کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے، بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے 6شہید، دنیا بھر میں احتجاج جاری
سرینگر (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) مقبوضہ کشمیر خصوصی حیثیت ختم کرنے اور بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری کرفیو توڑ کر باہر نکل نکل آئے جس پربھارتی فوجیوں کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد شہید اور 100سے زائد زخمی ہو گئے ہیں بدھ مسلسل تیسرے روز بھی مقبوضہ علاقے میں کرفیو اورکشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سخت کرفیو اور بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود لوگ بھارت کی طرف سے دفعہ370اور35Aکی منسوخی کے خلاف احتجاج کیلئے سرینگر، پلوامہ، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے شدید احتجاج کیا۔ فوجیوں نے مظاہرین پر گولیوں،پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے کم سے کم چھ افراد شہید اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے باعث زخمی ہونیوالے کم سے کم چھ افراد کو سرینگر کے ایک ہسپتال میں لایاگیا تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے پولیس کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر میں مظاہرین پرپیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔ بی بی سی نے مقامی افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ کشمیری صدمے کی صورتحال میں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وادی کشمیرمیں جلد ہی بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ دریں اثناء احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے بھارتی حکومت کی طرف سے ٹیلیویژن چینلز کی بندش اور ٹیلیفون اورانٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے پوری کشمیری آبادی کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معروف صحافی مزمل جلیل نے محصور وادی کشمیرکے حالات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کی صورتحال 1846ء سے بھی بدتر ہے۔ مزمل جلیل نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہاکہ سرینگر فوجیوں اور خاردار تاروں کا شہر بن چکا ہے۔ آرگنائزیشن آف کشمیر کوئلیشن نے بھارت پر واضح کردیا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ تنازعہ ہے اورنہ تو اس کی متنازعہ حیثیت تبدیل کی جاسکتی ہے اورنہ علاقے کوتقسیم کیا جاسکتاہے۔ دوسری طرف بھارتی اقدامات کیخلاف دنیا بھر میں کشمیریوں کا احتجاج جاری ہے واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے انسانی حقوق کی تنظیموں نے مظاہرہ کیا جس میں پاکستانی اور کشمیری افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے بھارتی بربریت کے خلاف نعرے لگائے۔۔مظاہرین نے بھارت کے خلاف پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ انھوں نے بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر پر توجہ دے اور امریکی صدر ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کریں۔شمالی امریکہ کی کشمیر یکجہتی کونسل نے ایک روز کے نوٹس پر شکاگو میں بھارتی قونصل خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا جس میں مظاہرین نے کہا کہ امریکہ اور کینیڈا میں مقیم تمام کشمیری مظاہرے اور ریلیاں نکالنے کے سلسلے کا اہتمام کر رہے ہیں، یہ وقت ہے کہ اب یا کبھی نہیں۔ ہمیں بھارتی جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور کشمیری عوام کو بھارتی مظالم سے بچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور اس کے اپنے تمام وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو زبردستی مجبور کرے کہ بھارت کشمیر کو خالی کرے۔ مودی ایک اور ہٹلر بن رہے ہیں اور کشمیر میں نسل کشی شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری بھارتی جارحیت کو نہیں روکے گی تو وہ تمام بڑے ممالک کے لئے چھوٹے پڑوسی ممالک پر حملہ کرنے کا دروازہ کھول دے گی۔ کینیڈا کی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی)نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت کے کریک ڈاون کی خبروں پر شدید تحفظات ہیں، بھارتی اقدام سے خطے میں مزید انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھیں گی،ایمنسٹی انٹرنیشنل دیگرسول سوسائٹی تنظیموں کی طرح ہم بھی بھارتی اقدام سے پریشان ہیں کشمیری رہنماوں کو گرفتار،ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی،ٹیلیفون اورانٹرنیٹ کو بند کردیا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنے بیان میں ۔ بھارت نے آئین کے آرٹیکل کو معطل کرنے کے بعد اعلیٰ کشمیری سیاسی رہنماوں کو گرفتار کرنے، کشمیر میں ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ سروس بند کرنے اور پرامن طور پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر سول سوسائٹی کی تنظیموں کی طرح ہم بھی اس طرح کے اقدامات سے پریشان ہیں ، کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں انسانی حقوق کی حد سے زیادہ پامالیاں ہو رہی ہیں ، یہاں کے لوگ من مانی نظربندی اور مناسب عمل کی عدم دستیابی جیسی زیادتیوں کا شکار ہیں، اور ذرائع مواصلات کو بلیک آ وٹ کیا گیا ہے۔لبرل حکومت کو انسانی حقوق کے ان خدشات کو مضبوطی سے بھارتی حکام تک پہنچانے کی ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ کشمیر کونسل ا نے برسلز میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو فوجی طاقت کے زور پر محبوس بنانے اوربھارت کی جانب سے اس کے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے صدارتی حکم کے خلاف آج پہلا احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔یہ کیمپ برسلز سینٹرل اسٹیشن کے قریب لگایا گیا، جہاں دن بھرکشمیر کونسل کے چیئرمین علی رضا سید، ورلڈ کشمیر ڈائس پورہ الائنس کے خالد جوشی اور دیگر ممبران آنے جانے والے افراد میں اس مسئلے کے حوالے سے پمفلٹ تقسیم کرتے رہے۔ یہ کیمپ کونسل کی جانب سے اس مسئلے کو یورپین عوام تک پہنچانیکیلئے تین کیمپوں کے قیام کا پہلا حصہ تھا۔ 8 اگست کو یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے دفتر کے سامنے دوسرا اور اس کے بعد 9 اگست کو دوبارہ سینٹرل اسٹیشن کے قریب پلس دالا یورپ میں تیسرا کیمپ لگایا جائے گا
کشمیر احتجاج