ایل آر ایم آئی ایس کو ویب سائٹ پر جاری اعداد وشمار جعلی نکلے، کروڑوں کا فراڈ

ایل آر ایم آئی ایس کو ویب سائٹ پر جاری اعداد وشمار جعلی نکلے، کروڑوں کا فراڈ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(عامر بٹ سے)پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین ،ورلڈ بنک انتظامیہ،پنجاب حکومت،چیف سیکریٹری پنجاب اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب سے بھی ہاتھ کرگئے ۔بورڈ آف ریونیو کی تاریخ کی سب سے بڑی جعلسازی عیاں ہو گئی ،پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی ایل آر ایم آئی ایس کی ویب سائٹ پر بوگس اعدا د وشمار و جعلی آن لائن کئے جانے والے موضع جات نے لاقانونیت او رجعلسازی کی پنجاب بھر میں مثال قائم کر دی ۔اطلاعات کے مطابق پنجاب میں اراضی سے متعلق ایک او ر سکینڈل منظر عام پر آگیا ،صوبے بھر کے موضع جات آن لائن کئے جانے کے حوالے سے ایل آر ایم آئی ایس ویب سائٹ پر دی جانے والی انفارمیشن جعلی نکلیں،صوبے بھر کے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر محفوظ کرنے کا پراجیکٹ رولر ایریا سے باہر نہ نکل سکا ،مزید معلوم ہوا ہے کہ 2007میں بورڈ آف ریونیو کے شعبہ ایل آر ایم آئی ایس نے صوبے بھر کے موضع جات کا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں محفوظ کرنے کا دعویٰ کیا اور دیہاتی ایریا جات سے متعلق موضع جات کو اندھا دھند بنیادوں پر ڈیٹا انٹری اور سکینگ کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں محفوظ کر دیا ،قابل ذکر بات یہ ہے کہ پراجیکٹ ابتدائی طور پرکرپشن اور مالی بے ضابطگیوں سے دوچار ہو چکا تھا اسی دوران ڈیٹا انٹری کے لئے ایک ایسی کمپنی کا انتخاب کیا گیا جس نے 2000سے لے کر 2006 تک ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائز ڈ کرنے کی غرض سے سابق حکومت میں قومی خزانے سے 2ارب روپے کا فنڈ ہڑپ کیا جبکہ 2007کو بھی اس کمپنی اے او ایس کو دوبارہ فراڈ ،جعلسازی کے لئے ٹھیکہ دے دیا جو کہ ڈبل ڈیٹا انٹری کا تھا جس نے سنگل ڈیٹا انٹری کرتے ہوئے کروڑوں روپے کا غبن کیا ۔ اس کے علاوہ رولر ایریا کے موضع جات کا جو ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں محفوظ کیا گیا اس کی سینکڑوں فرد بدرات درستگی کے لئے روزانہ کی بنیاد پر تیار کی جارہی ہیں جس سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ ریکارڈ صاف شفاف نہیں بلکہ اغلاط سے بھرا ہو فیڈ کیا گیا،جس کی بناپر شہری ویب سائٹ پر دی جانے والی معلومات پر کبھی سروس سنٹر تو کبھی پٹوار خانوں کے چکر لگانے اور خوار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔مزید انکشاف ہواہے کہ ڈیٹاانٹری سکینگ اور غلطیوں سے پاک ریکارڈ مرتب کرنے کے عوض اے او ایس سمیت دیگر نام نہاد کمپنیوں کو قبل از وقت کروڑوں روپے کی ادائیگی بھی کر دی گئی ہے جو کہ قابل تحقیق ہے۔ اس حوالے سے ریونیو ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبائی دارلحکومت سمیت صوبے بھر میں سینکڑوں موضع جات کو جعلی اور بوگس طریقے سے آن لائن ظاہر کیا گیا ہے جس کی فوری تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کو بھی نوٹس لینا ہو گا کیوں کہ ایل آر ایم آئی ایس کی ویب سائٹ پر حقائق سے برعکس جو ڈیٹا انٹری کی گئی ہے وہ خلاف قانون ہے۔ دوسری جانب پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نئی دیہاڑی کے چکر میں اربن ایریا کے موضع جات جات کے لئے ایک نئے فیز کی تیاری میں کاغذی کارروائی مکمل کرنے میں مصروف ہے ورلڈ بینک کے پیسوں سے تقریباٗ تمام کنٹریکٹ ملازمین بیرون ممالک کے غیر قانونی دورے کرنے میں بھی مصروف ہیں اربوں روپے کی کرپشن پر اینٹی کرپشن اور قومی احتساب بیورو پنجاب میں قبل ازیں تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے تاہم اس جعلسازی نے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے تمام انتظامی افسران کے کردار ،کارکردگی ،مانیٹرنگ اور پالیسی کو ناصرف مشکوک بنا دیا ہے بلکہ محکمے کی کمزوریوں اور ایڈمنسٹریشن کی نااہلی کو بھی کھل کر عیاں کر دیا ہے شہریوں کی کثیر تعداد نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔بورڈ آف ریونیو حکام کے مطابق ریکارڈ آن لائن کیا جارہا ہے معاملات چل رہے ہیں ،کچھ تاخیر ہوئی لیکن جلد سارا ریکارڈ آن لائن کر لیا جائے گا ۔

مزید :

صفحہ آخر -