ایک وقت میں امریکہ کے قریبی ترین اتحادی ترکی نے روس کیلئے ایسا کام کر ڈالا جو امریکہ نے کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا تھا، ایک ہی جھٹکے میں پوری عرب دنیا امریکہ کے ہاتھوں سے نکل جائے گی کیونکہ۔۔۔

ایک وقت میں امریکہ کے قریبی ترین اتحادی ترکی نے روس کیلئے ایسا کام کر ڈالا جو ...
ایک وقت میں امریکہ کے قریبی ترین اتحادی ترکی نے روس کیلئے ایسا کام کر ڈالا جو امریکہ نے کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا تھا، ایک ہی جھٹکے میں پوری عرب دنیا امریکہ کے ہاتھوں سے نکل جائے گی کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ دنیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے کھربوں ڈالر جنگوں میں جھونکتا پھرتا ہے لیکن ترکی نے روس کے لیے ایک ایسا کام کر ڈالا ہے کہ یک لخت پوری عرب دنیا امریکہ کے ہاتھوں سے نکل گئی ہے۔ کبھی امریکہ کے بغیر عالمی سطح کے مذاکرات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن ترکی نے گزشتہ دنوں روس اور شام کے باغی گروپوں کے مابین مذاکرات کے نئے دور کا اہتمام کیا ہے جس میں امریکہ کو مدعو نہیں کیا گیا۔ بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق انقرہ میں ہونے والے ان مذاکرات میں شامی باغیوں کے کئی گروپوں نے شرکت کی اور ترک حکام نے ان مذاکرات میں مصالحت کار کا کردار ادا کیا۔
ترک اپوزیشن کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بزنس انسائیڈر کو بتایا کہ ”ترکی اور امریکہ کے مابین حالیہ کشیدگی کے باعث امریکہ کو ان مذاکرات میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔امریکہ یکسر نظرانداز کیے جانے پر بری طرح مشتعل ہے۔ دوسری طرف امریکی محکمہ داخلہ کی طرف سے امریکہ کو مذاکرات سے باہر رکھے جانے کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم ایک عہدیدار نے مذاکرات پر اوبامہ انتظامیہ کے غصے میں آنے کی تردید کی ہے۔

بھارت 16800 ارب روپے لگا کر کیا چیز بنارہا ہے؟ جان کر آپ کی حیرت اور پریشانی کی حد نہ رہے گی
امریکہ محکمہ داخلہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ”ہم نے روس اور شام کے باغی گروپوں کے مابین مذاکرات کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ ہم ایسی کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں جس سے شام کے عوام کی مشکل آسان ہو، خاص طور پر الیپو کے شہریوں کی، جو مہینوں سے انتہائی مصیبت زدگی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔“ عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”امریکہ کے نمائندے شام کے معاملے پر اپنے پارٹنرزترکی، روس، سعودی عرب، قطر اور یورپی ممالک کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔“