پاکستانی موقف نرم ، افغان طالبان اور شمالی اتحاد میں گٹھ جوڑ کا امکان ہے: امریکی اخبار
کابل ، نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی اخبار کے مطابق افغان طالبان اور شمالی اتحاد میں گٹھ جوڑ کا امکان ہے اوراِسی سلسلے میں رواں ماہ فرانس میں ملا عمر کے اہم ساتھیوں اور شمالی اتحاد کے درمیان اجلاس ہوگاجس میں طالبان وفد کی سربراہی شہاب الدین دلاور کریں گے، امریکہ نے افغان حکومت کو افغانیوں سے بات چیت کی اجازت دیدی ہے۔امریکی اخبار ”وال سٹریٹ جرنل“ کے مطابق امریکہ بھی طالبان کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہے ،آئندہ چند ہفتوں میں گوانتا نامو بے سے طالبان قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا، پاکستان کے موقف میں نرمی آئی، قطر میں دفتر کے قیام کیلئے پاکستان طالبان رہنماﺅں کو پاسپورٹ جاری کررہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کا امکان ہے اور 2014ءمیں نیٹو فورسز کے انخلاءکے بعد افغانستان کے مستقبل کے متعلق ان دونوں کے درمیان ا بتدائی رابطے ہوئے ہیں۔ ملا عمر کے نمائندوں اور شمالی اتحاد کے اہم رہنماﺅں کے درمیان ہونیوالے پہلے باضابطہ اجلاس کااہتما م ایک فرانسیسی تھنک ٹینک نے کیا ہے، تاہم اس ملاقات سے موثر نتائج حاصل ہونے اور خانہ جنگی کے خاتمے کا کوئی امکا ن نہیں تاہم کسی نتیجے پر پہنچنے کیلئے راہ ہموار ہوگی۔ ایک دہائی قبل قیادت کی سطح پر مذاکرات کی پیشکش کے مسترد ہونے کے بعد طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان پہلی بار رابطہ کیا گیا۔ شمالی اتحاد کے مقتول رہنما احمد شاہ مسعود کے بھائی کا کہنا ہے کہ جب ہم آمنے سامنے بات کریں گے تو معلوم ہونا چاہئے کہ طالبان کی کیا حیثیت ہے، طالبان، افغان حکومت ا ور بین الاقوامی برادری اس جنگ سے تھک چکی ہے۔ طالبان دور کے وزارت خارجہ کے سابق عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ امن بات چیت نہیں صرف افغانیوں کے درمیان تبادلہ خیال ہے۔ کرزئی ماضی میں طالبان کے قطر میں دفتر کھولنے یا ان کو بائی پاس کرکے طالبان سے بات چیت کے سخت مخالف تھے، افغان حکومت نے بھی فرانس اجلاس کیلئے اپنی رضامندی کا اظہار کردیا ہے۔ کرزئی کے ترجمان نے افغانستان کے مستقبل اور امن کیلئے اس اجلاس کا خیرمقدم کیا ہے۔