انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس لاکھوں افراد کا معاشی قتل ہے، امجد چودھری
لاہور (کامرس رپورٹر)آل پاکستان کسٹمز ایسو سی ایشن اور آل پاکستان ڈرائی پورٹ ایسو سی ایشن نے پنجاب حکومت کی جانب سے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس کو اس صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے پرزور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بیوروکریسی نے مسلم لیگ ن کی ساکھ کو خراب کر نے کے لیے بلاجواز 0.9فیصد انفراسٹرکچر عائد کر دیا ہے اگر حکومت وقت نے مذکورہ ٹیکس کو فی الفور واپس نہ لیا تو پنجاب بھر کی ڈرائی پورٹس احتجاجا بند کر کے سڑکوں پر نکل آئیں گے جبکہ اعلان کر تے ہیں کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو کسی صورت ووٹ نہ دیں گے جو ملکی معیشت اور ایکسپورٹ کو تباہ کر رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوی ایشن کے چیئرمین محمد امجد چودھری نے گزشتہ روز پر یس کانفر نس کے دوران کیا جبکہ اس موقع پر آل پاکستان ڈرائی پورٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ مختار، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ کے وائس چیئر مین میاں عثمان جاوید ، صدر لاہور مسعو د بٹ ، راجہ حسن اختر ، آغا افتخار ، احمد چغتائی ، خالد بٹ ، ساجد عزیز سمیت دیگر مو جو د تھے ۔علاوہ ازیں پر یس کانفر نس سے قبل آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ڈرائی پورٹ ایسوسی ایشن نے پنجاب میں انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سیس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوی ایشن کے چیئرمین محمد امجد چودھری نے کہا کہ پنجاب میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ سے امپورٹس پر ڈبل ٹیکسیشن ہوگئی ہے جس کے باعث لاہور اور صوبے کے دوسرے ڈرائی پورٹس پر امپورٹرز نے کلیئرنگ بند کردی ہے ۔پنجاب حکومت کے اس ظالمانہ ٹیکس کے باعث ہزاروں کلیئرنگ ایجنٹس اور ان کے ملازمین بیروزگار ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹر حضرات اس ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کی وجہ سے کراچی میں ہی اپنے سامان کی کلیئرنگ کروا لیتے ہیں امپورٹر ز کو اپنے سامان کو مطلوبہ پورٹس تک لانے کیلئے پہلے صوبہ سندھ سے گزرنے کا ٹیکس دینا پڑتا ہے اور پھر بعد میں پنجاب پہنچنے پر پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس سیس ٹیکس دینا پڑتا ہے ۔جس کی وجہ سے امپورٹرز نے لاہور اور پنجاب کے دیگر ڈرائی پورٹس سے کلیئرنگ روک دی ہے ۔آل پاکستان ڈرائی پورٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ مختارنے کہا کہ درآمد کنندگان نے اس ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کیلئے کراچی میں کلیئرنگ کروانا شروع کر دی ہے ۔ جس سے کراچی کی اجارہ داری قائم ہو رہی ہے ۔سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ کے وائس چیئر مین میاں عثمان جاویدنے کہا کہ کراچی سے سیالکو ٹ تک سپلائی لانے کے لیے ایک گاڑی ٹو ل ٹیکس کی مد میں پندرہ ہزار روپے ادا کر تی ہے دوسری جانب انفراسٹرکچر ٹیکس عائد کر کے پنجاب میں 40فیصد سے زائد پورٹ بند ہو چکی ہیں۔جس کو فی الفور واپس لیا جائے ۔انھوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے ٹیکس دہند گان پر مدید بو جھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس پیئر تلاش کیے جائیں۔