Bio-Saline زراعت کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
کراچی(اکنامک رپورٹر) پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی سے تکمیل کے بعد تھرپارکر میں قحط سالی کا معاملہ ختم ہو جائے گا جو bio-saline زراعت کیلئے تھر بلاک 2 میں کھدائی کے عمل کے دوران نکلنے ولے زیر زمین نمکین پانی کو استعمال کرے گا۔اس بات کا انکشاف جامعہ کراچی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سسٹین ایبل ہیلوفائیٹ یوٹیلائزیشن (National Institute of Sustainable Halophyte Utilization) سے منسلک ملک کے مشہور و معروف پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان نے نمکین وسائل کے پائیدار استعمال پر منعقدہ انٹرنیشنل سیمینار کے دوران کیا جس کے بعد سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی(SECMC) اور ISHU کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد قیصر اور SECMC کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید عبدالفضل رضوی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔تھرپارکر میں اس جدید منصوبے کا مقصد روایتی چارے کیلئے بارش کے پانی پر انحصار کم کرنا ہے جہاں یہ منصوبہ غیر روایتی چارے کیلئے نمک ملے پانی کے حوالے سے مزاحمتی گھاس کو استعمال کرے گا۔ منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد SECMC پراجیکٹ کو بڑھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے تھرپارکر کے عوام کو بے پناہ فائدہ ہو گا جو قحط سالی کے سبب موسمی حدود سے قطع نظر چارے کی فصلیں کاشت کر سکیں گے۔ انسانی ترقی کے انڈیکس میں ضلع تھرپارکر سندھ میں سب سے نچلے درجے پر ہے اور بارش پر منحصر زراعت اور مویشی پالنے جیسے روایتی لیکن غیرمستقل ذرائع آمدن کے سبب وہاں کے معاشی حالات مستقل متاثر ہوتے رہے۔ جیسا کہ اس خطے میں عام ہے کہ وہاں متواتر قحط سالی آتی رہی ہے جو مکمل طور پر بارشوں پر انحصار کرنے والے روزگار کے چند اسباب کی راہ میں رکاوٹ ہے۔خشک سالی جب اس خطے پر حملہ آور ہوتی ہے تو ایک ماتمی فضا چھا جاتی ہے جس کے نتیجے میں متاثر ہونے والی معیشت سے مقامی افراد مصائب اور بدحالی کا شکار ہو جاتے ہیں۔