پاکستان آگ اور خون کا دریا عبور کرنے کے بعد معرض وجود میں آیا
ملتان (سٹی رپورٹر)قیام پاکستان سے قبل ہندوستان کے ضلع کرنال تحصیل پانی پت ریاست جیند سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے 84سالہ شیخ محمد یامین نے کہاہے کہ جب پاکستان بننے کی تحریک چلی تو تمام کے تمام مسلمان متحد ہوگئے خواہ وہ امیر ہو یا غریب، وہ زمیندار تھا یا ملازم سب نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ہندوستان کے چپے چپے پر بڑے بڑے جلسے ہو ئے جس سے مسلمانوں کے اندر علیحدہ آزاد ملک(بقیہ نمبر36صفحہ12پر )
بنانے کا جذبہ پیدا ہوا ،ملک میں آج ایک بار پھر قیام پاکستان والے جذبے کی ضرورت ہے کہ ملک کو پیار ، محبت ، امن اوراتحاد کا گہوارہ بنانا ہوگاشیخ محمدیامین نے پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب 14اگست 1947کو پاکستان بننے کا اعلان ہوا تو مسلمان خوشی سے جھوم اٹھے اور اللہ تعالی کے حضور سجدہ شکر بجالائے ،پاکستان بننے کے اعلان کے فوری بعد ہی ہندو بنیا مسلمانوں کے خلاف سازشوں پر اتر آیا،ہندووں نے سکھوں کے ساتھ ملکر مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے، قیام پاکستان کے بعد ایک دن گاؤں کے سارے بزرگ جمع تھے اور وہ آپس میں مشورہ کررہے تھے کہ اب ہندوستان میں مسلمانوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے لہٰذا ہمیں فوری طور پر ہندوستان چھوڑ کر پاکستان کی طرف ہجرت کر لینی چاہیے اس بات پر گاؤں کے تمام کے تمام بزرگ متفق تھے،اور ابھی بات چیت چل رہی تھی کہ اچانک ہندوؤ کے جتھے نے ہمارے گاؤں پر حملہ کر دیا جس کا ہمارے گاؤں کے نوجوانوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کی وجہ سے ہندو جتھا وہاں سے جلد فرار ہو گیا اس واقعہ میں ہمارے گاؤں کے کئی افراد زخمی ہو گئے ہمارے گاؤں کے بزرگوں نے اگلے ہی دن ہندوستان سے ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا رات بھر نوجوانوں نے جاگ کر پہرہ دے کر گزار ی جب کہ خواتین نے راستے کے لئے کھانابنایا اور بزرگوں نے ساتھ والے مسلمان آبادی والے گاؤں کے لوگوں سے رابطے کئے تاکہ ایک بڑا قافلہ بنا کر پاکستان کی طرف ر وانہ ہواجا سکے اگر ر استے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ گیا تو زیادہ تعداد میں ہونے کی وجہ سے مقابلہ کر سکیں گے ، اپنے گاؤں سے نکل کر ہم سات دن پیدل چلے جس میں تین دن تو بالکل بھوکے پیاسے رہے راستے میں جگہ جگہ مسلمانوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں،ہندو بنیوں نے بے دردی سے مسلمانوں کوقتل کیا تھا ہمارے قافلے کے لوگوں نے جب راستے میں آرام کیلئے پڑاؤ ڈالا تو مسجد میں نماز ادا کرنے گئے جب مسجد میں داخل ہوئے تو مسجدلاشوں سے بھری پڑی تھی‘ ایسا لگتا تھا کہ وہاں نماز ادا کی جا رہی ہو گی توہندو ؤ نے حملہ کرکے سب کو شہید کر دیا ،وہاں سے چلنے کے بعد ہمارے قافلے پر حملہ ہو ا جس کی وجہ سے میری والدہ شدید زخمی ہو گئیں، جبکہ میری ماں کی گود میں موجود میری بہن موقع پرہی دم توڑ گئی قافلے والے میری والدہ کو مردہ سمجھ کر راستے میں چھوڑ آئے پیچھے سے آنے والے قافلے نے جب میری ماں کو زندہ دیکھا تو وہ اسے اپنے ساتھ لے آئے پھر ہماری ملاقات پاکستا ن پہنچ کر ہوئی ، ہم سیالکوٹ بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے اور کیمپوں کئی روز تک رہائش رکھی جہاں رضا کار زخمیوں کی مرہم پٹی میں مصروف تھے انہوں نے پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آگ اور خو ن کا دریا عبور کرنے کے بعد معرض وجود میں آیا ہے جس کی خاطر لاکھوں ا فراد نے جانوں کے نذرانے پیش کئے انہوں نے نوجوانوں سے درخواست کی ہے کہ خدارا ملک وقوم کی حفاظت کریں آپس میں تفرقوں میں نہ پڑیں بلکہ متحد ہو کر ملک کو امن کا گہوارا بنائیں ۔
شیخ محمد یامین