تاریخ میں پہلی بار اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی خفیہ رکھنے کا فیصلہ، ڈالر ختم تو اقتصادی نموبھی ختم، پھر آئی ایم سے مدد مانگنا پڑیگی: وزیر خزانہ
اسلام آباد مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی نمو کیلئے ڈالر کا ہونا ضروری ہے، ڈالر ہوں تو باقی دنیا سے چیزیں خرید کر پاکستان لائیں اور اسے خرچ کریں، معاشی نمو بڑھ جائے گی۔ ڈالر ختم تو نمو ختم اور پھر آئی ایم ایف کی مدد مانگنی پڑ جائے گی۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے دورے کے موقع پربات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت وقت رواں مالی سال کے اختتام تک آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر میڈیا نے نئے پروگرام پر بات چیت کیلئے رضامندی کا بھی اظہار کردیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ نئے معاہدے کے بعد کیا ہوگا؟محمد اورنگزیب نے ایکسپورٹس میں اضافے کو مسئلے کا حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو ایکسپورٹس میں اضافے سے حل کیا جا سکتا ہے، ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور ماحول فراہم کرنے کیلئے کوئی آن آف سوئچ نہیں ہوتا بلکہ مشاورت سے کئے گئے صحیح فیصلوں سے ہی یہ کام ہو سکتا ہے۔دوسری طرفتاریخ میں پہلی بار اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی خفیہ رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے وزارت خزانہ کو سرکاری سطح پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی خبر جاری نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلسل دو روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور وزارت خزانہ کی طرف سے خلافِ معمول اس سے متعلق کوئی پریس ریلیز یا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان 2 دن کے اجلاسوں میں اہم نوعیت کے فیصلے کیے گئے ہیں جن سے میڈیا کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی اپنے تمام افسروں اور اہلکاروں کو کسی بھی معاملے پر میڈیا سے بات چیت کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے افسران میں مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر میڈیا سے بات چیت کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور یہ ادارے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے لہذا یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ ترجمان ایف بی آر کے علاوہ کسی بھی افسر یا اہلکار کو کسی بھی معاملے پر میڈیا سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ایف بی آر نے ادارے کی کارکردگی اور پالیسی فیصلوں سے متعلق افسروں اور اہلکاروں کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
وزیر خزانہ