ٹیسٹ کرکٹ کی پاکستان آمد سری لنکا……شکریہ!

Dec 08, 2019

سری لنکن کرکٹ ٹیم دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں شرکت کے لئے آج پاکستان پہنچے گی، سری لنکا اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان رواں ماہ دو ٹیسٹ میچز کی سیریز شیڈول ہے، جہاں وہ پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلے گی، دونوں میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہونگے، آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ سیریز کا پہلا ٹیسٹ 11 سے 15 دسمبر تک راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دوسرا اور آخری ٹیسٹ 19 سے 23 دسمبر تک نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔ دیمتھ کرونارتنے سری لنکن ٹیم کی قیادت کرینگے۔ جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں انجیلو میتھیوز، چندیمل، کوسال پریرا، نیروزن ڈکویلا، سرنگا لکمل، سنداکان، کاسون راجتھا، وشوا فرنینڈو، لاہیرو کمارا، لاستھ ایمبولدینیا، دلروان پریرا، دھننجایا ڈی سلوا، لاہیرو تھیریمانے اور اوشاندہ فرنینڈو شامل ہیں۔ جبکہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے مکی آرتھر اور گرانٹ فلاور کے ساتھ دو سالہ معاہدے کر لیے، دونوں کی پہلی اسائنمنٹ ٹیم پاکستان کے خلاف ہوم سیریز ہو گی۔پاکستان کرکٹ کا ٹیسٹ فارمیٹ میں کڑے مقابلے کے بعد تگڑے معرکے کی تیاریاں، کینگروز کے دیس کنڈیشنز اور سائیڈ نے ٹف ٹائم دیا اب ہوم لینڈ میں حریف سری لنکن کے نئے کوچنگ سٹاف سے خطرہ لاحق ہو گا۔سری لنکن کرکٹ بورڈ نے مکی آرتھر سے بطور ہیڈ کوچ اور گرانٹ فلاور کے ساتھ بحیثیت بیٹنگ کوچ معاہدہ کر لیا، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلور ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں کوچنگ کریں گے جس کے باعث وہ سری لنکن ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ پاکستان نہیں آئیں گے۔لنکن حکام نے سابق پاکستانی کوچز سے دو سالہ معاہدے کی تصدیق بھی کر دی ہے۔مکی آرتھر اور گرانٹ فلاور کی بطور کوچز پہلی اسائنمنٹ پاکستان کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز ہو گی، رواں ماہ راولپنڈی اور کراچی میں شیڈول پاک لنکا ٹیسٹ سیریز، کھلاڑیوں سے زیادہ ٹیم منیجمنٹ کا امتحان قرار دی جانے لگی۔جبکہ دوسری جانب آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے باوجود چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز موجودہ ٹیم کو ایک اور موقع دینے کی حمایت کر دی۔ٹیم کی کارکردگی سے متعلق اپنے ایک بیان میں چیف سلیکٹر ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کا دورہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور وہاں اسپنرز کے لیے پرفارم کرنا آسان نہیں ہوتا، آسٹریلیا کی ٹیم اپنی کنڈیشنز میں بہت بہتر تھی مگر ہماری بیٹنگ لائن اپ کو وارنر کی طرح لمبی اننگز کھیلنا چاہیے تھی۔مصباح الحق نے اسپنر یاسر شاہ کی پرفارمنس کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کامیابی میں یاسر شاہ کی کارکردگی ہمیشہ اہم رہی ہے اور امید ہے کہ یاسر شاہ سری لنکا کے خلاف اچھا کھیل پیش کریں گے۔ وہاب ریاض اورمحمد عامرکے نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان بولرز پر انحصارکرنا مجبوری تھی، ہمارے بولرز آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو دبا ؤمیں نہیں لاسکے۔مصباالحق نے کہا کہ اظہرعلی، یاسر شاہ اور محمد عباس کی فارم تشویشناک ہے اورسری لنکا کے خلاف ہوم سیریز آسان نہیں ہوگی۔سری لنکا سیریز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا سے سیریز بھی مشکل ہوگی کیونکہ ان کے پاس نوجوان بولنگ اٹیک ہے جو اچھا ہے لہذا ہمیں اچھے نتائج کے لیے سری لنکا کے خلاف بہت محنت کرنا ہوگی۔مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اب بیٹھ کر دیکھیں گے کہ آئندہ کے لیے کیا لائحہ عمل اپنانا ہے، کوشش ہوگی ان لڑکوں کو ایک اور چانس دیں کیونکہ میں سری لنکا کے خلاف ٹیم میں ان لڑکوں کو موقع دینے کے حق میں ہوں۔دوسری جانب بولنگ کوچ وقار یونس کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے دورے پر جن نتائج کی توقع کر رہے تھے وہ نہیں حاصل کرسکے، نوجوان ٹیم تھی اس عمر میں اتنی سنجیدگی نہیں آتی حالانکہ عمران خان اچھے بولر ہے مگر وہ دبا ؤکا شکار ہوگئے۔وقار یونس نے کھلاڑیوں پر بھروسے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 35 سال کرکٹ میں گزارے، ان لڑکوں کو وقت دیں کیونکہ ان لڑکوں کو ایک یا دو ٹیسٹ میچ پر باہر کرنا زیادتی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنا بیان نہیں بدلوں گا، یہی لڑکے مستقبل میں پاکستان کا اثاثہ ہیں، شاہین آفریدی کی مثال سب کے سامنے ہے،ان لڑکوں کو 6 ماہ یا ایک سال کا عرصہ دیا تو بہترین نتائج ملیں گے۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ایک یا دو ٹیسٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر کسی کے بارے میں رائے قائم کرلینا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پیسرز توقعات کے مطابق بولنگ نہیں کر سکے لیکن سب ٹین ایجرز ہیں، آسٹریلوی کنڈیشنز میں لائن و لینتھ اور کنٹرول برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا، یہ نتیجہ اخذ نہیں کر لینا چاہیے کہ ان پیسرز میں صلاحیت نہیں، ان کے پاس پیس کا ہتھیار ہے، ایکشن بھی اچھے ہیں جبکہآئی سی سی کی جانب سے نئی پلیئرز ٹیسٹ رینکنگ جاری کر دی گئی ہے، پاکستان کا کوئی کھلاڑی بیٹنگ اور باؤلنگ میں ٹاپ ٹین میں شامل نہیں۔ بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے کینگرو بلے باز سٹیو سمتھ سے پہلی پوزیشن چھین لی ، قومی بلے باز بابر اعظم کیریئر کی بہترین پوزیشن 13ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں، محمد عباس مزید تنزلی کے بعد 18ویں نمبر پر پہنچ گئے۔ شاہین آفریدی نے 13درجے ترقی کے ساتھ49ویں پوزیشن سنبھال لی ۔آئی سی سی تازہ ترین ٹیسٹ رینکنگ کے مطابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی پہلے نمبر پر آگئے جبکہ پاکستان کے خلاف ٹرپل سنچری بنانے والے ڈیوڈ وارنر پانچویں نمبر پر پہنچ گئے، پاکستان ٹیم صرف بنگلہ دیش سے اوپر آٹھویں نمبر پر ہے، بولنگ ہو یا بیٹنگ کوئی پاکستانی کھلاڑی ٹاپ ٹین میں شامل نہیں۔آئی سی سی کی رینکنگ کے مطابق ٹیم رینکنگ میں بھارت پہلے نیوزی لینڈ دوسرے اور انگلینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔بیٹسمینوں میں ویرات کوہلی کا پہلا اسمتھ کا دوسرا اور ولیمسن تیسرے نمبر ہے جبکہ آسٹریلیا کے برسبین میں سنچری بنانے والے بابر اعظم 13 ویں نمبر پر ہیں۔ جب کہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 68رنز بنانے والے قومی اوپنر شان مسعود10درجے ترقی کے ساتھ47ویں نمبر پر آگئے ہیں۔تازہ رینکنگ کے مطابق بولنگ آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کا بدستور پہلا نمبر، کگیسو رباڈ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ محمد عباس مزید تنزلی کے بعد 18ویں نمبر پر پہنچ گئے۔لیفٹ آرم فاسٹ بالر شاہین آفریدی نے 13درجے ترقی کے ساتھ49ویں پوزیشن سنبھال لی ہے،ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں مکمل ناکام رہنے والے قومی اوپنر امام الحق89ویں نمبر پر چلے گئے ہیں۔بالرز کی رینکنگ میں پاکستان کے محمد عباس کا 18واں نمبر ہے جب کہ لیگ سپنر یاسر شاہ ٹاپ20گیند بازوں کی فہرست سے خارج ہو گئے ہیں اور اب انکا22واں نمبر ہے۔