مریم نواز نے بھی لندن جانے کی اجازت مانگ لی، نا م ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام چیلنج، پاسپورٹ واپسی کی درخواست، مریم بھی مائنس ہونے جا رہی ہے: فواد

  مریم نواز نے بھی لندن جانے کی اجازت مانگ لی، نا م ای سی ایل میں شامل کرنے کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (نامہ نگار خصوصی)مسلم لیگ (ن) کی سینئرنائب صدر مریم نواز شریف نے اپنانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کئے جانے کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔اس سلسلے میں امجد پرویز ملک ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کی استدعا بھی گئی ہے،مسٹر جسٹس علی باقر نجفی اور مسٹر جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل ڈویژن بنچ کل 9دسمبر کو اس کیس کی سماعت کرے گا۔مریم نواز کی درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیئرمین نیب، ڈی جی نیب لاہور، ایف آئی اے حکام اورڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو فریق بنایا گیاہے۔درخواست میں مریم نواز نے اپنے نام کی ای سی ایل میں شمولیت کے قانونی جواز کو چیلنج کیا ہے،انہوں نے درخواست میں اپنے والد کی تیمارداری کی خاطر 6ہفتوں کے لئے ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی استدعا بھی کی ہے،درخواست گزار کا موقف ہے کہ ان کے والد میاں محمدنواز شریف تین مرتبہ اس ملک کے وزیراعظم رہے،وہ جمہوریت،عوامی فلاح،انصاف اورقانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں،ان کے والد کی حالت تشویشناک ہے اور وہ علاج کے لئے لندن میں ہیں، درخواست میں کہا گیاہے کہ وہ اپنی بسترمرگ پرپڑی والدہ کو چھوڑ کر اپنے والد کے ساتھ سزاکاٹنے کے لئے خود پاکستان واپس آئی تھیں، انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہو چکی تھی اوران کی گرفتاری یقینی تھی، درخواست گزار کو ان کے والد کے ساتھ طیارے سے ہی گرفتارکرکے اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا،جہاں انہیں بنیادی سہولتوں سے بھی محروم رکھا گیا،جس کے کچھ عرصہ بعد ان کی والدہ کا لندن میں انتقال ہوگیا اور ان کا جسدخاکی پاکستان لایا گیا،ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ جبکہ چودھری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ ان کی ضمانت منظور کرچکی ہے،درخواست میں قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں کہ ان کاموقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا میمورنڈرم غیر قانونی، آئین کی خلاف ورزی اورعدالتی فیصلوں کے منافی ہے،درخواست گزارعدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہیں،ان کانام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عجوبہ ہے، حکومت کا یہ اقدام ایگزٹ کنٹرول لسٹ کی سکیم سے بھی متصادم ہے،وہ اپنی والدہ کی وفات کے بعد اپنے والد میاں نواز شریف کی دیکھ بھال کرتی رہی ہیں،میاں نواز شریف بیماری میں ان پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان اورتشویشناک ہے،درخواست گزار اپنے والد کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے،والد کی دیکھ بھال کے لئے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کا نام 20اگست2018ء کوای سی ایل میں شامل کیا گیا،حکومت کے اس اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی قراردے کر کالعدم کیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 31اکتوبر 2019ء کو ان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں اپنا پاسپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی،درخواست گزار نے31اکتوبر کو اپنا پاسپورٹ عدالتی حکم کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار(جوڈیشل)کے پاس جمع کروادیاتھا، درخواست میں کہا گیاہے کہ وہ اپنے والد کی عیادت اور تیمارداری کے لئے ان کے پاس بیرون ملک جانا چاہتی ہیں، اس لئے عدالت عالیہ کے ڈپٹی رجسٹرار(جوڈیشل)کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے،درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ اس درخواست کے حتمی فیصلے تک انہیں عبور ی دادرسی کے طور پر 6ہفتے کے لئے ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
مریم درخواست


