عمران کے 2حلقوں سمیت 32کے نتائج روک دیئے گئے ، انتقال اقتدار میں تاخیر سے مسائل پیدا ہونگے چیف جسٹس نوٹس لیں ، پی ٹی آئی

عمران کے 2حلقوں سمیت 32کے نتائج روک دیئے گئے ، انتقال اقتدار میں تاخیر سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) ا لیکشن کمیشن آف پاکستان نے 25 جولائی ہونیوالے عام انتخابات میں کامیاب ہونیوالے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ قومی و صوبائی اسمبلی کے 32 حلقوں کے نتائج رو روک دیئے ہیں‘ جن حلقوں میں نتائج روکے گئے ہیں ان میں 15 قومی اور 17 صوبائی حلقے شامل ہیں۔ ، نتائج ووٹوں کی دوبارہ گنتی. عدالتی احکامات کے باعث روکے گئے ہیں، این اے 25 نوشہرہ سے پرویزخٹک، این اے 73 سیالکوٹ سے خواجہ آصف، این اے 90 سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار حامد حمید اور این اے 91 سے ذوالفقاربھٹی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوگا۔اسی طرح این اے 108 فیصل آباد سے پی ٹی آئی کے فرخ حبیب، این اے 112 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لیگی امیدوار جنید انوار چودھری، این اے 131 لاہورسے عمران خان، این اے 140 قصور سے پی ٹی آئی کے سردار طالب نکئی، این اے 215 سانگھڑ سے پیپلزپارٹی کے نوید ڈیرو اور این اے 106 فیصل آباد سے راناثنا اللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 25 نوشہرہ سے پرویز خٹک کی کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کیوں کہ ان کے خلاف الیکشن کمیشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا کیس ہے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 108 فیصل آباد سے تحریک انصاف کے امیدوار فرخ حبیب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما عابد شیر علی نے لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اے 129 سے ایاز صادق کی کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے اور ان کے خلاف بھی الیکشن کمیشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کا کیس زیر سماعت ہے۔این اے 112 ٹوبہ ٹیک سنگھ اور این اے 140 قصور سے کامیاب امیدوار کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا ہے جب کہ این اے 215 سانگھڑ سے کامیاب امیدوار کا نوٹیفکیشن سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر روکا گیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 271 کیچ سے زبیدہ جلال کی کامیابی کانوٹیفکیشن بھی الیکشن اخراجات کے گوشوارے جمع نہ کرانے کے باعث روکا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کے تین حلقوں سے امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا ہے۔حلقہ پی بی 26، پی بی 36 اور 41 سے امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پی بی 26 سے احمد علی اور پی بی 36 سے نعمت اللہ زہری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ پی بی 41 سے زاہد علی کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن روکا گیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پی بی 26 اور پی بی 41 سے امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق میر نعمت اللہ کی کامیابی کا نوٹی فیکیشن الیکشن اخراجات کے گوشوارے جمع نہ کرانے پر روکا گیا جب کہ احمد علی کی شہریت سے متعلق معاملہ وزارت داخلہ کے پاس ہے۔بلوچستان اسمبلی کے ایک حلقہ پی بی 35 پر الیکشن ملتوی کر دیے گئے تھے۔الیکشن کمیشن نے سندھ کی 123 نشستوں پر کامیاب امیدواروں کے نوٹفکیشن جاری کر دیے ہیں جب کہ 6 نشستوں پر معاملات عدالت میں ہونے کی وجہ سے نوٹفکیشن روک لیے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق پی ایس 29، 36، 48، 54، 73، 82 اور87 کے نتائج روکے گئے ہیں۔پی ایس 87 ملیر پر امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن روک دیا گیا تھا جب کہ باقی حلقوں پر کامیابی کے نوٹیفکیشن عدالت کے حکم پر روکے گئے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو این اے 249 کراچی سے کامیاب پی ٹی آئی امیدوار فیصل واوڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔واضح رہے کہ حالیہ عام انتخابات میں این اے 249 کراچی سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پی ٹی ا?ئی کے امیدوار فیصل واوڈا سے ہار گئے تھے۔ اس حلقے سے فیصل واوڈا 35344 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ شہباز شریف 34626 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔شہباز شریف نے این اے 249 کراچی میں 700 سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہارنے پر دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی جسے ریٹرنگ افسر نے مسترد کردیا تھا۔الیکشن کمشنر پنجاب ظفر اقبال کے مطابق پنجاب اسمبلی کی 297 جنرل نشستوں میں سے 295 پر انتخابات ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ پی پی 103 فیصل آباد اور پی پی 89 میانوالی کے امیدوار وفات پا گئے تھے۔صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 4 حلقوں پر کامیابی کے نوٹیفکیشن عدالتی حکم سے روکے گئے جب کہ حلقہ پی پی 296 راجن پور کے کامیاب امیدوار جیت کر وفات پا گئے تھے۔الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختون خوا اسمبلی کے 6 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔خیبر پختونخوا میں 91 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری ہوا جب کہ 2حلقوں پر انتخابات منسوخ ہوئے۔ای سی پی کے مطابق پی کے 4 سوات سے پی ٹی آئی کے عزیزاللہ کی کامیابی کا نوٹیفیکشن روکا گیا۔عزیز اللہ کی کامیابی کا نوٹفیکشن دوبارہ گنتی کے باعث روکا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق پی کے 23 شانگلہ سے شوکت یوسفزئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روکا گیا ہے۔شوکت یوسفزئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن حلقے میں خواتین ووٹرز کی کم شرح پر روکا گیا۔پی کے 38 ایبٹ آباد پر پی ٹی آئی کے حاجی قلندر خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روک دیا گیا، حاجی قلندر خان کیخلاف مخالف امیدوار نے ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لیا ہے۔پی کے 61 نوشہرہ اور پی کے 64 نوشہرہ سے پرویز خٹک کی کامیابی کے نوٹیفیکشن بھی روکے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق پرویز خٹک کی کامیابی کے نوٹیفکیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر روکے گئے ہیں۔ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ان انتخابات میں قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان میں سے تین حلقوں سے ان کی کامیابی کا مشروط اعلان کیا گیا ہے جبکہ دو حلقوں سے ان کی کامیابی کا اعلان عدالتی احکامات کی وجہ سے نہیں کیا گیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مقدمے کے فیصلے سے مشروط کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ عمران خان نے لاہور کے حلقہ این اے 131 اور اسلام آباد کے حلقے این اے 53 سے بھی کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان دونوں حلقوں سے ان کی کامیابی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔این اے 131 میں ان کے مخالف امیدوار خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہوا ہے۔عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو شکست دی تھی اور اس حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے حتمی فیصلہ آنے تک کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔قومی اسمبلی کے وہ حلقے جن کے نتائج روکے گئے یا مشروط طور پر جاری ہوئے ہیں ان میں این اے 25 نوشہرہ این اے 35 بنوں ،این اے 53 اسلام آباد،ین اے 90، سرگودھا،این اے 91، سرگودھا ،این اے 95، میانوالی این اے 108، فیصل آباد ،این اے 112، ٹوبہ ٹیک سنگھ،این اے 129، لاہور،این اے 131، لاہور،11این اے 140، قصوراین اے 215، سانگھڑ،این سے 243، کراچی،این اے 271، کیچ شامل ہیں تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے انتخابی نتائج کے معاملے پر الیکشن کمیشن اور ماتحت عدالتوں کی جانب سے پیدا کئے جانیوالے تعطل کا خود جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے بعد انتقال اقتدار کو انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ منگل کو جاری بیان میں ترجمان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کچھ اراکین بشمول چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے انتخابی نوٹیفکیشن کو روکنے سے متعلق معاملے پر کہا کہ انتقال اقتدار میں تاخیر سے ملک اور عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور اس سے معاشی اور پالیسی سے متعلق مسائل مزید پیچیدہ ہونے کے امکانات ہیں۔ یہ سب مسائل براہ راست ملک پر شدت سے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تعطل اور تاخیر سے انتخابات پر شکوک و شبہات جنم لیں گے ۔اس لئے آج ایک بار پھر چیف جسٹس ثاقب نثار سے استدعا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن اور ماتحت عدالتوں کی جانب سے پیدا کئے جانے والے تعطل کا خود جائزہ لیں۔
