چاندی کے 30 ٹکڑوں نے جودا کو اپنی وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا، اس سے بھی ایک بڑی وجہ ”حسد“ تھی جس کے باعث جودا نے غداری کی

چاندی کے 30 ٹکڑوں نے جودا کو اپنی وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا، اس سے بھی ...
چاندی کے 30 ٹکڑوں نے جودا کو اپنی وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا، اس سے بھی ایک بڑی وجہ ”حسد“ تھی جس کے باعث جودا نے غداری کی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:173
 جودا (Juda)، یسوع مسیح کا ایک نہایت وفادار حواری اور ان کے گھرانے کا انتہائی قابل اعتماد فرد تھا۔ جودا کی بدنامی کی وجہ یسوع مسیح کے ساتھ وہ غداری تھی جس کے باعث یسوع مسیح کو سولی پر چڑھنا پڑا۔ چاندی کے تیس ٹکڑوں نے جودا کو اپنی وفاداری تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا۔ لیکن اس سے بھی ایک بڑی وجہ ”حسد“ تھی جس کے باعث جودا نے یسوع مسیح کے ساتھ غداری کی۔ بہرحال جو بھی وجہ تھی، جودا سے نفرت اس لیے کی جاتی ہے کہ اس نے وہ کام کیا جو کسی کی نظروں میں بھی قابل تعریف نہیں تھا۔ اس نے یسوع مسیح کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ بہرحال، جودا، اپنے ان نفرت اور کراہت آمیز حرکتوں کے باعث تاریخ میں گمنام ہوچکا ہے جبکہ یسوع مسیح، اپنے عظیم اور مقدس مقصد کے ساتھ آج بھی دنیا میں تعریف و ستائش کے قابل سمجھے جاتے ہیں۔
ایک بچے کی حیثیت سے آپ نے اس بچے کو کبھی اچھانہ سمجھا ہوگا جس نے اپنے استاد کو ایک دوسرے بچے کی بری عادتوں کے متعلق بتایا۔اور پھر ایک بالغ فرد کی حیثیت سے آپ اس ایک دوسرے شخص کو پسند نہیں کرتے جو برائیوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔
ٹیڈآر کی مثال:
ٹیڈ آر (Ted R) نامی ایک شخص نے وہی کام کیا جو کبھی کبھار ہم میں سے اکثر لوگ کرتے ہیں۔ اس نے اپنے افسر کی جانب سے اپنے ساتھ کیے گئے بُرے سلوک کے متعلق سب کو بتا دیا۔ ٹیڈ ایک یونیورسٹی میں کام کرتا تھا۔ یونیورسٹی کے مرتب کردہ تربیتی پروگراموں کی تشہیر اور ان کے لیے گاہکوں کی تلاش، اس کی فرائض اور ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ اس کے شعبے کا سربراہ جے بی (Jay B)نامی ایک شخص تھا۔ ٹیڈ کو کسی نہ کسی طرح معلوم ہوگیا کہ جے بی یونیورسٹی کے تربیتی پروگراموں کے ضمن میں اپنے ہی ایک نجی ادارے کے ساتھ منافع بخش معاہدہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جب جے نے اس تمام کارروائی کے متعلق مکمل معلومات اور تفیصلات حاصل کر لیں تو وہ جے کے پاس گیا او رپھر مختصر یہ کہ اس نے منافع میں سے اپنے حصے کا مطالبہ کیا۔ لیکن جے نے اپنے اس اقدام کو جائز سمجھتے ہوئے ٹیڈ کو رقم دینے سے انکار کر دیا۔ لہٰذا ٹیڈ نے اس معاہدے کی اہم دستاویزات کی فوٹو کاپیاں تیارکروائیں اور ذرائع ابلاغ و اطلاعات کو بھیجوا دیں۔ اور پھر جلد ہی یونیورسٹی کی رقوم کے غلط استعمال کی داستانیں اہم خبروں کی حیثیت اختیار کرگئیں۔ اور پھر مختصر یہ کہ جے بی کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا، دیگر تین پروفیسروں کو جنہیں واقعی اس معاملے کی قطعاً خبر نہ تھی، انہیں لعنت ملامت کا نشانہ بنایا گیا اور یونیورسٹی کے حکام پریشان ہوگئے کہ اس واقعے کی بدولت یونیورسٹی کی شہرت داغدار ہوگئی۔
ٹیڈ آر کے ساتھ کیا بیتی، یہ وہ شخص تھا جس نے یہ تمام راز فاش کیا تھا۔ اسے کیا فوائد حاصل ہوئے؟ ٹیڈ کو یونیورٹی حکام نے دو ماہ کی تنخواہ دے کر اسے بھی ملازمت سے فارغ کر دیا۔ اس کے بعد اسے کوئی بھی دیگر یونیورسٹی ملازمت دینے پر تیار نہ ہوئی کیونکہ کوئی بھی ادارہ،کسی مخبر اور بھیدی کو پسند نہیں کرتا۔ اس طرح ٹیڈ آر ہمیشہ کے لیے گم نامی کے اندھیروں میں ڈوب گیا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -