کار اندازماحول دوست توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گا
لاہور(پ ر)ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (ڈی ایف آئی ڈی) برطانیہ کے عزم کے مطابق پا کستان کی انڈسٹریل سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (ایس ایم ای) سیکٹر کو ماحول دوست توانائی اور اس کی بچت کے لئے مالی سہولت کی فراہمی کے سلسلے میں تعاون فراہم کرے گا۔ڈی ایف آئی ڈی کے سسٹین ایبل انرجی اینڈ اکنامک ڈویلپمنٹ (SEED) پروگرام کا حصہ ہونے کے ناطے کار انداز پاکستانی کاروباروں میں ماحول دوست توانائی کی پیداوار اور بچت کے اقدامات کو فروغ دینے کے لئے 15 ملین پاؤنڈز سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گا۔ سیڈ پروگرام کلین انرجی اور توانائی کی بچت میں بہتری اور سرمایہ کاری کو بڑھانے سے متعلق مالی استحکام کا مظاہرہ کرنیوالی فرموں، کاروباروں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کرے گا۔ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کی سربراہ جوآنا ریڈ اور کار انداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز نے معاہدہ پر دستخط کئے۔ اس موقع پر کار انداز بورڈ آف ڈائریکٹرز کی چیئر پرسن ڈاکٹر شمشاد اختر بھی موجود تھیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کی سربراہ جوآنا ریڈ نے کہا،"کہ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار پاکستان میں 4 فیصد سے کم ہے، ہم اسے بدلنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پائیدار توانائی میں یہ سرمایہ کاری توانائی کی بچت اور کاروباروں کے لئے ماحول دوست آپشنز کو فروغ دینے کیلئے طویل عرصہ تک کار آمد رہے گی، اور بیک وقت روزگار پیدا کرنے اور زیادہ خوشحالی کے حصول میں بھی معاون ہوگی۔"اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کار انداز کی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا،"کہ اقتصادی اور شہری ترقی پاکستان کی قومی ترجیح ہے۔ شہروں میں رہنے والی 39 فیصد آبادی کے ساتھ پاکستان نہ صرف زیادہ شہری علاقوں پر محیط ہے بلکہ جنوبی ایشیاء میں تیز رفتاری سے شہری علاقوں میں بدلنے والا ملک ہے۔ پاکستان کے شہری علاقے مجموعی قومی پیداوار کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں تاہم اپنے ہم رتبہ ممالک کے مقابلہ میں یہ بہت کم ہے۔ آئی ایف سی کی جانب سے اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ توانائی کے تحفظ اور بچت کے اقدامات کے ذریعے پاکستان میں 11 فیصد سے 14 فیصد تک استعمال کی جانے والی توانائی کو بچایا جا سکتا ہے۔
جو ایک دن میں فراہم کی جانے والی توانائی کے دو گھنٹے کے مساوی ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے یہ امداد مالی خلاء کو پُر کرنے میں معاون ہوگی اور پاکستان کے نجی شعبہ کیلئے پائیدار اور موثر توانائی کو فعال بنائے گی جس کے نتیجہ میں زیادہ متحرک اور معاشی طور پر مضبوط شہروں میں زیادہ مسابقتی کاروبار اور روزگار پیدا ہوں گے جو پاکستان کو ایس ڈی جیز کے تحت مقررہ اہداف کے قریب لاتے ہیں۔ " علی سرفراز،سی ای او، کار انداز نے اس موقع پر کہا، " پاکستان میں ماحول دوست توانائی اور اس کی بچت سے متعلق اضافی توجہ کے حامل مالی پروگرام کے نفاذ کے لئے کار انداز کو انتہائی کم وقت میں ڈی ایف آئی ڈی کا قابل اعتماد پارٹنر بننے پر فخر ہے۔ ہم ماحول دوست توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں اضافہ کی راہ ہموار کرنے کیلئے متعدد شراکت داروں کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ اس سے کاربن کی نمو کو کم بھی کیا جا سکے گا۔"عالمی بینک کی تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق پاکستان کی 75 فیصد اداروں نے توانائی کی فراہمی کو ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ جہاں بجلی دستیاب ہے وہاں اس کی فراہمی انتہائی مہنگی اور غیر موثر ہے جس کے باعث صنعت اور اس سے متعلقہ خدمات میں مسابقتی عمل کم ہو رہا ہے۔ مینوفیکچرنگ کمپنیوں نے روزانہ کی لوڈ شیڈنگ اور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں بڑی لیکیجز کو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی ڈی ایف آئی ڈی کی عالمی ترجیحات میں شامل ہیں۔ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برطانیہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کے لئے بھی ایک موقع ہے کہ وہ گرین گروتھ کیلئے ماحول دوست توانائی کے شعبے میں برطانیہ کی مہارت سے مستفید ہو۔عالمی مسابقتی رپورٹ کے مطابق توانائی کا فقدان پاکستان کے برآمدی شعبہ کے لئے بین الاقوامی منڈیوں میں مقابلہ کی صلاحیت کو براہ رداست متاثر کرتا ہے۔ ماحول دوست اور موثر توانائی کا وسیع پیمانے پر استعمال ابھی شروع ہونا ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی 17 فیصد توانائی کو تحفظ اور بچت کے اقدامات کے ذریعے محفوظ کیا جا سکتا ہے جو ایک دن میں فراہم کی جانے والی توانائی کے تقریباً دو گھنٹے کے مساوی ہے۔آئی ایف سی کی جانب سے 2014ء میں کئے گئے مارکیٹ جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ توانائی کی بچت کی حد 11 فیصد سے 14 فیصد ہے۔ اسی طرح چھ صنعتی شعبوں میں ماحول دوست توانائی میں سرمایہ کاری کی طلب کا تخمینہ 2.2 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ فرموں اور رہائش گاہوں کوماحول دوست توانائی پر منتقل کرنے کے لئے مراعات کا آغاز کیا گیا لیکن یہ اب تک غیر موثر ثابت ہوئے ہیں،ہائیڈرو پاور کے علاوہماحول دوست ذرائع سے توانائی کا استعمال مجموعی توانائی کی پیداوار کا 4 فیصد سے کم ہے جس کا تخمینہ ہائیڈرو کاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کی جانب سے لگایا گیا ہے۔