الیکشن نتائج

لاہور(نامہ نگار)لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے 72سیالکوٹ سے پاکستان تحریک انصاف کی ناکام امیدوار فردوس عاشق اعوان سمیت حلقہ این اے 114 جھنگ میں دوبارہ گنتی کی اور حلقہ این اے 106فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب ایم این اے راناثناء اللہ کی نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مسترد کردی تاہم رانا ثناء اللہ کے حلقہ این اے106فیصل آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیاہے جبکہ پی پی128جھنگ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کاحکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو آج 8اگست کو کے لیے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔جسٹس مامون رشید نے حلقہ این اے 72سیالکوٹ سے پاکستان تحریک انصاف کی ناکام امیدوار فردوس عاشق اعوان کی جانب سے حلقہ میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت کی ،فردوس عاشق اعوان نے درخواست میں موقف اختیار کررکھا تھاکہ حلقہ این اے 72 سے مسلم لیگ (ن) کے چودھری ارمغان ایک لاکھ 29 ہزار 41 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ درخواست گزار نے 91 ہزار 392 ووٹ حاصل کئے، حلقے میں 7 ہزار 15 ووٹ مسترد ہوئے اور فارم 45 کی کاپیاں پولنگ ایجنٹس کو نہیں دی گئیں۔مسلم لیگ (ن)کے ورکرز نے پولنگ سٹیشنز کے اندر گھس کر زبردستی ووٹ اپنے امیدوار کو ڈلوائے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کا حکم دے اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک مخالف امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روکنے کا حکم دے، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔جسٹس شمس محمود مرزا نے حلقہ این اے 106 فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب ایم این اے رانا ثنا ء اللہ کی نا اہلی کے لئے پی ٹی آئی کے راہنماڈاکٹر احمد کی درخواست پرسماعت کی ،درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے قادیانیوں کے بارے متنازعہ بیان دیا جبکہ میاں نواز شریف کے استقبال کو حج کرنے کے مترادف قرار دیا۔ آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت رانا ثناء اللہ اسمبلی کی رکنیت کے اہل نہیں رہے، درخواست میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ این اے 106 فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ کو دھاندلی سے کامیاب قرار دیا گیا۔ عدالت رانا ثناء اللہ کو ایم این اے کے لئے نااہل قرار دے، عدالت نے دلائل کے بعد درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے106فیصل آباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیاہے، عدالت نے پچھلی سماعت پر الیکشن کمیشن کو رانا ثناء اللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔جسٹس مامون رشید شیخ نے پی ٹی آئی کے ناکام امیدوار ڈاکٹرنثار احمدکی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی استدعامسترد کردی ،آر او نے صرف مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کروائی، درخواست گزار کے مطابق اگر حلقے کے تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی گئی تو وہ جیت جائیں گے ،عدالت تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے ،رانا ثناء اللہ کی جانب سے ان کے وکلاء اعظم نذیر تارڑ اور خالد اسحاق عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل دیئے کہ درخواست گزار نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے الیکشن کمیشن میں در خواست دی ہے جبکہ الیکشن کمیشن سے رجوع کے بعد دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے لئے درخواست دے دی ہے،الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت درخواست گزارنے متعلقہ فورم سے رجوع کیا ہے اور الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دوماہ بعد تک فیصلہ دے سکتا ہے، عدالت سے استدعا کی گئی کہ نوٹیفکیشن روکنے کاحکم واپس لیا جائے اورووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مستردکی جائے جس کے بعد فاضل جج نے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس مامون رشید نے حلقہ این اے 114 جھنگ میں دوبارہ گنتی کی استدعا مسترد کردی ، عدالت نے سید مخدوم فیصل صالح حیات کی درخواست نمٹاتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے درخواست گزار کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیاہے۔