جبکہ دوسری جانب13 واں آئی سی سی انڈر19 کرکٹ ورلڈ کپ آئندہ سال 17 جنوری2020ء سے جنوبی افریقہ میں شروع ہوگا جس میں 16 مختلف ممالک کی ٹیمیں ٹائٹل کے حصول کیلئے پنجہ آزمائی کریں گی۔ میگا ایونٹ کے کامیاب انعقاد کیلئے تیاریاں عروج پر ہیں۔ پاکستان کو گروپ سی میں بنگلہ دیش، سکاٹ لینڈ اور زمبابوے کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ چار مرتبہ کی فاتح بھارتی ٹیم ٹائٹل کا دفاع کریگی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مطابق آئی سی سی انڈر19 کرکٹ ورلڈ کپ کا 13 واں ایڈیشن 17 جنوری 2020ء کو جنوبی افریقہ میں شروع ہوگا، میگا ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے لئے تیاریاں ابھی سے شروع کردی گئیں ہیں۔ میگا ایونٹ میں 16 ٹیمیں شرکت کریں گی جن میزبان جنوبی افریقہ، پاکستان، بھارت، جاپان، نیوزی لینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا، نائیجیریا، سکاٹ لینڈ، زمبابوے، کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور افغانستان شامل ہیں۔ تمام 16 ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، گروپ اے میں بھارت، جاپان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا شامل ہیں۔ گروپ بی میں آسٹریلیا، انگلینڈ، نائیجیریا اور ویسٹ انڈیز کو رکھا گیا ہے۔ گروپ سی میں پاکستان، بنگلہ دیش، سکاٹ لیند اور زمبابوے شامل ہیں جبکہ گروپ ڈی میں افغانستان، کینیڈا، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارت ہیں۔ دو مرتبہ کی عالمی چیمپئن پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ 2020ء میں اپنا پہلا میچ سکاٹ لینڈ کے خلاف 19 جنوری کو پوچیف سٹروم کی نارتھ ویسٹ یونیورسٹی اوول میں کھیلے گی۔ 24 روز تک جاری رہنے والے ایونٹ میں 48 میچز کھیلے جائیں گے۔ آئندہ سال 17 جنوری سے شروع ہونے والے میگا ایونٹ کا فائنل میچ 9 فروری کو کھیلا جائے گا۔ پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم ایونٹ میں اپنا دوسرا میچ 22جنوری کو زمبابوے کے خلاف بلوم فونٹین میں کھلے گی۔ گروپ مرحلے میں پاکستان ٹیم اپنے آخری میچ بنگلہ دیش کے خلاف 24 جنوری کو مد مقابل ہوگی۔ ہر گروپ سے دو بہترین ٹیمیں سپر لیگ مرحلے تک رسائی حاصل کریں گی جبکہ باقی تمام ٹیمیں پلیٹ چیمپئن شپ کیلئے نبردآزمائی کریں گی۔ ایونٹ میں سپر لیگ مرحلے کا آغاز 28 جنوری سے شروع ہوگا۔ سپر لیگ مرحلے کے اختتام پر 4 ٹاپ ٹیمیں سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کریں گی۔ دو فائنلسٹ ٹیموں کے درمیان فائنل معرکہ 9 فروری کو ہوگا۔ واضح رہے کہ پاکستان انڈر 19 ٹیم دو مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے۔ پاکستان ٹیم اس سے قبل 2004ء میں بنگلہ دیش اور 2006ء میں سری لنکا میں منعقدہ آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ ٹائٹلز جیت چکی ہے اس کے علاوہ میگا ایونٹ کے 3 ایڈیسشنز میں رنر اپ بھی رہ چکی ہے۔ گزشتہ سال نیوزی لینڈ میں منعقدہ آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت حسان خان نے کی تھی، ایونٹ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کو سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ پہلی بار 1988ء میں کھیلا گیا جس کے ہر 2 سال بعد ایونٹ کا انعقاد مستقل بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ ایونٹ کے تاحال 12 ایڈیشنز مکمل ہو چکے ہیں جس میں بھارت سب سے زیادہ چار مرتبہ فاتح رہا۔ آسٹریلوی ٹیم تین مرتبہ، پاکستان دو مرتبہ جبکہ جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز ایک ایک مرتبہ میگا ایونٹ کا ٹائٹل جیت چکی ہیں۔

مزیدخبریں