جنوری تا نومبر ، اینٹی کرپشن میں کرپشن اور قبضوں کے 2171مقدمات کی سماعت

جنوری تا نومبر ، اینٹی کرپشن میں کرپشن اور قبضوں کے 2171مقدمات کی سماعت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور (عامر بٹ سے)محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن میں رواں سال 2016کے ماہ جنوری سے نومبر تک دھوکہ دہی،فراڈ ،سرکاری اراضی پر قبضے کرنے ،رشوت وصولی ،کرپشن ،لینڈ مافیا کی معاونت کرنے ،سرکاری فنڈز اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے،ناجائز اثاثہ جات،سرکاری وسائل کا غلط استعمال، اختیارات سے تجاوز جیسے الزامات میں سینکڑوں سرکاری اور پرائیویٹ افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت2171 درخواستوں اور انکوائریوں کی سماعت کی گئی ،جس میں سے 81انکوائریوں کو متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں ریفر کر دیا گیا جبکہ عدم پیروی ،ناقص ثبوتوں اور نامکمل شہادتوں کے باعث 851انکوائریوں کو داخل دفتر کر دیا گیا اس کے علاوہ 142انکوائریوں میں الزامات ثابت ہونے پر مختلف محکمہ جات کے سرکاری ملازمین اور ان کی معاونت کرنے والے پرائیویٹ افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ،270اشتہاریوں اور مقدمات میں مطلوب افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ،محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن کی رواں سال پہلے 11مہینے کی کارکردگی رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن کو ارسال کر دی گئی ، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لاہور ریجن ڈاکٹر فرحان ،اے ڈی آئی عمر مقبول،اے ڈی آئی چوہدری مقبول،سرکل آفیسر لاہور زبیر اخلاق اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر اعظم منیس نے دن رات کی بنیاد پر انکوائریوں کی سماعت کرکے اپنی کارکردگی کو ثابت کیا جبکہ سر فہرست کارکردگی میں ڈپٹی ڈائر یکٹر اینٹی کرپشن لاہور ریجن ڈاکٹر فرحان اور اے ڈی آئی عمر مقبول نظر آئے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جاری کر دہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2016میں 759انکوائریاں سال 2015سے سال 2016میں منتقل ہوئیں جس میں سے 106نئی درخواستیں وصول کی ہوئیں ،اس طرح ماہ جنوری کے آخر تک زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 865ہو گئی جس میں سے 12انکوائریوں کو متعلقہ محکموں میں مزید انکوائری کے لئے بھیج دیا گیا جبکہ 60انکوائریوں کو داخل دفتر اور 16انکوائریوں کو فائنل کرکے ان پر مقدمات کے اندراج کی سفارش کی گئی اس طرح ماہ جنوری کے آخر تک ٹوٹل زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 777رہ گئی،ماہ فروری میں سابقہ بیلنس 777میں سائلین کی جانب سے 186نئی درخواستیں دی گئیں جس کے بعد زیر سماعت انکوائریوں کی کل تعداد 963ہو گئی جس میں سے 12انکوائریوں کو متعلقہ میں محکموں میں ریفر کر دیا گیا جبکہ عدم ثبوت اور عدم پیروی کی بناء پر 77انکوائریوں کو داخل دفتر جبکہ 10انکوائریوں الزامات ثابت ہونے پر پر مقدمات ک اندراج کی سفارش کی گئی اس طرح ماہ فروری کے آخر تک کل زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 876رہ گئی ،ماہ مارچ میں سابقہ بیلنس 876میں 150نئی انکوائریوں کا اضافہ ہو گیا جس کے بعد کل تعداد زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 1026ہو گئی جس میں 8انکوائریوں کو متعلقہ محکمہ جات میں ریفر کر دیا گیا ،60انکوائریوں کو داخل دفتر کرنے ،16پر مقدمات کے اندراج کی سفارش کے بعد مارچ کے آخر باقی ماندہ 977انکوائریاں زیر سماعت رہیں اس طرح ماہ اپریل میں سابقہ بیلنس 977میں 140نئی درخواستیں وصول ہوئیں اس طرح کل تعداد 1117ہوگئی جس میں 4انکوائریوں کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جبکہ48کو داخل دفتر اور 11مقدمات کا اندراج ہوا اس اپریل کے آخر میں زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 1054رہ گئی،ماہ مئی میں سابقہ بیلنس 1054میں110نئی درخواستیں وصول ہوئیں اس طرح کل تعداد1164ہوگئی جس میں5انکوائریوں کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جبکہ35کو داخل دفتر اور 5مقدمات کا اندراج ہوا اس اپریل کے آخر میں زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 1119رہ گئی,ماہ جون میں سابقہ بیلنس 1119میں120نئی درخواستیں وصول ہوئیں اس طرح کل تعداد1239ہوگئی جس میں 8انکوائریوں کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جبکہ96کو داخل دفتر اور 6مقدمات کا اندراج ہوا اس طرح ماہ جون کے آخر میں زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد 1129رہ گئی, اسی طرح ماہ جولائی میں سابقہ بیلنس 1129میں 229نئی درخواستیں وصول ہوئیں اس طرح کل تعداد 1358ہوگئی جس میں11انکوائریوں کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جبکہ133کو داخل دفتر اور 18مقدمات کا اندراج ہوا اس طرح جولائی کے آخر میں زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد1196رہ گئی ,ماہ اگست میں سابقہ بیلنس 1196میں 160نئی درخواستیں وصول ہوئیں اس طرح کل تعداد 1356ہوگئی جس میں19انکوائریوں کی متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں بھیج دیا گیا جبکہ144کو داخل دفتر اور 17مقدمات کا اندراج ہوا جبکہ اگست کے آخر میں زیر سماعت انکوائریوں کی تعداد1176رہ گئی ترجمان نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب مظہر علی رانجھا کی سخت ہدایات ہیں کہ سائلین کو جلد از جلد ریلیف اور انکوائریوں کی ہنگامی اور روزنامہ بنیادپر سماعت کرکے ان پر فیصلہ کیا جائے ،جس کے لئے آئندہ سال 2017کے لئے لائحہ عمل مرتب کر لیا گیا ہے۔