پی آئی اے کے طیارے کو حادثہ ؛ جنید جمشید اور انکی اہلیہ سمیت 48افراد شہید،نعرہ رسالت بلند کرنیوالا ربیع الاول کے مہینے میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو گیا
حویلیاں،لاہور،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ،سپیشل رپورٹر) پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن(پی آئی اے) کاچترال سے اسلام آبادآنے والامسافرطیارہ پی کے 661 ایبٹ آبادکی تحصیل حویلیاں میں گر کر تباہ ہوگیاجس کے نتیجے میں عملے کے پانچ ارکان ،اے ایس ایف کے 2کمانڈوز،ایک انجینئر سمیت طیارے میں سوار تمام 48افراد شہید ہوگئے،شہید ہونے والو ں میں معروف مذہبی سکالرونعت خواں جنیدجمشیداوران کی اہلیہ،ڈپٹی کمشنرچترال اسامہ وڑائچ ،ان کی اہلیہ اوربیٹی ، 3غیر ملکی بھی شامل ہیں ،تمام لاشیں نکال لی گئیں،ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثہ انجن میں خرابی کے باعث پیش آیا ،پی آئی اے حکام نے حادثے کی تفصیلات جمع کرکے تحقیقات کے لیے بورڈ تشکیل دے دیا، ادھرصدرممنون حسین،وزیراعظم نوازشریف ،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اوردیگرسیاسی رہنماؤں نے طیارہ حادثے پرگہرے دکھ وافسوس اور متاثرین سے ہمدردی کااظہارکیاہے ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو پی آئی اے کی اندرون ملک چلنے والی پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آبادآتے ہوئے ایبٹ آبادکی تحصیل حویلیاں کی یونین کونسل بانڈہ عطائی خان کے گاؤں بتولنی میں آبادی سے تقریباً ایک کلومیٹردور گرکرتباہ ہوگئی جس کے نتیجے میں طیارے میں سوارعملے کے پانچ ارکان سمیت تمام 48مسافر شہیدہوگئے، شہید ہونے والوں میں معروف مذہبی سکالرومبلغ جنیدجمشیداورانکی اہلیہ، ڈی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ،انکی اہلیہ اوربیٹی بھی شامل ہیں ۔ سول ایوی ایشن ترجمان کے مطابق پی آئی اے کے طیارے پی کے 661نے چترال سے اسلام آباد کے لیے 3بجکر 50منٹ پر اڑان بھری جس نے 4بج کر 45منٹ پراسلام آباد پہنچنا تھا لیکن تقریباً4بجکر 30منٹ پر طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا،شیڈول کے مطابق طیارے کو چار بجکر چالیس منٹ پر اسلام آباد پہنچنا تھا۔پی آئی اے کے ترجمان نے ابتدائی طورپرطیارے کے لاپتہ ہونے کابیان جاری کیاتاہم کچھ دیربعدطیارے کے حادثے کاشکارہونے کی تصدیق کردی گئی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کے دستے،ریسکیواورپولیس کی ٹیمیں جائے حادثہ کی طرف روانہ ہوگئیں اورامدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا آرمی ہیلی کاپٹرنے بھی امدادی کارروائی میں حصہ لیا ۔ پی آئی اے کی جانب سے جاری کی جانے والی مسافروں کی فہرست کے مطابق متاثرہ طیارے میں 31 مرد، 9 خواتین ،2 بچے اور عملے کے 5 افراد موجود تھے۔جاری کردہ فہرست کے مطابق طیارے کے مسافروں میں عابد قیصر ،احسن ،احترام الحق ،عائشہ ، اکبر علی ، اختر محمود ، امیر شوکت، آمنہ احمد، ماہ رخ احمد، عاصم وقاص، عتیق احمد، فرح ناز، فرحت عزیز، گوہر علی، گل حوراں، حاجی نواز، ہان کیانگ، ہیرالڈ کاسلر، حسن علی،ہروگ ایچل بینگر، جنید جمشید،نیہا جمشید، محمود عاطف، مرزا گل، ریحان علی، محمد علی خان، محمد خالد مسعود، محمد خان، محمد خاور، محمد نعمان شفیق ، محمد تکبیر خان، نثار الدین ، اسامہ احمد وڑائچ ، مہرین رانی،سلمان زین العابدین ، سمیع ، ثمینہ گل ، شمشاد بیگم، طیبہ عزیز ، تیمور ارشد، عمارہ خان ، زاہدہ پروین شامل تھے ،فرسٹ افسر علی اکرم ، دوایئرہوسٹس میں صدف فاروق، اسماء عادل شامل تھیں ۔جنیدجمشید اپنے اہل خانہ کے ہمراہ تبلیغی دورے پر چترال میں موجود تھے جنید جمشید سیٹ نمبر 27سی اور اہلیہ 27اے پر بیٹھی تھیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ کنٹرول ٹاور کو خطرے کا سگنل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد طیارے کے تباہ ہونے کی اطلاع آگئی۔انہوں نے بتایا کہ تباہ ہونے والا طیارہ اے ٹی آر 42ایئرکرافٹ تھا اور تقریبا10برس پرانا اور اچھی حالت میں تھا۔ترجمان کے مطابق طیارہ حادثے کے بعد ایمرجنسی رسپانس مرکز بھی قائم کردیا جس کیلئے 02199044890،021099044376، 02199044394پررابطہ کیاجاسکتاہے۔ حویلیاں ریجن سے تعلق رکھنے والے سرکاری عہدے دار تاج محمد خان نے بتایا کہ تمام لاشیں بری طرح جھلس گئیں اور فوری طورپران کی شناخت ممکن نہیں جبکہ طیارے کا ملبہ بھی بڑے رقبے پر پھیل گیا ۔انہوں نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایاکہ طیارہ گرنے سے قبل ہی اس میں آگ لگی ہوئی تھی۔ موقع پر موجود ایک ریسکیو اہلکار کاشف نے بتایا کہ طیارے کا ملبہ 100 کے رقبے تک پھیلا ہوسکتا ہے، ہم نے آگ کو مٹی اور کیچڑ کی مدد سے بجھایا۔ریسکیو اہلکار کے مطابق مجھے عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل دو تین بار ہچکولے کھایا اور طیارہ پہاڑ کے پیچھے نہر نما علاقے میں گرا۔ انہوں نے بتایا کہ اس علاقے میں ہیلی کاپٹر یا طیارہ لینڈنگ نہیں کرسکتا اور جس جگہ طیارہ گرا وہاں دونوں اطراف آبادی بھی ہے۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق انہوں طیارے کو پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد گرتے ہوئے دیکھا جس کے بعد آگ کے شعلے بلند ہوئے اور طیارہ مکمل طور پر جل کر راکھ ہوگیا۔ ایوی ایشن کا عالمی نگراں ادارہ ایوی ایشن ہیرالڈ کا کہنا ہے کہ پی کے 661 ایبٹ آباد کے قریب انجن میں خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔ سول ایوی ایشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ پائلٹ نے کنٹرول روم کو انجن میں خرابی کی اطلاع دی تھی۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن عرفان الہی نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ٹیم ڈیٹا ریکارڈ بھی دیکھے گی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت جاری کی کہ جائے حادثہ پر فوری پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کی جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ خان زہری سمیت تمام اہم شخصیات نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلی شہباز شریف نے طیارہ حادثہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اندوہناک حادثہ نے روح کو چھلنی کر دیا ۔ میرے پاس اپنے جذبات کو بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حادثے میں جانی نقصان انتہائی تکلیف دہ ہیں۔
طیارہ حادثہ