جسٹس مامون رشید شیخ نے سید مخدوم فیصل صالح حیات کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار نے الیکشن کمیشن پاکستان،ریٹرنگ افسر سمیت دیگرکو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے حلقہ این اے 114 جھنگ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا اور دوسرے نمبر پر رہے،مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد 208 ووٹوں کا اضافہ ہوا، مخالف امیدوار صرف 589 ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار پایا، ریٹرنگ افسر نے 10 پولنگ سٹیشنز کی دوبارہ گنتی کرائی تو لیڈ 538 ووٹوں کی رہ گئی، این اے 114 سے مسترد شدہ وٹوں کی تعداد 12 ہزرا 970 تھی، ریٹرنگ افسر کو پورے حلقے کے پولنگ سٹیشنز کی گنتی کی درخواست دی جو مسترد کردی گئی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ پورے حلقے کی مکمل دوبارہ گنتی کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ دوبارہ گنتی کے لئے ریٹرنگ افسر سے رجوع نہیں کیا جاسکتا۔لاہور ہائی کورٹ نے پی پی128جھنگ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کاحکم معطل کرتے ہوئے فریقین کو آج 8اگست کے لئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔جسٹس شمس محمودمرزاکی سربراہی میں2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار پی ٹی آئی اے کے نومنتخب کرنل ریٹائرڈ غنضفر علی کی جانب سے شہزادشوکت ایڈووکیٹ نے پیش ہوکر عدالت میں موقف اختیار کیا کہ خالدمحمودسرگاناکی رضامندی سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع کرائی گئی ،50فیصدپولنگ سٹیشنزکی گنتی کرواناتھی،آر او نے حلقہ میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کاحکم دیا،عدالت ووٹوں کی گنتی کے حکم کوکالعدم قراردے.دریں اثنا لاہورہائیکورٹ نے عابد شیر علی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی ۔جسٹس مامون رشید شیخ نے حلقہ این اے 108 فیصل آبادسے ناکام پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عابد شیر علی اور پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب امیدوار فرخ حبیب کی دو مختلف درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزار عابد شیر علی کے وکیل نے الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسر اور تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حلقہ حلقہ این اے 108 کے انتخابی نتائی میں تحریک انصاف کے فرخ حبیب کامیاب قرار دیا گیا اور مخالف امیدوار کو جتوانے کے لیے جعلی فارم 45 بنائے گئے، درخواست گزار کے وکیل نے مزید دلائل دیئے کہ 25جولائی کو وٹوں کی گنتی کے وقت پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا ،قومی اسمبلی کے حلقہ 108 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک تحریک انصاف کے فرخ حبیب کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکا جائے، پاکستان تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار فرخ حبیب کے وکیل پیر مسعود چشتی نے موقف اختیار کیا کہ عابدشیر علی سے معاہدہ کے تحت 50 فیصد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تھی اور مسلم لیگ (ن )کے عابد شیر علی نے معاہدہ کی خلاف ورزی کر کے دوبارہ لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیاجس پر عدالت نے پر تحریک انصاف کے فرخ حبیب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا ،کامیابی کانوٹیفکیشن روکنے کاحکم واپس لیا جائے اور دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرانے کے لئے دائردرخواست خارج کی جائے، عدالت نے فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جس بعد میں سناتے ہوئے عدالت نے مسلم لیگ (ن )کے ناکام امیدوار عابد شیر کی حلقہ این اے 108 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کروانے کی درخواست خارج کر دی ہے اور الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار فرخ حبیب کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ

مزید :

صفحہ اول -