لاہور کے45تھانوں کے ایس ایچ اوز ، انچارج انویسٹی گیشن اور تفتیشی افسر فرائض میں غفلت کے مرتکب

لاہور کے45تھانوں کے ایس ایچ اوز ، انچارج انویسٹی گیشن اور تفتیشی افسر فرائض ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( لیاقت کھرل) صوبائی دارالحکومت کے 84 میں 45 تھانوں کے ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹی گیشنز سمیت 310 تفتیشی افسران سنگین واقعات پر 15 کی کالیں، کرائم سین جیسے اہم شواہد اکٹھے کرنے میں ناکام ،مبینہ طور پرفرائض سے غفلت اور مبینہ چشم پوشی کے مرتکب نکلے۔ آئی جی پنجاب کی سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرنے پر تھانیداروں کی دوڑیں لگ گئیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں سال کے دوران لاہور پولیس کے 84 میں سے 45 تھانوں کے ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹی گیشنز سمیت 310 تفتیشی افسران قتل، اغوا اور ڈکیتی قتل سمیت سنگین واقعات پر پولیس ایمرجنسی 15 کی بار بارکالز کے باوجود موقع پر نہ پہنچے اور ان پولیس افسران اورتفتیشی افسروں کی فرائض سے مبینہ غفلت اور چشم پوشی کے باعث سنگین واقعات کے کرائم سین کے شواہد اکٹھے کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں جس سے سنگین واقعات کی تفتیش میں فرانزک سائنس لیب ، موبائل ڈیٹا اور سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر شواہد مقدمے کا حصہ بن سکے جس کے باعث سنگین واقعات کی تفتیش اور ملزمان تک رسائی میں شدید دشواری کا ذکرکیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے آئی جی پنجاب کو ایک خفیہ رپورپ بھجوائی گئی ہے جس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ایس ایچ اوز، انچارج انویسٹی گیشنز اور تفتیشی افسروں کی آپس میں باہمی رقابت نہ ہونے کے باعث سنگین واقعات کے کرائم سین کا جائزہ لینا مسئلہ بن کررہ گیا ہے اوراس سے سنگین واقعات کی تفتیش میں ناقص امور نے جنم لے رکھا ہے جس کے باعث متعدد مقدمات التوا کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے ملنے والی خفیہ رپورٹ پر سی سی پی اولاہور سے مکمل تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ فرائض میں مبینہ غفلت اور کوتاہی کے مرتکب تھانیداروں کی شامت آ گئی ہے جس کے لئے سی سی پی او لاہور کی جانب سے ایکشن لینے پر تھانیداروں کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 400 سے زائد تھانیداروں کے خلاف مبینہ غفلت اور فرائض سے چشم پوشی پر کارروائی متوقع ہے جبکہ اس حوالے سے سی سی پی او لاہور بی اے ناصر کا کہنا ہے کہ کسی سنگین واقعہ کے کرائم سین کے شواہد اکٹھے نہ کرنے والے تفتیشی افسروں کے خلاف محکمانہ کارروائی معمول کا حصہ ہے تاہم اس حوالے سے آئی جی آفس سے بھی معمول کے مطابق خط و کتاب ملتی رہتی ہے جس پر ایکشن لیا جاتا ہے۔

مزید :

علاقائی -