خوشخبری: تیل کے ذخائر مل گئے!
ہمارے مُلک کے ماہرین ہمیشہ پکار پکار کر کہتے رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہوا ہے، دُنیا میں شاید ہی کوئی ایسا مُلک ہو جو پہاڑ،میدان، صحرا، سمندر اور ریگستان کا حامل بھی ہو، ان ماہرین کے مطابق ہمارے مُلک میں صرف گیس کے موجودہ ذخائر نہیں، یہاں یورینیم سے تیل، سونا اور تانبا جیسے قدرتی وسائل بھی ہیں،ایک زماے میں آبادان آئل کمپنی کے ایک ریٹائرڈ پاکستانی ماہر نے کہا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کی سرحدی پٹی کے ساتھ گیس اور تیل کے ذخائر دُنیا بھر کے ممالک سے زیادہ ہیں،لیکن یہ دریافت نہیں ہونے دیئے جاتے کہ اِس خطے کی سطح ہمارے برادر ممالک کویت اور عراق وغیرہ کی نسبت کافی زیادہ نیچے ہے، چونکہ مشرق وسطیٰ میں گوروں کی کمپنیاں تیل نکال رہی ہیں اور وہی کمپنیاں پاکستان میں تیل کی تلاش کی ذمہ دار ہیں اِس لئے وہ یہ خطرہ مول نہیں لیں گی کہ یہاں تیل کے ذخائر نکالے جائیں،ایسی صورت میں مشرق وسطیٰ میں تیل کی پیداوار متاثر اور گوروں کی کمپنیوں کو نقصان کا احتمال ہے۔ یہی ہوا اور سالہا سال کی کوشش کے باوجود کوئی بڑا ذخیرہ دریافت نہ ہوا۔اگرچہ شمال کی طرف تھوڑا بہت تیل مل رہا ہے۔اب ایک بڑی خوشخبری ایک معتبر ہستی نے دی۔ نگران وزیر خارجہ عبداللہ ہارون نے کراچی میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاک ایران سرحد کے قریب ایک امریکی کمپنی ایگزون موبل کی محنت اور کھدائی رنگ لائی اور وہاں تیل کے بڑے ذخائر کا سراغ ملا ہے، کمپنی نے کافی کھدائی کے بعد ہی بتایا کہ تیل موجود ہے، اب حکومت پاکستان اور کمپنی کے درمیان ایک معاہدہ بھی تکمیل پا گیا ہے جس کے مطابق یہی کمپنی تیل کے لئے جنرل کمپلیکس تیار کرے گی، جس کی لاگت10ارب ڈالر ہے۔نگران وزیر خارجہ کے مطابق اِن ذخائر کے برآمد ہونے کی صورت میں پاکستان نہ صرف تیل کے معاملہ میں خود کفیل ہو گا،بلکہ برآمد کنندگان میں شامل ہو جائے گا، ابتدائی تخمینے کے مطابق یہ ذخائر کویت سے بھی بڑے ہیں۔طویل عرصہ بعد یہ ایک بڑی خوشخبری ہے اور امید دلاتی ہے تاہم سوال یہ ہے کہ اللہ کرے اس میں بھی کوئی سازش نہ ہو، کہ اس سے قبل چنیوٹ میں قدرتی وسائل کی بڑی خوشخبری ابھی تک کچھ نہ دے سکی۔علاوہ ازیں ریکوڈک اور سینڈک کی کانیں سازش اور تخریب کاری کا شکار ہیں، ان کی پیداوار ہی شروع نہیں ہو پا رہی،حالانکہ یہ دو کانیں تانبے اور سونے جیسی نعمتوں سے مالا مال ہیں، ان کی پیداوار ہمارے کئی معاشی اور اقتصادی مسائل حل کر سکتی ہے،حتیٰ کہ عالمی اداروں کے قرضے بھی اتارے جا سکتے ہیں،اب تیل کی دریافت کی خوشخبری بھی ایسی ہی ہے کہ درست ثابت ہونے اور واقعی پیداوار مل جانے اور شروع ہونے سے یہ دُکھ جلدی دور ہو سکتے ہیں، ضروری ہے کہ اب یہاں نگرانی اور حفاظت کا مضبوط تر حصار بنایا جائے کہ بین الاقوامی سازشوں سے بچا جا سکے، نئی حکومت کے لئے بھی یہ خوش بختی ہے اور اسے اس پر بھرپور توجہ دینا ہو گی کہ اس کا انجام بھی چنیوٹ جیسا نہ ہو اور نہ ہی یہ عالمی سازش کا شکار ہو ۔اللہ کرم کرے۔