شہدائے 8اگست کو خراج عقیدے پیش کرتے ہیں، انکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی: اسفندیارولی

شہدائے 8اگست کو خراج عقیدے پیش کرتے ہیں، انکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(پ ر)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے شہدائے آٹھ اگست کوئٹہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا انکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی اور امن کے قیام کیلئے مرتے دم تک جدوجہد جاری رکھیں گے،ہم کوئٹہ سمیت ہر شہید کے وارث ہیں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی،کوئٹہ میں بلوچستان کے نامور وکلاء کو بے دردی سے شہید کیا گیا، بدقسمتی کہ ابھی تک ان شہیدوں کو انصاف تک نہیں ملا۔ شہدائے 8اگست کی چوتھی برسی پر خصوصی پیغام میں اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے سانحہ کوئٹہ کے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ امن کے قیام کیلئے لڑی جانے والی اس جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائینگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سانحہ کوئٹہ بہت بڑا سانحہ تھا جس میں دہشت گردوں نے خونی کھیل کھیلتے ہوئے 60 سے زائد وکلاء کو شہید اور درجنوں کو زخمی کرکے عدل و انصاف کیلئے لڑنے والی وکلا برادری کو شدید صدمے سے دوچار کیا اور اتنی بڑی تعداد میں شہادت سے عدلیہ سے منسلک اہم ستون کو زبردست نقصان پہنچایا مگر سانحہ کوئٹہ سمیت دیگر واقعات میں وکلاء کی بڑی تعداد کی شہادت، زخمی ہونے کے باوجود وکلاء برادری اپنے فرائض اور عدل و انصاف کی جنگ ثابت قدمی سے جاری رکھے ہوئے ہے اور ثابت کردیا کہ وہ جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے فرض کی ادائیگی کا عزم رکھتے ہیں،مرکزی و صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین کے اطمینان کیلئے جو کمی باقی تھی، اقدامات اٹھائے تاکہ انکو کم از کم اطمینان حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان بابا کی سوچ اور فکر پر عمل پیرا ہو کر تمام انسانیت کی فلاح کی بات کرتے ہیں اور ہم ہی محفوظ نہیں،حکومت کی ناکام داخلہ و خارجہ پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گردی ہم پر مسلط کی گئی۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کی رائے ہے کہ امن کے قیام کیلئے باچا خان بابا کی سوچ و فکر کی ساری دنیا کو ضرورت ہے۔ پانچ سال گزرنے کے بعد بھی نیشنل ایکشن پلان کے چند نکات پر عمل درآمد ہوا تاہم اب بھی بیشتر نکات پر عمل ہونا باقی ہے اور یہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی نا اہلی ہے۔

مزید :

صفحہ اول -