بھارت کے جنونی دھلی سے کابل تک اکھنڈ بھارت کا ۔۔۔ صدرآزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے افغانیوں کو بڑے خطرے سے آگاہ کردیا
مظفرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور کشمیر کے عوام کے درمیان محبت، اخوت اور باہمی احترام کے وہ رشتے قائم ہیں جنہیں جغرافیائی حد بندیوں میں قید نہیں کیا جا سکتا، افغانستان کے عوام گزشتہ چار دہائیوں سے ہولناک جنگ کی بھٹی میں جھلس رہے ہیں، کشمیریوں کا دکھ درد اُن سے زیادہ بہتر کوئی اور نہیں محسوس کر سکتا۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ افغان عوام گزشتہ چالیس سال سے اپنی تاریخ کی بد ترین دور اور خانہ جنگی کے تکلیف دہ مرحلہ سے گزرے ہیں، اس لیے وہ کشمیریوں کی جدوجہد اور مصائب و مشکلات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ سردار مسعود خان نے اپنےخطاب میں ویبی نارکےشرکا کو تنازعہ کشمیر کےپس منظرسےآگاہ کرتےہوئےبتایا کہ کشمیر اور پاکستان کےعوام مذہبی، ثقافتی اورمعاشی اعتبار سے اُس طرح پاکستان کےساتھ وابستگی رکھتےہیں جس طرح افغانستان اورپاکستان کےعوام کےدرمیان روابط ہیں،یہی وجہ ہےکہ کشمیر یوں نے1947میں ہی اپنی قسمت پاکستان کےساتھ وابستہ کرنے کاعہدکیاتھااوراُس عہد کی تکمیل کےلیے وہ آج بھی جدوجہدکررہےہیں۔اُنہوں نےکہاکہ بھارت اورپاکستان کی آزادی کےبعدکشمیراورگلگت بلتستان کےعوام نےجنگ آزادی شروع کی اورکشمیر کاایک حصہ اورگلگت بلتستان کےعلاقوں کو ڈوگرہ راج سےآزادی دلائی،اس جنگ میں پاکستان اورافغانستان کےقبائلیوں نےکشمیریوں کاساتھ دیا تھا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ستر سال کا عرصہ گزرنے کے بعد کشمیر کے مقبوضہ حصے کے عوام اپنی سر زمین کو بھارت کی غلامی سے آزادی دلا کر پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے اور آج بھی مقبوضہ ریاست ”گو انڈیا گو بیک“ کے نعروں سے گونج رہی ہے لیکن بھارت اپنے غیر قانونی قبضہ کو مستحکم کرنے کے لیے آزادی اور حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 1947 سے لے کر اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ ہزاروں جیلوں کی تنگ و تاریک کمروں میں اپنی زندگی گزارنے کے بعد اپنے رب سے جا ملے ہیں، گزشتہ ایک سال مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے تاریک ترین سال تھا کیونکہ بھارت کی نو لاکھ فوج نے ایک بار پھر کشمیر پر حملہ کر کے اس پر دوبارہ قبضہ کیا،ریاست کے دو حصوں میں تقسیم کر کے براہ راست دھلی کے ماتحت کر دیا اور نئے ڈومیسائل قوانین کے نام پر کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے بھارت کے ہندووں کو کشمیر میں آباد کرنے کے منصوبے کا آغاز کیا، بھارت کی جنونی حکومت کے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو قتل کیا جار ہا ہے، آزادی کے حق میں اور غیر ملکی تسلط کے خلاف نعرے بلند کرنے والے نوجوانوں کو بصارت سے محروم، زخمی اور اپاہج بنانے کے علاوہ اُنہیں گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ آزادی کی جدوجہد ترک کر دیں، یہی نہیں بلکہ بھارت کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی جنونی حکومت پاکستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کر کے قبضہ کرنے اور دہلی سے کابل تک ہندو راج قائم کر کے اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاشی تعاون خطہ کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے نا گزیر ہے،ہماری خواہش ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو افغانستان تک توسیع دی جائے تاکہ جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار افغان عوام بھی اس عظیم منصوبے کے معاشی فوائد سے استفادہ کر سکیں۔