سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زکٰوۃ عشر و مذہبی امور کا اجلاس

سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زکٰوۃ عشر و مذہبی امور کا اجلاس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زکوٰۃ عشر و مذہبی امور کا اجلاس بدھ کو چیئرپرسن نصرت سحر عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نند کمار گوگلانی ،ڈاکٹررفیق بانبھن ،سیکرٹری ذکوۃٰعشر و مذہبی امور سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔سیکرٹری زکوۃ عشر و مذہبی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن کا کام جاری ہے ۔تمام مدارس کی جیوٹیگنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے ۔کمیٹی کی چیئرپرسن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا کام محکمہ مذہبی امور کا ہونا چاہیے لیکن یہ کام محکمہ انڈسٹریز انجام دیتا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ محکمہ مذہبی امور کا کوئی کام ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے چیف ایڈمنسٹریٹر سے استفسار کیا کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کا منیجر احمد علی انڑ اب تک اپنے عہدے پر کیوں موجود ہے ۔ان کی تقرری عدالت عظمیٰ کے احکامات کے برخلاف کی گئی ہے ۔یہ گریڈ 5سے اچانک گریڈ 16میں کیسے پہنچ گیا ہے ۔منیجر اوقاف احمد علی انڑ محکمے کا بااثر افسر ہے ۔بتایا جائے کہ اس کی پشت پناہی کون کررہا ہے ۔چیف ایڈمنسٹریٹر اوقات نسیم الغنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی جارہی ہے ۔مجھے قانون کا بہتر علم ہے ۔نصرت سحر عباسی نے کہا کہ زاہد قربان علوی کو تیسری زکوۃ و عشر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے یہ تقرری خلاف قانون ہے ۔ان عہدے سے ہٹانے کے لیے کئی بار ویزراعلیٰ سندھ کو سمری بھیجنے کا کہا ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے ۔اجلاس میں سیکرٹری زکوۃ و عشر نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کو سمری بھیجنے سے معذرت کرلی ہے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا کہ زاہد قربان علوی کو بچانے میں اہم شخصیات کا ہاتھ ہے ۔قائمہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے کے حوالے سے بیوروکریسی پر دباؤ ہے ۔مزارات کے نذرانوں کے فنڈز میں خوردبرد کی جارہی ہے ۔