پائلٹ نے ٹیک آف کے بعد جلد ہی انجن فیل ہونے کی اطلاع دی، پی آئی اے حکام کا جھوٹ پکڑاگیا
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پی آئی اے کے بدقسمت طیارے پی کے 661کے پائلٹ نے چترال سے اڑان بھرنے کے فوری بعد ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا اورانجن کی خرابی کی اطلاع دی، طیارے نے سہہ پہر3بج کر 55منٹ پر ٹیک آف کیا اور 4بج کر 40منٹ پر لینڈ کرنا تھا لیکن سوا چار بجے گرکرتباہ ہوگیا، پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل نے دعویٰ کیاکہ انسانی کوتاہی یا تکنیکی خرابی خرابی نہیں تھی ، پائلٹ نے چار بج کر نو منٹ پر مے ڈے کال کی جس سے لگتاہے کہ انجن اچانک فیل ہوگیاتھااورسواچار بجے ریڈار سے طیارہ غائب ہوگیاجبکہ پائلٹ واضح الفاظ میں انجن کے بارے میں بتاچکا تھا۔
انگریزی جریدے’ڈان‘ کے مطابق ایئرٹریفک کنٹرول ٹاور سے رابطے میں پائلٹ میں کہاکہ بایاں انجن کام نہیں کررہا اور چند ہی لمحے بعد ’مے ڈے، مے ڈے‘ کے دردناک الفاظ سننے کو ملے ، بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ سے32ناٹیکل میل دور حویلیاں کے بٹولنی گاو¿ں میں جہاز تباہ ہوکر ریڈار سے غائب ہوگیا۔ بے نظیرایئرپورٹ کے حکام نے بتایاکہ پائلٹ نے اپنی کال میں ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت مانگی لیکن جلد ہی طیارہ غائب ہوگیا اور رابطہ ختم ہوگیا۔
حادثے کی تفصیلی خبرپڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق مے ڈے کا کوڈ سنتے ہی کنٹرول ٹاور کے سٹاف نے اپنی توجہ پائلٹ کو درپیش مسئلے پر رکھی اور رابطے کے فوری بعد بے نظیر بھٹوایئرپورٹ پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور ہنگامی لینڈنگ کیلئے انتظامات کیے گئے جبکہ فائربریگیڈ کو بھی موقع پر پہنچنے کی ہدایت کردی گئی لیکن پھر بٹولنی کے ایک رہائشی عینی شاہد کی طرف سے چار بج کر پینتیس منٹ پر طیارے کی تباہی کی اطلاع دی تو اسے ایئرپورٹ منیجر کیساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کردی گئی کیونکہ وہی متعلقہ عہدیدار تھے۔
ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری عرفان الٰہی نے بتایاکہ ابتدائی طورپر طیارے کے بائیں انجن کے فیل ہونے کے علاوہ کوئی دوسری وجہ معلوم نہیں تاہم حادثے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے ایئرکموڈور منیر احمد کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے ، حادثے کے فوری بعد ایمرجنسی سروسزاور ریسکیو1122سمیت دیگر ٹیمیں موقع پر بھیج دی گئی تھیں۔
سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے مطابق بدقسمت طیارے میں تین غیرملکی بھی سوار تھے جن میں سے دوکا تعلق ہیرالڈ کیسلر، ہرونگ ایچلبنگرآسٹریلیا اور ایک چینی شہری ہین کوانگ سوار تھا تاہم چین کے سفارتخانے نے اپنے شہری کے بارے میں تفصیلات دینے سے گریز کی ۔
چیئرمین پی آئی اے نے کیسے ڈھکے چھپے الفاظ میں کہانی بیان کی اورواضح الفاظ میں ہونیوالی کال کو چھپانے کی کوشش کی،تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں۔