افراد نہیں اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

افراد نہیں اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
افراد نہیں اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ فرد اہم نہیں ہوتے بلکے ادارے اہم ہوتے ہیں ہمیں افراد کی جگہ اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔میںہائی کورٹ بار کا حصہ ہوںاور مجھے اسی میں واپس آنا ہے،آپس کے معاملات بات چیت سے حل کر سکتے ہیں ¾ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ بار میں ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کے موقع پر خطاب کے دوران کیا ۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن میں جدید سہولیات سے آراستہ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کا افتتاح کر دیا، لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس محمد انوار الحق، مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ، مسٹر جسٹس محمد قاسم خان اور رجسٹرار سید خورشید انور رضوی بھی فاضل چیف جسٹس کے ہمراہ تھے، جبکہ اس موقع پر جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کی اہلیہ جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال اور انکے صاحبزادے بیرسٹر ولید اقبال اور منیب اقبال، سیکرٹری بار انس غازی، نائب صدر سردار طاہر شہباز خان اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ لاہور ہائی کورٹ پہنچنے پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر رانا ضیاءعبد الرحمان و دیگر عہدیداروں اور وکلاءکے بڑی تعداد نے فاضل چیف جسٹس اور جج صاحبان کا استقبال کیا۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ میں لاہور ہائی کورٹ بار کا حصہ ہوں اور مجھے اسی میں واپس آنا ہے، میرے لئے باعث فخر ہے کہ میں لاہور ہائی کورٹ بار میں جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کا افتتاح کر رہا ہوں، انہوں نے بار عہدیداروں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہو گی اگر افتتاحی تختی پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا نام ختم کر کے صرف چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور ججز لکھ دیا جائے ، ان کا کہنا تھا کہ فرد اہم نہیں ہوتے بلکے ادارے اہم ہوتے ہیں ہمیں افراد کی جگہ اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔انہوںنے کہا کہ ان کے لئے یہ بھی باعث مسرت ہے کہ ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم کا افتتاح لاہور ہائی کورٹ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات کے دوران کیا گیا ہے۔ آج ہمیں اپنے ڈیڑھ سو سال مکمل ہونے پر عہد کرنا ہوگا کہ بار اور بنچ مل کر لوگوں کے مسائل حل کریں گے، لوگوں کو جو ہم سے امیدیں ہیں ان پر پورا اتریں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سارا دن عوام کے مسائل کوحل کرتے ہیں تو اپنے مسائل بھی بیٹھ کر گفت و شنید سے حل کر سکتے ہیں، کسی بھی معاملہ پر عدالتوں کو بند کرنے کی بجائے عدالتی اوقات کار کے بعد بیٹھ کر اپنے معاملات کو بات چیت سے نمٹا سکتے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ بار کی خوبصورت عمارتوں اور ان میں موجود سہولتوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اس کے علاوہ ہمارا کوئی کام نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جب سے بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ حلف لیا وہ اس نظام کی بہتری کےلئے کوشاں ہیں، لاہور ہائی کورٹ میں جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم، متبادل ثالثی مرکز کا قیام، کیس مینجمنٹ سسٹم اور ڈاکٹ مینجمنٹ سسٹم سمیت دیگر جدید طریقوں سے مقدمات کے جلد فیصلوں کے حوالے کام کر رہے ہیں۔ قبل ازیں تقریب سے جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال، بیرسٹر ولید اقبال، منیب اقبال اور بار کے صدر رانا ضیاءعبد الرحمان نے بھی تقریب سے اظہار خیال کیا۔

مزید :

لاہور -