اطہر ہاشمی بھی خلد آشیانی ہو گئے
کراچی کے ممتاز صحافی اور روزنامہ ”جسارت“ کے ایڈیٹرانچیف اطہر ہاشمی بھی سفر آخرت پر روانہ ہو گئے،انہوں نے74برس عمر پائی اور بطور صحافی بھرپور زندگی گذاری، وہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کے استاد تھے اور اِس میدان میں داخل ہونے والے مسلسل اُن کی شاگردی کا شرف حاصل کرتے رہے، وہ اُردو کے اُستاد تھے،لیکن اُنہیں عربی، فارسی، سنسکرت اور انگریزی پر بھی عبور حاصل تھا، زبان و بیان پر اُن کی گہری نظر تھی اور اُردو صحافت میں اصلاحِ زبان کے لئے وہ ”خبر لیجئے زباں بگڑی“ کے نام سے کالم بھی لکھتے تھے، جس میں اُن غلطیوں کی نشاندہی کرتے تھے،جو مرورِ ایام کے ہاتھوں اخبارات میں رواج پا گئی ہیں یا الیکٹرونک میڈیا پر مروج ہو گئی ہیں،چینلوں میں چونکہ الفاظ زبان سے ادا ہوتے ہیں، اِس لئے اِن میں تلفظ کی اغلاط چھپی نہیں رہتیں، جبکہ لکھے ہوئے لفظ میں اس کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ افسوس چینلوں کی انتظامیہ اس جانب توجہ نہیں کرتی اور الفاظ کی صحت کے ساتھ ادائیگی کا کوئی اہتمام سرے سے ہے ہی نہیں۔اطہر ہاشمی ان کوتاہیوں کی جانب مسلسل توجہ دلاتے رہتے تھے، جن حضرات کو اُن کی مجالس میں بیٹھنے کا اعزاز حاصل ہے وہ اُن کی نکتہ آفرینی کے قائل ہیں وہ ٹھنڈے میٹھے اور متین لہجے میں اصلاحِ زبان کی کوششیں کرتے تھے، کسی کے خلاف لٹھ لے کر نہیں پڑے ہوئے تھے،اُن کے مزاح کا انداز بھی ایسا تھا کہ جس پر چوٹ کرتے وہ بھی بے مزہ نہیں ہوتا تھا، اُن کا تعلق صحافیوں کی ایسی نسل سے تھا جو اب وقت کے ساتھ ساتھ طبعی عمر کو پہنچ کر ختم ہوتی جا رہی ہے اور ان کی جگہ لینے والے زیادہ تعداد میں دستیاب نہیں ہیں۔ یہ خلا وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، اور پس ماندگان کو صبر جمیل کی نعمت ارزانی ہو۔