ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے پابند نہیں ، حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی ، امریکی الزامات بے بنیاد ہیں : پاکستان
اسلام آباد( نیوز ایجنسیاں ) امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پاکستان نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری ہے ۔ ایک انٹرویو میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے امریکی الزمات سختی سے مسترد کر دیئے ۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر، مک ماسٹر نے امریکی خبروں کے چینل سے گفتگو میں کہا تھاکہ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ علاقائی ملک، خاص طور پر پاکستان، طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو ''محفوظ ٹھکانے اور ٹھکانے'' فراہم کرنا بند کرے۔پاکستان نے امریکہ کی جانب سے عائد کردہ تازہ الزام کو مسترد کیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑنے میں ''امتیاز'' برتتا ہے یا یہ کہ افغانستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے پاکستانی سرزمین کے استعمال کی اجازت دی جاتی ہے۔مک ماسٹر کے بیان پر ردِ عمل کے بارے میں سوال پر ترجمان، نفیس زکریا نے کہا کہ ''پاکستان نے بغیر امتیاز برتے تمام دہشت گرد عناصر کے خلاف اقدام کیا ہے۔ ہم نے کبھی کسی دوسرے ملک کے خلاف پاکستانی سرزمین کے استعمال کی اجازت دی، نہ ہی کبھی اس کی اجازت دیں گے''۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ انسداد دہشت گردی کے کام میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، اور یہی معاملات گذشتہ ہفتے قائم مقام امریکی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان کے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران زیر غور آئے۔ ''اس معاملے میں کوئی ابہام نہیں، چونکہ ہمارے ہزاروں شہریوں کی جان کو غیر معمولی نوعیت کا نقصان پہنچا ہے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، ہمیں اس افریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے، ہمیں دہشت گردوں کے خلاف بغیر کسی امتیاز کے، لڑائی جاری رکھنی ہے''۔ترجمان نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں ، پاکستان تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کر رہا ہے ۔ ادھر امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے بھی امریکی نیشنل سکیورٹی مشیرکے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ۔اعزاز چودھری کا کہنا تھا دنیا جان چکی ہے پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف اہم کامیابیاں حاصل کیں ۔ افغانستان میں بد امنی کے نتائج پاکستان بھگت رہا ہے ۔ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق 2017 کا معاہدہ بنیادی شرائط پر پورا نہیں اترتا ۔ ہرریاست کی دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی سطح پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے ۔ پیر کے روز جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لئے پرعزم ہے ۔ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق غیر امتیازی معاہدے کی ضرورت ہے معاہدے کے لئے جنیوا میں تخفیف اسلحہ کانفرنس مناسب فورم ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق معاہدہ 2017 اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ نہیں کرتا اسی وجہ سے ہم نے معاہدے کی حمایت کی نہ مذاکراتی عمل کا حصہ بنے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاہدے کی شق پر عملدرآمد کا پابند نہیں یہ معاہدہ عالمی قانون کے تحت کسی ریاست پر لازم نہیں مگر پھر بھی پاکستان ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلاؤ کے عزم پر قائم ہے ۔
نفیس زکریا