بنگلور، اب پلاسٹک بیگ کو کھایا بھی جاسکتا ہے
بنگلور(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں پلاسٹک ایک ایسے عفریت کی صورت میں سامنے آیا ہے جو زمین، ہوا اور سمندروں کو یکساں طور پر متاثر کررہا ہے لیکن اب ایک نئی بھارتی کمپنی نے ایسا پلاسٹک بنایا ہے جسے جانور اور خود انسان بھی کھاسکتے ہیں۔اینوائے گرین نامی کمپنی نے قدرتی نشاستے اور سبزیوں کے تیل سے پلاسٹک نما ایک مٹیریل بنایا ہے جو 100 فیصد نامیاتی ( آرگینک)، ماحول دوست اور ازخود گھل کر ختم ہونے والا ہے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کو کھایا بھی جاسکتا ہے۔ پاکستان میں شاپر کہلانے والے پلاسٹک بیگز کے بارے میں بہت سے لوگ فکر مند رہتے ہیں جو ہوا میں اڑتے رہتے ہیں اور نالیوں میں پھنس کر سیوریج کے پورے نظام کو ناکارہ بنادیتے ہیں۔ اسی طرح سمندری جاندار نرم پلاسٹک کو چارہ سمجھ کر کھارہے ہیں اور ہلاک ہورہے ہیں۔اس پلاسٹک کے مؤجد نے چار سال تک نئے پلاسٹک پر تجربات کیے اور ایک روز سورج مکھی کے تیل، آلو، مکئی، قدرتی نشاستے، سبزیوں کے تیل اور کیلے کے مرکبات سے ایک پلاسٹک نما مٹیریل تیار کرلیا لیکن اس کی تیاری کے طریقے کو خفیہ رکھا ہے۔