ڈاکٹر عبدالرحمٰن قریشی کے دور میں14کروڑ کی میڈیسن خریدنے کا انکشاف
ملتان (وقائع نگار) نشتر ہسپتال کے معطل ایم ایس ڈاکٹر عبدالرحمن قریشی کے دور میں ریکارڈ تقریباً 14کروڑ کی لوکل پرچیز ادویات خریدی گئیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ معطل ایم ایس کے دور میں ادویات کی سپلائی کے آرڈر جان بوجھ کر تاخیر سے دیئے جاتے رہے تاکہ ایل پی کی مد میں ادویات خریدی جائیں اور ٹھیکہ بھی من پسند میڈیکل سٹوروں کو دیا گیا ہے جہاں سے لوکل پرچیز ادویات خریدنے (بقیہ نمبر50صفحہ12پر )
کے بعد بیشتر ادویات میڈیکل سٹور کو تھوڑی کم قیمت پر فروخت کردی جاتی تھیں جبکہ ادویات خریدتے وقت میڈیکل سٹور سے الگ سے 15فیصد تک کمیشن بھی لیا جاتا ہے۔ نشتر ہسپتال کی تاریخ میں اتنی بڑی رقم لوکل پرچیز ادویات کی خریداری پر خرچ نہیں کی گئی حالانکہ سالانہ فنڈز میں طے شدہ شیڈول کے مطابق ہی ایل پی کی جاتی تھی۔ ذرائع کے مطابق لوکل پرچیز ادویات کی خریداری کیلئے طلب کئے گئے ٹینڈرز ہیں جن میں تین فارمیسیوں کی پیشکش جمع کروائیں‘ ان تینوں کے پیچھے ایک ہی شخص ڈاکٹر بلال چلا رہا تھا جس کا تعلق مظفرگڑھ سے ہے۔ اور وہ چہیتا بھی تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر بلال انٹری ٹیسٹ سکینڈل کی زد میں بھی رہا ہے۔ نشتر ذرائع کے مطابق معطل ایم ایس ڈاکٹر عبدالرحمن قریشی کے دور میں لوکل پرچیز ایک فیصد پر کی جارہی تھی جبکہ اس سے پہلے ادوار میں لوکل پرچیز یعنی سابقہ ایم ایس ڈاکٹر عاشق کے وقت میں بھی 8سے 11 فیصد تک لوکل پرچیز سے ادویات خریدی کی گئی ہیں۔ نشتر انتظامیہ کے مطابق معطل ایم ایس کے حوالے سے مختلف شکایات اور الزامات پر نیب تحقیقات کررہا ہے جس کی انکوائری رپورٹ فائنل ہونے پر اصل صورتحال سامنے آئے گی۔