لاہور(آئی این پی) وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہاہے کہ پار لیمنٹ سپر یم کورٹ کے ماتحت نہیں‘نواز‘شہباز مائنس ہو چکے سنا ہے اب مر یم نوا ز بھی مائنس ہونے جاری ہے‘ ہم نے حکومت لی ہے لیکن ابھی نظام نہیں بدل سکے، اب نظام کی تبدیلی کی جدوجہد جاری ہے، مائنس ون کی ن لیگ یا دیگر جماعتوں کی بات بے کار ہے، مائنس عمران کرتے کرتے سب خود مائنس ہو رہے ہیں، اب اپوزیشن کو اپنی قیادت تلاش کرنا پڑ رہی ہے اور سب لندن میں جمع ہو رہے ہیں، ان کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، وہ عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اپوزیشن کے گلے شکوے اپنی جگہ لیکن آپ کو گزارہ عمران خان سے ہی کرنا پڑے گا، وہ کسی کو پسند ہو یا نہ ہوں، ان کا قد سب سے بلند ہے، اس وقت ملک میں ایک ہی لیڈر عمران خان ہیں‘ پنجاب حکومت جہلم میں ایک روپیہ بھی نہیں بھیج رہی،پنجاب حکومت ساراپیسہ جنوبی پنجاب میں بھیج رہی ہے‘مرادعلی شاہ کو تبدیل کرنے کافیصلہ سندھ کے عوام نے کرنا ہے‘ حکومت کو اپوزیشن کی اہمیت کا اعتراف ہوناچاہئے،الیکشن کمیشن کے معاملے پر دونوں کو اتفاق رائے چلنا چاہئے۔  ہفتہ کولاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے معاملے پر کافی اتفاق رائے ہو گیاہے،شہبازشریف کے جو پول کھلے ہیں ان کے اثرات نہ آئے تو معاملہ حل ہو جائے گا،انہوں نے کہا کہ ادارو ں کو آپس میں نئے میثاق کی ضرورت ہے،فوج،عدلیہ اور حکومت کو حقیقت کا ادراک کرکے ہی آگے چلناچاہئے،انہوں نے کہا کہ پہلے نوازپھرشہبازاوراب مریم مائنس ہونے جارہی ہے،مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ لڑنے والے نہیں،یہ تخت کی لڑائی ہے اس میں کمزوردل حضرات آگے نہیں چل سکتے۔فوادچودھری نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جدوجہدنظام بدلنے کیلئے ہے،مرادعلی شاہ کو تبدیل کرنے کافیصلہ سندھ کے عوام نے کرنا ہے،ان کاکہناتھا کہ حکومت کو اپوزیشن کی اہمیت کا اعتراف ہوناچاہئے،الیکشن کمیشن کے معاملے پر دونوں اطراف سے اتفاق رائے چلنا چاہئے،فوادچودھری نے کہاکہ طلبا یونین بحال ہونی چاہئے،ہمیں دیکھنا ہے عالمی دنیا میں طلبا یونین کیسی ہے ان کو کیسے ان کا حصہ ملتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف کے معاملے پر سیاست سے بالاتر ہو کر بات کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ جائے تو پھر حکومت اس پر فیصلہ کرے گی، پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں، تاہم پارلیمان کیسے سپریم ہو سکتی ہے اگر پبلک اکانٹس کمیٹی میں کچھ اداروں کے بجٹ ڈسکس نہ ہو سکیں، پاکستان میں تاثر ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے اختیارات لینے کی کوشش کرتا ہے، یہاں سیاستدانوں پر بحث ہو سکتی ہے لیکن فوج اور عدلیہ پر عام بحث نہیں ہو سکتی۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں وزرائے اعلی کا احتساب کوئی نہیں ہے، پنجاب میں 908 ارب روپیہ خرچہ ہوا ہے بلوچستان میں 3 ٹریلین روپے خرچ ہوئے لیکن عوام کی حالت نہیں بدلی، سندھ میں مراد علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، وہاں کے حکمران خود عوام کی مشکلات کا خیال کریں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مزید 10 سیاستدانوں کے میڈیکل چیک اپ ہونے جا رہے ہیں، شہباز شریف باہر چلے گئے ہیں اور آصف زرداری کا کیس بھی اس جیسا ہے، سیاست کمزور دل لوگوں کا کام نہیں، شہباز شریف کو پہلے واپس آنے میں 5 سال لگے، اب کی بار شاید 15 سال لگیں، کے پی حکومت کو پی آر ٹی منصوبے کی شفاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے، پنجاب حکومت ہمیں کوئی پیسہ نہیں دے رہی اور سارے فنڈز جنوبی پنجاب میں لگائے جا رہے ہیں۔
فواد چوہدری

مزید :

صفحہ اول -