موت سے قبل آخری لمحات، سزائے موت کے 300قیدیوں کو اپنی آنکھوں سے سامنے مرتا دیکھنے والی خاتون نے آپ بیتی سنادی
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست ٹیکساس میں سزائے موت کے 300قیدیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھنے والی صحافی خاتون نے ان قیدیوں کے آخری لمحات کے متعلق ایک کتاب میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ ڈیلی سٹار کے مطابق مشعیل لیونز نامی یہ خاتون امریکی اخبار ’دی ہنٹسویل‘ سے وابستہ تھی جب 2000ءمیں 22سال کی عمر میں اس نے پہلی بار سزائے موت کے قیدی کو زہریلا انجیکشن لگا کر ابدی نیند سلانے کا عمل اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
مشعیل لیونز اپنی کتاب ’ڈیتھ رو: دی فائنل منٹس‘ (Death Row: The Final Minutes) میں لکھتی ہے کہ میں نے 300قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوتے دیکھا۔ پہلے میں بطور صحافی وہاں موجود ہوتی تھی اور بعد میں میں ٹیکساس ڈیپارٹمنٹ آف کریمینل جسٹس کی ترجمان بن گئی اور اس حیثیت میں وہاں موجود ہوتی تھی۔ ان 300لوگوں میں سے کچھ بہت زیادہ بولتے تھے اور کچھ بہت کم، کچھ اپنے کیے پر نادم ہوتے تھے اور کچھ اپنے ان آخری لمحوں میں بھی سدھرنے کا نام نہیں لیتے تھے۔
مشعیل کتاب میں بتاتی ہے کہ ”ایک روز دو قیدیوں کو سزائے موت دی گئی۔ ان میں سے پہلے نے مقتول کی فیملی کو بہت بددعائیں اور گالیاں دیں۔ اس نے مقتول کی فیملی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ’خدا کرے، یہاں سے واپس جاتے تمہارا ایکسیڈنٹ ہو جائے اور تم سب مارے جاﺅ۔‘ اس کے بعد جس دوسرے قیدی کو زہریلا انجکشن لگایا گیا وہ اپنے کیے پر نادم تھا۔ وہ رو رہا تھا اور مقتول کی فیملی سے بار بار معافی مانگ رہا تھا۔“