ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور مہنگائی،شاہ عالم مارکیٹ میں کاروبار نہ ہونے کے برابر،تاجر اور گاہک پریشان
لاہور (سٹی رپورٹر) شہرکے سب سے بڑے تجارتی مرکز شاہ عالم مارکیٹ میں حالیہ مہنگائی اور ڈالر کی بڑھتی قیمت کے سبب کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے تاجروں اور مزدورطبقے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے عائد 17فیصد سیلز ٹیکس اور حکومتی پالیسیوں کے سبب کاروبار مزید متاثر ہوا ہے۔ روزنامہ”پاکستان‘‘ کی جانب سے کیے گئے خصوصی سروے کے مطابق شاہ عالم مارکیٹ میں شدید مندی کا جحان ہے تمام کاروباری حضرات کیلئے کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ عید ِ قربان قریب ہونے کے باوجود مارکیٹ میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پچاس ہزار سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی کاپی جمع کروانے پر گاہک کو شدید تحفظات ہیں۔ صدر شاہ عالم مارکیٹ خواجہ محمد عامر، نائب صدر شاہ عالم پلاسٹک مارکیٹ عامر قریشی سمیت شاہ عالم مارکیٹ کے تاجر جن میں ملک عمران، محمود احمد ملک، میجر مجاہد علی، چودھری تیمور، محمد غلام بٹ کاشف عباس اور ریاض شاہ نے روزنامہ ”پاکستان“ کے نمائندے سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے شاہ عالم مارکیٹ کی حالیہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر شاہ عالم مارکیٹ خواجہ محمد عامرکا کہنا تھا کہ مارکیت کے حالات بہت برے ہیں او رآئندہ آنے والے دنوں میں مزید بحران کا خدشہ ہے۔ ایف بی آر نے 17فیصد جو سیلز ٹیکس عائد کیاہے یہ صرف فراڈ ہے۔اگر نظام کو درست سمت میں چلانا ہے تو اداروں اور شہریوں دونوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں ٹیکس اور اداروں پر اعتماد کا کوئی نظام موجودہی نہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کاروبار صرف بیس فیصد رہ گیا ہے لوگ اب صرف ضروریات زندگی کی اشیاء خرید رہے ہیں۔ تاجر تنظیموں کی جانب سے آئندہ آنے والے دنوں میں ممکنہ احتجاج کی کال دی جا سکتی ہے۔ نائب صدر شاہ عالم پلاسٹک مارکیٹ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اب کاروبار ختم ہو گیا ہے۔ اب تو لوگ صرف وہ پیسہ کھا رہے ہیں جو انہوں سے پچھلے چند سالوں میں کمایا ہوا ہے، حکومت کو چاہئے کہ ایک سال کیلئے چھوٹے اور بڑے دوکانداروں کیلئے الگ الگ سسٹم متعارف کروائے، تاجر برادری ٹیکس دینا چاہتی ہے لیکن ڈرا دھمکا کر ان سے ٹیکس نہیں لیا جاسکتا۔ مال لینے جائیں تو کمپنی والے شناختی کارڈ کے بغیر مال نہیں دیتے اور گاہکوں اور تاجروں دونوں کو شناختی کارڈ جمع کروانے پر بھی تحفظات ہیں کہ کہیں ان کا شناختی کارڈ نمبر غلط استعمال نہ ہو جائے۔ ملک عمران، محمود احمد ملک، میجر مجاہد علی، چودھری تیمور، محمد غلام محمد بٹ اور ریاض شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پالیسیاں بناتے وقت سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا۔ فائلرز پر جو سختیاں ہیں وہ نان فائلرز کیلئے نہیں ہیں۔ اگر ایک تاجر فائلر ہے تو وہ 17فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ 4فیصد ٹیکس بھی ادا کرے گا جبکہ نان فائلر صرف 17فیصد ٹیکس دے گا تو ایسا کیسے چلے گا۔تاجروں اور گاہکوں کو آگاہی نہیں ہے اس سسٹم کی اور حکومت پر سخت تحفظات ہیں آج مارکیٹ میں کوئی ایک بندہ بھی خوشحال نہیں ہے ۔