گورنمنٹ کالج پشاور نے میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں
باڑہ (نامہ نگار) گورنمنٹ کالج پشاور نے میرٹ کی دھچکیاں اڑا دی قبائلی طلباءکے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بدستور جاری ٹرائل میں پہلی پوزیشن پر بھی داخلہ نہیں مل سکا سلیکٹرز نے لسٹ دیکھا کر کہا کہ ہمارے پاس آپ جیسے ہیرو کے لیے کوئی جگہ نہیں کیونکہ ہمیں یہ لسٹ ٹرائل سے پہلے دی گئی ہے جس میں آپ کا نام نہیں۔ خلیل افریدی نےمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے ہونہار طالب علم امیر سید آفریدی نے گورنمنٹ کالج پشاور میں ایف ایس سی کے لئے سپورٹس پر ایڈمیشن حاصل کرنے کے لیے منگل کے روز ہونے والے ولی بال ٹرائلز میں حصہ لیا جس میں امیر سید آفریدی نے اپنے جوہر دیکھا کر بہترین پرفارمینس کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے سب طلبہ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز نے طرح طرح کے روکاوٹیں ڈھالنے کی کوشش کی لیکن امیر سید افریدی نے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کامیاب ہوتے گئے۔ اس کے باوجود بھی سلیکٹرز کی طرف سے امیر سید آفریدی کو بائی پاس کر دیا گیا۔ خلیل افریدی نے کہا کہ امیر سید کو سلیکٹرز نے فائنل لسٹ دیکھا کر کہا کہ یہ سلیکشن پہلے سے ہوچکا ہے یہاں طلباءکو ویسے ہی بلایا جاتا ہے آپ کو تکلیف اور تھکاوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی طلباءکے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بدستور جاری ہے ہمیں صوبے میں انضمام کا کوئی فائدہ نہیں ہوا انہوں نے صوبائی مشیر برائے تعلیم ضیاءاللہ بنگش سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور گونمنٹ کالج کے سلیکٹرز کو چلینج کیا کہ اگر میرٹ پر ٹرائل کروانے ہو تو گورنمنٹ کالج میں جتنے لڑکے والی بال ٹیم کے لیے سلیکٹ ہوئے ہیں ان کے ساتھ امیر سید آفریدی کا غیر جانبدار سلیکٹرز کے سامنے ٹرائلز لیے جائے تاکہ سفارش اور قابلیت کا میدان میں پتہ چلے۔