حکومت کب سمجھے گی!

حکومت کب سمجھے گی!
 حکومت کب سمجھے گی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جب انصاف محض بول بلارا رہ جائے اور حاکم چپ کا روزہ رکھ لیں تو عقل و دانش ضخیم کتابوں سے نکل کر خلاصوں میں بکتی ہے اور جرابیں پاؤں کی بجائے منہ پر پہنی جاتی ہیں۔ ایسے میں اگر شیخ رشید ساٹھ سال کے بچے کی طرح یوں چیخ چیخ کرباتیں کرے کہ جیسے اس سے بڑھ کر اور کوئی پورے ملک سچا میں نہیں ہے، تو ٹھیک کرتا ہے کیونکہ اس نے کون سا ملک کا بادشاہ بننا ہے ، وہ تو بادشاہ گر ہے ، آج اس کے لتے لے رہا ہے تو کل اُس کے لے گا اور اپنی وزارتیں پکی کرتا رہے گا ۔ان دنوں وہ لوگوں سے وزیر اعظم عمران خان کے لئے اعتماد کی بھیک مانگتا پھر رہاہے اور لوگ ہیں کہ اپنے اعتبار کو ٹھیکے پر اٹھا چکے ہیں اور کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہیں۔


ملک منصوبوں کا قبرستان بنا ہوا ہے اور جھولی چُک اینکر ابھی بھی میرے کپتان ، میرے کپتان کی رٹ لگائے ہوئے ہیں ۔ اسی وجہ سے ملک بھر میں ٹی وی کی ویوئر شپ 40فیصد کم ہو چکی ہے ۔ جس زمانے میں لوگ ہر ٹاک شو سنتے تھے تب کہا جاتا تھا کہ اس ملک میں ابھی لوگوں کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوئے ہیں اس لئے وہ سیاسی ٹاک شو زیادہ دیکھتے ہیں لیکن جب سے پاکستان تحریک انصاف حکومت میں آئی ہے تب سے شائد لوگوں کا بنیادی مسائل سے ایمان ہی اٹھ گیا ہے اور انہوں نے ملک کو خدا کے سہارے چھوڑ دیا ہے ۔


ڈاکٹر طاہری القادری کی بھی اپنی رام لیلا ہے ، جے آئی ٹی پر جے آئی ٹی بن چکی اور وہ سپریم کورٹ سے ایک اور جے آئی ٹی منظور کرواکر لے آئے ہیں ۔ گویا کہ کرلی اد انماز تو بولے وضو کرو !....ویسے جس دھرنے پر خادم حسین رضوی پر غداری کا مقدمہ بنایا گیا ہے اس کی ابتدا تو ڈاکٹرا طاہرالقادری نے ہی کی تھی ، یہ الگ بات کہ ان پر غداری کا مقدمہ تب قائم ہوا تھا نہ اب ہوا ہے۔ بلکہ جب انہوں نے دیکھا کہ نیب والے نواز شریف اینڈ کمپنی کے خلاف مقدمے پر مقدمہ گھڑ رہے ہیں تو انہوں نے سوچاکہ وہ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھولیں ، لہٰذا نکل پڑے لاؤ لشکر لے کر !....خدا معلوم ابھی نواز شریف کے خلاف اور کتنے لشکر نکلنے ہیں ، احمد فراز یاد آگئے:


تو وہیں ہار گیا تھا میرے بزدل دشمن
مجھ سے تنہا کے مقابل تیرا لشکر نکلا
ایسا لگتا ہے جیسے سارا نظام ہی نواز شریف کے خلاف مجتمع ہو چکا ہے ، ان کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہو رہا ہے بجز اس بات کے کہ پورا سسٹم ان کے خلاف ہے اور ایک منفی سوچ ہے جو عوامی سطح پر ان کے خلاف موجزن ہے اور غلبہ پانے والی قوتیں عوامی سوچ کو نواز شریف کے خلاف اس قدر مفلوج کر چکی ہیں کہ انتخابات کے نتائج کے بعد سے ان لوگوں نے بھی ہتھیار ڈال دیئے ہیں جن کے پاس مارنے کے لئے چاقو بھی نہیں تھا۔نواز شریف کے خلاف گھمسان کی جنگ جاری ہے اور کوئی بھی ان کے نقصان کی حد مقرر کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ ایسے میں امکان پر نظر تو وہ رکھتا ہے جسے امکان کے وقوع پذیر ہونے کی توقع ہوتی ہے ۔


چار سو پھیلی بے یقینی معیشت کو اندھا کئے دے رہی ہے اور روز روز کی مصیبت اب مصیبت پر مصیبت بنتی جا رہی ہے ۔ ویسے تو انسان نیا جوتا خریدے تو ابتدا میں تو وہ بھی پاؤں کو نچوڑ کر رکھ دیتا ہے اور آتے آتے راس آتا ، یہ تو پھر ملکی معیشت ہے جسے ایک نئے انداز میں ملک بھر میں رائج کیا جا رہا ہے ۔ہر طرف یوٹرن ہی یوٹرن !.... اتنے یوٹرن کہ لوگوں کا سر چکرارہا ہے ۔ اس نئے معاشی گھن چکر میں ایڈجسٹ ہوتے ہوتے کچھ وقت تو لگے گا !


ملک میں مہنگائی کا تاثر بچوں کے ذہنوں کو بھی متاثر کر رہا ہے ۔ اس کی ایک مثال میرے اپنے گھر کی ہے ۔ چھوٹے بچے کے سکول سے فیس واؤچرآیا تو میں نے بیگم سے کہا کہ اس کو مہنگے سکول سے نکال کر کم مہنگے سکول میں داخل کروادیتے ہیں ۔ بیٹا تیار ہوتے ہوئے گفتگو سن رہا تھا ، بعد میں سکول جاتے ہوئے وہ ماں سے لڑتا رہا کہ اسے سکول کو نہیں چھوڑنا ہے کیونکہ اس کے سارے دوست وہاں پڑھتے ہیں۔ اس کی ماں اسے سمجھاتی رہی کہ کوئی بات نہیں نئے سکول میں نئے دوست بن جائیں گے۔

شام میں گھر پہنچا تو بیگم نے ایک اور کاغذ ہاتھ میں تھمایا اور کہنے لگی کہ آپ کا بیٹا سکول کی فٹ بال ٹیم کے لئے منتخب ہوگیا ہے ، آفٹر سکول میں ٹریننگ کے لئے اجازت نامے پر دستخط کردیں۔ ساتھ ہی کہنے لگی کہ بیٹا بتارہا تھا کہ ٹیچر نے کاغذ دینے کے لئے اس کو بلایا تو وہ ڈرگیا کہ کہیں ایک اور فیس واؤچر تو نہیں دیا جا رہا ۔ مجھے احساس ہوا کہ اس کے سامنے مجھے بیگم سے بحث نہیں کرنی چاہئے تھی ، چنانچہ خاموشی سے اجازت نامے کے کاغذپر دستخط کردیئے !


میرے ننھے سے بیٹے کو بھی سمجھ آرہی ہے فی زمانہ دولت مند ہونے کے لئے تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے مگر تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھی دولت مند ہونا ضروری ہے۔حکومت یہ بات کب سمجھے گی!

مزید :

رائے -کالم -