ایشیاءکا سب سے بڑا بازار حسن
نئی دلی (نیوز ڈیسک) جسم فروشی کے اڈے یوں تو دنیا کے ہر بڑے شہر میں پائے جاتے ہیں لیکن سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار بھارت اس لحاظ سے منفرد ہے کہ براعظم ایشیاءمیں جسم فروشی کے سب سے بڑے مرکز کا شرمناک اعزاز بھی اسی کے پاس ہے۔
کلکتہ شہر کا علاقہ سونا گاچھی، جسے ایک چھوٹا سا شہر بھی کہا جاسکتا ہے، تقریباً 15 ہزار جسم فروش خواتین کا مسکن ہے، اور یہاں ہر سال تقریباً 1000 نئی خواتین اور لڑکیاں لائی جاتی ہیں۔ اس علاقے میں سینکڑوں کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں جن کی ہر منزل جسم فروشی کیلئے مختص ہے۔ جریدے ”میل آن لائن“ کے مطابق یہاں موجود ہزاروں خواتین میں سے اکثریت اغواءشدہ، خریدی گئی یا دھوکے سے اس مکروہ دھندے میں لائی گئی ہے۔ یہ بدقسمت خواتین دن کو سوتی ہیں اور رات بھر ہوس پرستوں کی تسکین پر معمور رہتی ہیں۔
یہاں ایسی لڑکیاں بھی جسم فروشی کرتی ہیں کہ جن کی مائیں اور ان سے پہلے نانیاں بھی اسی دھندے میں تھیں اور نسل درنسل اسی گرداب میں پھنسی ہیں۔ کلکتہ کا بازار حسن اصل میں معاشرے کا بدنما داغ ہے جہاں عورتیں جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اگرچہ بھاری اکثریت یہاں زبردستی لائی گئی مگر سب ایسی نہیں ہیں۔ جریدے ”میل آن لائن“ کے مطابق بہت سی خواتین ایسی بھی ہیں جنہوں نے زیادہ کمائی کیلئے اس طرز زندگی کو منتخب کیا۔ بیساکھی نامی جوان خاتون نے جریدے کو بتایا کہ وہ کبھی گھریلو ملازمہ تھی اور ماہانہ 2000 روپے تک کماتی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اس کمائی سے خوش نہ تھی لہٰذا ایک سہیلی کے کہنے پر سونا گاچھی چلی آئی۔ بیساکی کا کہنا تھا کہ وہ اب 25 سے 30 ہزار روپے ماہانہ کمالیتی ہے۔
ا گرچہ یہاں اکثریت مجبوراً آئی اور کچھ اپنی مرضی سے بھی آئیں، مگر مکروہ زندگی کا عذاب سب کو برابر سہنا پڑتا ہے۔ جریدے کے مطابق سوناگاچھی میں بسنے والی خواتین زیادتی، تشدد اور سب سے بڑھ کر ایڈز جیسی بیماریوں کے گڑھ میں اپنے شب و روز انتہائی دردناک انداز میں گزارتی ہیں، اور ان کی تاریک دنیا میں امید کی کوئی کرن دور دور تک نظر نہیں آتی۔
سونا گاچھی میں جسم فروشی کا دھندہ کرنے والی خاتون تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے۔
- سونا گاچھی میں کثیر المنزلہ عمارت پر موجود ایک فلیٹ کا منظر
- جسم فروشی کا دھندہ کرنے والی ایک خاتون بنائو سنگھار کرتے ہوئے
- جسم فروشی کی دلدل میں پھنسی ایک خاتون اپنے کمرے میں آرام کر رہی ہے۔