داعش کی مدد کا الزام، مغربی ملک میں جج نے خاتون کو عدالت میں کھڑے ہونے کا حکم دیا تو آگے سے ایسا جواب دے دیا کہ سن کر جج کی بھی ہوائیاں اُڑگئیں
سڈنی (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلیا کی ایک عدالت میں پیش ہونے والی مسلم خاتون نے سماعت کے لئے آنے والی خاتون جج کے ساتھ ایسا سلوک کرڈالا کہ بیچاری جج صاحبہ اپنا سا منہ لے کر رہ گئیں۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق داعش کے لئے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں سزا یافتہ شخص حمدی القدسی کی اہلیہ مطیعہ الزاہد اسی مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔ جب خاتون جج آڈری بیلا کمرہ عدالت میں داخل ہوئیں تو انہوں نے دیکھا کہ ہر شخص ان کی تعظیم میں کھڑا ہوا لیکن مطیعہ الزاہد اپنی جگہ پر بیٹھی رہیں۔ جج صاحبہ نے جب خاتون کو کھڑے ہونے کا حکم دیا تو ایسا جواب ملا کہ ان کا منہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا۔ مطیعہ الزاہد کا کہنا تھا کہ وہ باعقیدہ مسلمان ہیں اور اللہ کے سوا کسی کے لئے کھڑی نہیں ہوتی ہیں۔ اس بات پر جج آرڈری بیلا نے خاموشی سے چند الفاظ تحریر کئے اور سماعت کا آغاز کردیا۔ دوران سماعت انہوں نے مطیعہ الزاہد کو حکم دیا کہ وہ اپنا نقاب ہٹا کر بات کریں۔ اس موقع پر ایک بار پھر انہیں حیرانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مطیعہ الزاہد کا کہنا تھا کہ وہ مذہبی احکامات کے پیش نظر پردہ کرتی ہیں اور عدالتی کارروائی کی خاطر نقاب ہٹانے پر تیار نہیں ہیں۔
کیا داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی موت ہوگئی؟ تنظیم کے رہنماﺅں کو ایسا حکم جاری کردیا گیا کہ پوری دنیا کے کان کھڑے ہوگئے
رپورٹ کے مطابق عدالت کے لئے یہ معاملہ خاصا غیر متوقع اور حیران کن رہا۔ جج آرڈری بیلا نے حکم جاری کیا کہ مطیعہ الزاہد آئندہ اس بات کا خیال رکھیں کہ جب بھی جج کمرہ عدالت میں داخل ہوں تو تعظیماً کھڑی ہوں۔ انہوں نے یہ حکم بھی جاری کیا کہ زیر بحث سماعت کے دوران تعظیماً کھڑے نہ ہونے پر انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے۔ جج صاحبہ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ وہ جتنی بار اس توہین کی مرتکب ہوں گی اتنی بار ہی سزا کی حقدار قرار پائیں گی۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی قانون کے مطابق اس جرم کے ارتکاب پر 14 دن قید اور ایک ہزار ڈالر (تقریباً ایک لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ ایک سے زائد بار جرم کے ارتکاب کی صورت میں سزا اور جرمانے میں بھی اسی حساب سے اضافہ ہو جاتا ہے۔