میں عقاب کی طرح بیٹھ جاتا تھا، ہر فیصلے کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا کرتا، ہر سُر کو سنتا

میں عقاب کی طرح بیٹھ جاتا تھا، ہر فیصلے کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا کرتا، ہر ...
میں عقاب کی طرح بیٹھ جاتا تھا، ہر فیصلے کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا کرتا، ہر سُر کو سنتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مترجم:علی عباس
قسط: 39
موٹون سے ایپک تک کے سفر کے دوران ہمارا واحد ’ ’وقفہ“ ٹی وی تھا۔ اس دوران سب کچھ چلتا رہا تھا، میں نے سنا تھا کہ ایپک سے وابستہ کینی گیمبل اور لیون ہف ہمارے لئے تعارفی کیسٹ بنا رہے تھے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہمیں سارے شوز ختم ہونے کے بعد فلاڈیلفیا میں ریکارڈنگ کرنا ہے۔
اگر ایسا کوئی تھا جس نے وابستگی تبدیل کرنے سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا تھا تو وہ رینڈی تھا جو اُس وقت فائیو کا رکن تھا۔ لیکن بالآخر اب وہ ہم میں سے ایک تھا۔ ہم جیکسن فائیو کا نام مزید استعمال نہیں کر سکتے تھے۔ موٹون نے کہا تھا کہ گروپ کا نام کمپنی کا رجسٹرڈ ٹریڈ مارک ہے اور ہم موٹون سے علیٰحدگی کی صورت میں اِسے استعمال نہیں کر سکتے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک بڑی مشکل تھی، چنانچہ ہم نے خود کو تب سے جیکسن پکارنا شروع کیا۔
اس دوران جب ایپک سے مذاکرات جاری تھے، باپ کی فلی کے لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ ہم ہمیشہ اُن گیتوں کی قدر کیا کرتے تھے جن پر گیمبل اور ہف نے نظر ثانی کی تھی، مثال کے طور پر اوجیز کا "Backstabbers"، ہیرلڈ میلون کا "If you Dont Know Me By Now,"، بلیو نوٹس ( ٹیڈی پینڈرگراس نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا)، تھری ڈگریز کا "When Will I See You Again" اور دوسرے بے شمار کامیاب گیت شامل تھے۔ انہوں نے باپ کو بتایا کہ وہ ہمیں دیکھتے رہے ہیں اورکہا کہ وہ ہماری گلوکاری کو خراب نہیں کرنا چاہتے، باپ نے تذکرہ کیا کہ ہم اپنی نئی البم کےلئے ایک یا دو گیت اپنے طور پرپروڈیوس کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ انہیں مناسب جگہ دیں گے۔
ہم کینی، لیون اور اُن کی ٹیم سے بات چیت کرنے کےلئے گئے جس میں لیون مکفیڈین اور جان وائٹ ہیڈ بھی شامل تھے۔ انہوں نے یہ ثابت کر دیا تھا کہ وہ کیا کر سکتے ہیں جب 1979ءمیں انہوں نے "Aint't No Stoppon' Us Now"بنایا تھا۔ڈیکسٹر وینزل بھی اس ٹیم کا حصہ تھا۔ کینی گیمبل اور لیون خاصے مددگار رہے تھے۔ درحقیقت مجھے انہیں تخلیق کرتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ انہوں نے ہمارے سامنے گیت پیش کئے تھے اور یہ تجربہ گیت نگاری کے حوالے سے سود مند رہا تھا۔ میں نے ہف کو پیانو بجاتے اور گیمبل کو گلوکاری کرتے ہوئے دیکھ کر کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ گیت کے لوازمات کے بارے میں آگہی حاصل کی۔ کینی گیمبل سُر سنگیت کا اُستاد ہے۔ میں اُسے تخلیق کرتے ہوئے دیکھتا تھا اور اس نے مجھے میلوڈی کی جانب راغب کیا۔میں وہاں عقاب کی طرح بیٹھ جاتا تھا، ہر فیصلے کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا کرتا، ہر سُر کو سنتا۔ وہ ہم سے ملنے ہمارے ہوٹل آئے اور پوری البم سنائی جس کی موسیقی ہمارے لئے انتہائی اہم تھی۔ اس طریقے سے ہم اُن گیتوں سے متعارف ہوئے جو انہوں نے ہماری البم کےلئے منتخب کئے تھے۔۔۔ یہ اُن2گیتوں کے علاوہ تھے جو ہم لکھ رہے تھے۔ وہ گائیکی کےلئے حیران کُن تھے۔ ہم نے شوٹنگ کے درمیانی وقفوں کے دوران گھر میںاپنے گیتوں کے کچھ حصے کاٹ لئے تھے لیکن ہم نے انتظار کرنے کا فیصلہ کیا، ہم نے محسوس کیا کہ انہیں اتنی جلدی منظرِ عام پر لانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ہم آگاہ تھے کہ فلی کے پاس ہمیں پیش کرنے کےلئے بہت کچھ ہے، چنانچہ ہم نے اُن کےلئے اپنے شاندار گیتوں کو محفوظ کر لیا تھا تاکہ بعدازاں انہیں حیران کر سکیں۔
ہمارے 2 گیت "Blues Away"اور "Style of Life" ایسے راز تھے جنہیں اُس وقت محفوظ رکھنا مشکل تھا کیونکہ ہمیں اُن پر بہت زیادہ فخر تھا۔ "Style of Life" ایک غیر رسمی گیت تھا جس کی ہدایت کاری ٹیٹو نے کی تھی اور اس میں نائٹ کلبوں والا جوش و ولولہ شامل تھا جو ہم نے "Dancing Machine"میں شامل کیا تھا لیکن ہم نے اسے موٹون کے مقابلے میں نسبتاً مدھم اور شوخ رکھا تھا۔)جاری ہے ) 
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -