ممتاز شاعرجوش ملیح آبادی کی یاد میں ’’ محفل مشاعرہ‘‘ کا انعقاد
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیراہتمام پاکستان کے اردو زبان کے نامور ممتاز شاعرجوش ملیح آبادی کی یاد میں ’’ محفل مشاعرہ‘‘ کا انعقاد اکادمی کے کراچی دفتر میں کیا گیا جس کے صدر کوثر نقوی تھے ۔مہمان خاص ریحانہ روحی تھی ۔اعزازی مہمان عرفان علی عابدی، قدیر خان تھے ۔اس موقع پرصدر محفل کوثرنقوی نے کہاکہ حضرت جوش کو اس دنیا سے رخصت ہوئے کئے سال گذرگئے ہیں آج وہ اس دنیا میں نہیں لیکن اپنے علم و ادب کی بے پناہ خدمات ا ور زبان اردو سے محبت کے حوالے سے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے اردو زبان کو کیا دیا ؟اس کا فیصلہ تاریخ خود کریگی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی بس اتنا جانتاہوں کہ اردو زبان سے انہیں بہت زیادہ محبت تھی اوریہ محبت ہی انہیں پاکستان کھینچ کرلے آئی ان کی شاعر ی کی بے شمارپہلوں ہیں۔ حضرت جوش ہر دور میں متنازعہ شخصیت بنے رہے یا بنائے جاتے رہے جب ان کا انتقال ہوا وہ مارشل لاء کا زمانہ تھا۔ اس دور میں لوگ ان کا نام زبان پر لائے ہوئے ڈرتے تھے کہ مبادہ انہیں بھی نوکری سے برطرہونا بڑجائے۔جہاں تک الفاظ کے استعمال کا معاملہ ہے وہ مختلف خیالات وواقعات کے لئے اُنہیں کے مطابق الفاظ کا چُناؤکرتے تھے۔میں اکادمی ادبیات پاکستان کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹرقادربخش سومرو کو اس خوبصورت ’’محفلِ مشاعرہ جوش ملیح آبادی ‘‘ منعقد کرنے پربھی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔مہمان خصوصی ریحانہ روحی نے کہا کہ حضرت جوش ملیح آبادی اپنے سلسلہ سخن کے آخری بڑے نمائندہ شاعر تھے اب اس طرز کی شاعری کو اختیار کرنے کی نہ کسی میں سکت ہے، نہ جرأ ت، لیکن ان کی شاعری میں ایسے زندہ تابندہ اوصاف موجود ہیں کہوہ ایک طرف تومذاق سخن رکھنے والوں کو حوصلہ تو انائی، جمالیاتی تسکین اور رجائیت سے ہمکنارکرسکتے ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرونے کہاکہ ان کی شاعری کے بے شمارپہلوں ہیں وہ شاعرِ شباب ‘ شازعرِ انقلاب‘شاعرِ رومان اور مصّورِفطرت کہلائے۔ وہ انسان دوست تھے۔ ان کے نزدیکساری دنیا ایک اکائی کی شکل رکھتی ہے۔ مذہب ‘ ذاتپات‘ فرقے ‘ ممالک کی تقسیم‘ سرحدوں کی باڑھ ہماری بنائی ہوئی ہیں ورنہ انسان کاضمیرتو ایک ہی ہے۔مشاعرے میں کوثر نقوی، ریحانہ روحی ،عرفان علی عابدی،محمد قدیر خان ،ڈاکٹر صغیم، فہمید ہ مقبول،زیب النساء زیبی،سیف الرحمن سیفی، نصیر سومرو، مسرور پیرزادہ ، نجیب عمر، غازی بھوپالی، احمد عبداللہ، سید مشرف علی، حب خان، سید حجاب فاطمہ،الحاج نجمی، افضل ہزاروی، سید علی اوسط جعفری، گوہر فاروقی ،خالد نور، الطاف احمد، سحرتاب رومانی، تنویر حسین سخن، شاہدہ عروج خان،شاہین شمس زیدی،شبیر نازش ،انجم عثمان ،آصف علی آزاد،شاہد حفیظ، وقار زیدی،سید مہتاب شاہ، جاوید حسین صدیقی، رضیہ حکمت،عرفان پیرزادہ،عبدالصمد تاجی،اورنگزیب شہزاد نے اپنا کلام سُنا کر جوش ملیح آبادکی عظمت کوخراج تحسین پیش کیا۔ قادربخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے آخر میں اکادمی ادبیات پاکستان کے جانب سے شکریہ ادا کیا۔