راجہ پرویز اشرف اور ٹیم نے پیپلز پارٹی کو پنجاب میں متحرک کر دیا

    راجہ پرویز اشرف اور ٹیم نے پیپلز پارٹی کو پنجاب میں متحرک کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(شہزاد ملک) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنی پنجاب کی ٹیم جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی اور سیکرٹری اطلاعات شہزاد حسین چیمہ کے ساتھ ملکر پیپلز پارٹی کو پنجاب اور لاہور میں ایک مرتبہ پھر متحرک کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور پیپلز پارٹی کاچودھری محمد اسلم گل کو دوبارہ پیپلز پارٹی لاہور کا صدر بنانے کا فیصلہ بھی درست ہو گیا چودھری محمد اسلم گل کا شمار پیپلز پارٹی لاہور کے سنیئر ترین جیالو ں میں ہوتا ہے اور ان کی شخصیت کو پیپلز پارٹی کے جیالے بھی پسند کرتے ہیں اور دوسری جماعتوں کے لوگ بھی ان کی پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی وابستگی اور وفا داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب چودھری محمد اسلم گل کی حمائت اور انہیں دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے ووٹوں کے حصول کے لیئے پیپلزپارٹی پنجاب کی لیڈر شپ راجہ پرویز اشرف نے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا تو انہیں کسی بھی طرف سے انکار نہیں سننا پڑا اور وہ دیگر جماعتوں کی اس حلقہ میں ووٹ اور سپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک بڑھنے میں جہاں پر اس حلقہ میں موجود دیگر جماعتوں کی سپورٹ اور ووٹ کی وجہ سے ہے تو اس کی ایک اہم وجہ پیپلز پارٹی کے تمام دھڑوں کا ملکر الیکشن لڑنا بھی ہے اگر پیپلز پارٹی کے دھڑے جو کہ اس الیکشن سے قبل ایک دوسرے کی موجودگی میں وہاں آنا جانا بھی پسند نہیں کرتے تھے ان لوگوں نے بھی اپنے ان اختلافات کوایک طرف رکھ کر اس ضمنی الیکشن کو ایک پارٹی کا الیکشن سمجھ کر لڑا اور اس بات کو بھول گئے کہ ان کے الیکشن لڑنے والے امیدوار کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں یا پھر خراب ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ اس حلقہ میں پی ٹی آئی کاامیدوار کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی وجہ سے باہر ہو گیا تھا مگر سیاسی ورکر جو کہ الیکشنوں کے عمل کو پسند کرتے ہیں اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کے کچھ مبینہ ووٹرز نے بھی اپنا ووٹ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو دیا۔اسی طرح سے اس حلقہ میں آرائیں،پختون،راجپوت اور مسیح آبادیوں کا بھی ایک اچھا خاصہ ووٹ بینک ہے اس ووٹرز کے ساتھ پیپلز پارٹی نے باقاعدہ رابطہ رکھا اور ان کی الیکشن سے قبل ہی سپورٹ اعلانیہ طور پر حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اسی طرح سے پاکستان عوامی تحریک،مجلس وحدت مسلمین جنہوں نے اعلانیہ طور پر پیپلز پارٹی کوووٹ دینے اور اس کی حمائت کااعلان کیا تھا اس وجہ سے بھی پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا اگر یہ کہا جائے کہ اس حلقہ سے پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہیں تو یہ بے جا نہ ہو گا پیپلز پارٹی پنجاب تنظٰم کی رات دن کی محنت اس کے آلائیڈ ونگز جن میں خواتین ونگ،مینارٹی ونگ اور یوتھ ونگ نمایاں ہیں انہوں نے بھی بھرپور رول ادا کیا اور دن رات محنت کرکے پیپلز پارٹی کی اس حلقہ میں ایک بھرپور سیاسی پوزیشن بننے میں اپنا رول پلے کیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اس بڑھے ہوئے ووٹ بینک کو مزید بڑھانے اور آنے والے عام الیکشنوں میں کامیابی کے لیئے کیا سیاسی حکمت عملی اختیار کرتی ہے اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہو جائے گا تاہم یہ بات طے ہے کہ اس بڑھے ہوئے ووٹ بینک کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو جہاں آکسیجن ملی ہے تو وہیں پر اس کے ٹکٹ ہولڈروں میں بھی آئندہ الیکشن کے حوالے سے ایک بھرپور خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔   
پیپلز پارٹی متحرک

مزید :

صفحہ اول -