طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی میتیں اسلام آباد پمز ہسپتال منتقل، 8 لاشوں کی شناخت ہوگئی باقی کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوگا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حویلیاں کے قریب پہاڑی علاقے میں گرکر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار تمام47 افراد کی میتیں اسلام آباد کے پمز ہسپتال منتقل کر دی گئیں جن میں سے8 لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے جنید جمشید کے بھائی کے خون کے نمونے لے لئے گئے اور دیگر جاں بحق افراد کے لواحقین کے بلڈ سیمپل بھی لئے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جاں بحق فراد کے لواحقین غم میں نڈھال اپنے پیاروں کی لاشیں وصول کرنے کیلئے ہسپتال میں موجود ہیں ،8لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے اور انہیں اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیاہے جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے جنید جمشید کے بھائی سمیت دیگر افراد کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کیے جارہے ہیں اور شناخت ہونے کے بعد میتوں کو ورثا کے حوالے کیا جائے گا ۔
نمونے لئے جانے کے بعد 8 میتیں پمز، 1 پولی کلینک، 18 سی ایم ایچ، 5 ڈی ایچ کیو ہسپتال راولپنڈی جبکہ 2 میتیں سی ڈی اے ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھی جائیں گئیں، میتوں کی حوالگی کیلئے ڈاکٹروں کی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے جبکہ لواحقین کی رہنمائی کیلئے سہولت سنٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل میتوں کو پاک فوج کے تین ہیلی کاپٹرز پر ایبٹ آباد سے اسلام آباد کے جناح سپورٹس کمپلیکس لایا گیا جہاں سے ایمبولینسز کے ذریعے پمز منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی آئی اے کے طیارے پی کے 661نے چترال سے اسلام آباد کے لیے 3بجکر 50منٹ پر اڑان بھری جس نے 4بج کر 45منٹ پراسلام آباد پہنچنا تھا لیکن تقریباً4بجکر 30منٹ پر طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منتقطع ہو گیاتھا۔کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہونے سے پہلے طیارے کے پائلٹ صالح جنجوعہ نے کنٹرول روم میں مے ڈے کال دی تھی جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پائلٹ کا طیارے پر کنٹرول نہیں ہے اورصورتحال خطرناک ہے, پائلٹ نے بتایاکہ بایاں انجن فیل ہوگیا ہے اور طیارہ کنٹرول سے باہر ہے ،جس وقت طیارے کا رابطہ منقطع ہوا اس وقت طیارہ حویلیاں پہنچا تھا۔ تباہ ہونیوالے اے ٹی آر طیارے میں عملے کے پانچ اراکین , ایک زمینی سیکیورٹی اہلکار اور 41 مسافر سوار تھے ، مسافروں میں 31مرد ، 9 خواتین اور دومعصوم بچے شامل تھے۔