پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک لیکن ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہے: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی
`راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں وہی قوم طاقتور ہو گی جو دنیامیں بہترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کرےگی، پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک لیکن ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہے، پرائمری، مڈل اور سیکنڈری سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ملٹری کالج آف سگنلز میں 28 ویں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےصدر مملکت نے کہا کہ آج اپنی تعلیم مکمل کرنے والے نوجوانوں کے لئے مستقبل کے عزم کا دن ہے،وہ محنت و لگن سےاپنے خاندان اور ملک کی بہتری میں اہم کردار ادا کریں گے،ہمارے بچوں کی بڑی تعداد سکولوں سے باہر ہے،ماضی میں اس معاملے کو نظر اندازکیا گیا تاہم اب پرائمری، مڈل اور سیکنڈری سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ کے لئے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی مزدوروں کی بڑی تعداد خدمات سرانجام دے رہی ہے،اگرپاکستان میں سرمایہ کاری ہو رہی ہوتی اور دبئی اور سنگا پور کی طرز پر عمارتیں تعمیر کی جاتیں تو یہ لوگ روزگار کے لئے بیرون ملک نہ جاتے،اسی طرح 70 سے 90 کی دہائیوں کے دوران اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے پروفیشنلز کو ملازمتوں کے مناسب مواقع میسر نہیں ہیں جس کے باعث انہیں ملازمتوں کے حصول کے لئے بیرون ملک جانا پڑا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اشاروں کی زبان کا زندگی میں اہم کردار ہے، 70 فیصد لوگ اشاروں کی زبان سمجھتے ہیں،آج کی صحافت اخلاقی طور پر زوال پذیر ہے،پس منظر کے سمجھے بغیر خبروں سے بیانیہ یکسر بدل جاتا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ انہوں نے بارہا ٹیکنالوجی کے وسائل سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے کیونکہ مستقبل میں وہی قوم طاقت ور ہو گی جو دنیامیں بہترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کرےگی،دفاعی شعبہ سمیت تمام اداروں کے لئے سائبر سیکیورٹی اہم ہے،تمام اداروں میں سائبر سیکیورٹی ماہرین کی ضرورت ہے،ہمیں مہارت کےساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے ماہر تعلیم یافتہ افراد کی ضرورت ہے،اس مقصد کےلئے لاکھوں لو گوں کو تربیت فراہم کرنا ضروری ہے،فاصلاتی تعلیم سمیت مختلف طریقوں سے یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ڈیجیٹل سکلز کاآغازکیاجس میں 20 لوگوں نے داخلہ لیا اور 16 لاکھ پہلا مرحلہ عبور کرچکے ہیں،اس تناظر میں سب کے لئے پرائمری تعلیم اور یکساں نظام تعلیم ضروری ہے تاکہ قومی سطح پر ہم آہنگی پیدا کی جا سکے،انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق بچوں کو اوائل عمری میں تربیت دینا ضروری ہے، ڈیٹا پروٹیکشن جدید دور کی ضرورت ہے، اس حوالے سے قانون سازی بھی ضروری ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کےدوران ہنگامی صورتحال میں مختلف اداروں نےایک دوسرے کے ساتھ ڈیٹا شیئرکیا جس سے بہترین فیصلہ سازی میں مددملی،نادارا اتھارٹی کے نئے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت نادرا ضرورت پڑنے پر ڈیٹاحاصل کر سکتا ہے،پاکستان سمیت دنیامیں جتنا ڈیٹا ہے اتنی اہلیت نہیں ہے،پاکستان کے پانچ فیصد ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، تیل قیمتی ہے لیکن ڈیٹا اس سے زیادہ قیمتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پرروزانہ سائبر حملے ہوتے ہیں،ان حملوں کا کسی چھوٹے بڑے ملک سے تعلق نہیں ہوتا بلکہ یہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کئے جاتے ہیں، ٹیکنالوجی کے شعبہ میں ترقی کے لئے اچھی سوچ رکھنے والے سمارٹ اور قابل لوگوں کی ضرورت ہے،انسانی وسائل پر تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے، ملک کے نوجوانوں کو ذہانت کی جانب راغب کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹرعارف علوی نے فارغ التحصیل نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کمزور طبقات کا خیال رکھیں، کورونا وبا کے دوران معاشرے کے کمزور طبقات سے اظہار یکجہتی اور ہمدری کا اظہار کیاگیا جس سے کورونا وبا پر قابو پانے میں مدد ملی۔