حکومت کے ایک فیصلے سے پاکستان کے 12ارب روپے ضائع ہوگئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے انتہائی ضروری ایل این جی شپمنٹ منسوخ کردی جس کی وجہ سے نہ صرف سردیوں میں گیس کی قلت ہوگی بلکہ خزانے سے 12ارب روپے کا ضیاع بھی ہوگا، فرنس آئل مافیا کو بھی اپنے پنجے گاڑھنے کا موقع مل جائے گا۔
انگریزی جریدے ’ایکسپریس ٹربیون ‘ نے وزارت پٹرولیم کے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو کہہ دیا ہے کہ اب ایل این جی کی ضرورت نہیں ہے اور مزید ایل این جی جون 2019ءمیں بھیجی جائے جبکہ ایک لاکھ تیس ہزار میٹرک ٹن ایل این جی کی کھیپ منسوخ کردی گئی ۔ ذرائع کاکہناہے کہ ایل این جی شپمنٹ کی منسوخی سے 12بلین روپے کا نقصان ہوگا ، جون میں ایل این جی مزید مزید مہنگی اور پہنچانے کی لاگت بھی بڑھ جائے گی ۔ تاخیز سے پہنچنے کی وجہ سے ایل این جی ٹرمینل کمپنی فی ایم ایم بی ٹو یو کے حساب سے ایک ڈالر کپیسٹی چارجز بھی ادا کرے گی ۔
ذرائع نے مزید بتایاکہ منسوخ کا گیا ایل این جی ٹینکر پاکستان کو 11.38فیصد پر ملنے کا امکان تھا تاہم سپلائی کرنیوالی کمپنی نے وہی ٹینکر یورپی منڈی میں 17فیصد پر بیچ دیا ۔پی پی ایل کا موقف تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو فوری طورپر ایل این جی کی ضرورت نہیں ۔ متعلقہ وزارت کے مطابق سردیوں میں انڈسٹری ضروریات کی وجہ سے سوئی نادرن گیس پائپ لائن کو ایل این جی کے دو کنٹینرز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جب اس ضمن میں وزارت پٹرولیم سے رابطہ کیاگیا تو وہ اس پیش رفت سے ناواقف تھے ۔
چند روز پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرپٹرولیم نے کہاتھاکہ سردیوں میں گیس کی فراہمی کے لیے گھر یلو صارفین پہلی ترجیح ہیں اور دوسرے مرحلے میں پاور پلانٹس ہیں، پنجاب میں گھریلوصارفین کو ایل این جی فراہم کی جارہی ہے ۔