عمرا ن خان ، حلف کے بعد پنجاب ہائوس میں منتقل ہو ں گے، انتظامات جاری
توجہ برائے چوہدری خادم حسین صاحب انچارج سیاسی ایڈیشن 07-08-2018
سیاسی ڈائری
اسلام آباد سے ملک الیاس
25جولائی 2018کو ملک بھرمیں ہونیوالے انتخابات کے بعد تحریک انصاف ایک بڑی پارٹی کے طورپرابھرکرسامنے آئی جبکہ دوسرے نمبر پرمسلم لیگ ن رہی حکومت سازی کیلئے دونوں جماعتوں کی قیادت کی جانب سے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے،کامیاب ہونیوالے آزادامیدواروں کی اکثریت نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کوترجیح دی،اس وقت اسلام آباد میں عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ سیاسی سرگرمیوں کامرکز بنی ہوئی ہے ،ملک بھر سے کامیاب ہونیوالے آزادامیدواروں میں سے زیادہ تر نے بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت کااعلان کیا جبکہ بلوچستان سے کامیاب ہونیوالی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے بھی انہیں اپنی حمایت کایقین دلایا،الیکشن کے بعد12دنون کی مسلسل تگ ودومشاورت کے بعد پیر کے روز پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کو وزیراعظم کا باضابطہ امیدوار نامزد کردیااس سلسلے میں مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی پالیمانی پارٹی کااجلاس منعقد کیا گیا،اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف ،عمران خان نے وزیراعظم نامزد کرنے پر پارلیمانی پارٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس تبدیلی کیلئے 22 سال جدوجہدکی وہ آچکی ہے۔اجلاس کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پہلے الیکشن میں کامیابی پر پارٹی رہنما ؤ ں کو مبارکباد دی پھر انہوں نے عمران خان کو وزارت عظمی کا امیدوار نامزد کرنے کی تحریک پیش کی جس منظور کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کا امیدوار نامزد کردیا گیا، دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 125 ہوگئی ہے جب کہ وزیراعظم کے لیے اتحادیوں، خواتین اور اقلیتوں کے ساتھ تحریک انصاف کا نمبر 174 تک جا پہنچا ہے جو اپوزیشن سے زیادہ ہے۔اس حوالے سے فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی حمایت کے بعد نمبر گیم 177 تک پہنچ جائیگا،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کرلیے ہیں جس کے تحت ممکنہ وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ مختصر ہوگی،حکومت سازی کے بعد پہلے مرحلے میں15سے20وزرا پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے، وفاقی کابینہ میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی نمائندگی ہوگی اور زیادہ تعداد ارکان قومی اسمبلی کی ہوگی جب کہ اتحادیوں کو بھی اہم وزارتیں ملنے کا امکان ہے، وفاقی کابینہ کی اولین ترجیح سادگی اور کفایت شعاری اپنانا ہوگی اور وزرا کی کارکردگی عمران خان خود مانیٹر کریں گے، تحریک انصاف کے چیئرمین و نامزد وزیراعظم عمران خان وزیراعظم میں نہ رہنے کا اعلان کر چکے ہیں اس لئے وہ کسی مناسب اور چھوٹی جگہ پر اپنا دفتر قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں سے امور مملکت چلائے جائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم ہاؤس کی بجائے پنجاب ہاؤس میں اپنا دفتر قائم کرنیکی تجویز بھی دی گئی ہے جس کیلئے پنجاب ہاؤس کی سیکیورٹی کلیئرنس کا عمل جاری ہے تاہم یہاں دفتر قائم کرنے یا رہائش اختیار کرنے سے متعلق عمران خان ہی حتمی فیصلہ کریں گے،پنجاب ہاؤس جو مارگلہ کے پہاڑوں کے دامن میں ریڈ زون میں واقع تمام عمارتوں سے بلندی پر موجود ہے ، پنجاب ہاؤس میں دو ملٹی پرپل ہال، وزیراعلیٰ انیکسی اور گورنر انیکسی ، ایڈمن بلاک اور ملازمین کی رہائش گاہیں ہیں۔ وزیراعلیٰ انیکسی سے ملحقہ ایک بڑا کمیٹی روم بھی ہے جبکہ اس کے دو ڈرائنگ روم ہیں ایک ڈرائنگ روم فرسٹ فلور پر جبکہ دوسرا ڈرائنگ روم سیکنڈ فلور پر واقع ہے، دونوں ڈرائنگ رومز کے ساتھ بیڈ رومز بھی ہیں، سیکنڈ فلور کے ڈرائنگ روم میں نواز شریف قیام کرتے رہے ہیں جبکہ فرسٹ فلور پر واقع ڈرائنگ روم میں کیپٹن(ر)صفدر قیام پذیر رہے ہیں۔ ایڈمن بلاک میں رہائشی کمرے ہیں جبکہ پنجاب ہاؤس کے ملازمین کیلئے رہائش گاہیں بھی موجود ہیں۔ پنجاب ہاؤس میں ہیلی پیڈ نہیں ہے اگر کسی بھی وزیراعلیٰ کو بذریعہ ہیلی کاپٹر سفر کرنا پڑے تو وہ وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر کا ہیلی پیڈ استعمال کرتے ہیں، اگر عمران خان بھی پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے تو انہیں وزیراعظم ہاؤس یا ایوان صدر کا ہیلی پیڈ استعمال کرنا پڑے گا۔ عمران خان کے پنجاب ہاؤس منتقل ہونے کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس کا تمام عملہ پنجاب ہاؤس منتقل ہو جائے گا جبکہ وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی بھی پنجاب ہاؤس کا کنٹرول سنبھال لے گی،سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب ہاؤس میں ایک سب آفس قائم کر رکھا تھا۔اس حوالے سے نعیم الحق کاکہنا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد پنجاب ہاؤس میں وزیراعلی کی انیکسی میں قیام کریں گے، پنجاب ہاوس میں قیام کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے عمران خان کو وزارت عظمی کیلئے امیدوارنامزدگی پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ25جولائی کو ہونے والے دھاندلی شدہ انتخابات کی شدید مذمت کرتے ہیں، دھاندلی شدہ مینڈیٹ عمران خان کو دینے کی کوشش کی گئی، امیدواروں کو فارم 45 آج تک نہیں دیا گیا اور جہاں فارم 45 دیے گئے اس میں زیادہ تر نتائج کچی پرچیوں پر شامل تھے، عمران خان نے حلقے کھولنے کی پیشکش خود کی تھی لیکن اب پی ٹی آئی نے یوٹرن لے لیا ہے،دھاندلی کی شکایت کا فوری ازالہ کیا جائے،عمران خان خود ساختہ وزیراعظم بن بیٹھے ہیں۔ عوام اور پارٹیوں کے اعتراضات قوم کے سامنے لائیں گے
پیر کے روز العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنس کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل دیے انکا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں 27 گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرائی گئی،18 گواہوں کے بیانات مکمل جبکہ 19ویں پر جرح جاری ہے، فلیگ شپ ریفرنس میں 18 گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرائی گئی، 16 گواہوں کے بیان قلمبند ہو چکے جبکہ 2کو ترک کر دیا گیا، تینوں ریفرنسز کی درخواست مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا۔ تینوں ریفرنسز ایک ہی نوعیت کے نہیں، جج ایک کیس میں فیصلہ دے چکا اسی طرح نوعیت کا دوسرا کیس کیسے نہیں سن سکتا، اس طرح تو جج پوری زندگی میں ایک نوعیت کا ہی کیس سنے گا، یہ روایت پروان چڑھ گئی تو ہر کیس نیا جج تعینات کرنا پڑے گا۔ ہمارے ریفرنسز بطور ایڈمنسٹریٹو جج محمد بشیر کے پاس جاتے ہیں، اسی جج نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کیس دوسرے جج کو بھجوانا ہے، ملزمان ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہو جاتے تو کیا یہ درخواست لائی جاتی؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ملزمان بری ہو جاتے تو استغاثہ کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست لاتا۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیل میں فیصلہ کریں گے بار ثبوت ملزمان پر منتقل ہو گا یا نہیں، شواہد دیکھ کر فیصلہ کریں گے ،نیب کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوا، جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں حقائق جڑے ہیں، یہ معمولی نوعیت کا کیس نہیں، یہ ان مقدمات سے نہیں جوڑا جا سکتا جو ہم روزانہ سنتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