رحمان ملک نے پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی ہونےکی پیشگوئی کرتےہوئےحیران کن وجہ بھی بتا دی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیرِداخلہ و چئیرمین انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی نےپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کو مشورہ دیا تھا کہ یا تو پارلیمنٹ سے استعفےٰ دیئے جائیں یا تحریک عدم اعتماد لائی جائے مگر الٹا ہمیں پی ڈی ایم سے نکالا گیا،اپوزیشن کی سنجیدگی کا اندازہ لانگ مارچ کی تاریخ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جو چار ماہ بعد کی دی گئی ہے،سب دیکھیں گے کہ اس تاریخ کوبھی لانگ مارچ موخر کیا جائے گا،آصف زرداری ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں،ان کو معلوم ہے کہ کب اور کونسا سیاسی کھیل کھیلنا ہے؟۔
میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئےرحمان ملک کا کہنا تھا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ سسٹم پرانی تنخواہ پر چلتا رہے گا، ملک میں قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے کیونکہ قانون صرف غریبوں پر لاگو ہورہا ہے،جمہوریت عوامی نیلامی میں ہے اور خریدار ممبر پارلیمنٹ اور سینیٹرز بننے کے لیے بھاری رقم ادا کرتے ہیں،بدقسمتی سے عوام کو حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف سے بے وقوف بنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ غریبوں کی قیمت پر اقتدار کی دوڑ میں رہتے ہیں،حکومت اور اپوزیشن کا کیا کردار باقی رہا ہے جو مہنگائی کو روکنے اورعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے کردارکو روکنےمیں مکمل ناکام ہورہےہیں اورآئی ایم ایف کےکارندے پاکستانی معشیت کو تباہی کی دہانے پر پہنچا چکے ہیں،غربت اورمہنگائی میں مسلسل اور تیزی سے اضافہ ملک و قوم کے لئے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہیں،وہ وقت دور نہیں جب غریب عوام کا پارلیمنٹ اور جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا اور نتیجتاً عوام اپنا صبر کھو کر سڑکوں پر آ جائیگی،ہمیں نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور بغیر کسی عملی کارکردگی کے غریبوں کے لیے عمدہ تقریروں اور بلند و بالا وعدوں اور دعووں سے کچھ نہیں ہوگا،لاہورکے عوام نے حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیاہے کیونکہ عوام جان چکی ہے کہ پیپلز پارٹی ہی واحد عوامی جماعت ہے۔
سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سری لنکن شہری کے بیہمانہ قتل پر ہر پاکستانی دُکھی ہے،اس ظلم و بربریت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اس افسوسناک واقعے کی وجہ وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کو شرمندگی اٹھانے پڑ رہی ہے اور آنے والے وقتوں میں دنیا ہمیں بطور خطرناک ترین قوم پکارے گی۔
انھوں نے حکومت سے سانحہ سیالکوٹ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیشن اور پاکستان میں خدمات اور جذبہ خیر سگالی کے تحت سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادنا کو اعلیٰ ترین قومی اعزاز دینے کامطالبہ کرتےہوئے کہا کہ ہمیں اس واقعے کےمحرکات اوروجہ جاننے کی ضرورت ہے،یہ واقعہ ہمارے قانون کی حکمرانی اور سماجی انصاف کے نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،اس ملک میں قانون کا کوئی خوف نہیں رہا ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ نہ ہمارا قانون اور نہ ہی ہمارا مذہب کسی بھی ہجوم کے ہاتھوں قتل کی اجازت دیتا ہے، اسلام میں ایک قتل پوری انسانیت کا قتل ہے،جب حکومتیں نرمی اورمصلحتوں کے شکار ہوجاتے ہیں اور وزراء کو بھی معذرت خوانہ رویہ اپنانا پڑے تو معاشرے میں ایسے دردناک واقعات رونما ہوجاتے ہیں، واقعہ کی اس زاویے سے بھی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ مغرب نے کیسے پاکستان سے درآمد پر چند گھنٹوں میں پابندی لگا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کہنا چاہیے کہ یہ واقع منی جاپان یعنی سیالکوٹ سے پاکستان کی برآمد پر حملہ تھا، حکومت ڈس انفو لیب کی سابقہ رپورٹ کا جائزہ لے اور یہ واقعہ عالمی برادری، ایف اے ٹی ایف اور انسانی حقوق کمیشن میں ہمارے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہونے والا ہےاور حکومت کے پاس کیا پاکستان کا ڈیمیج کنٹرول کے لیے اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے نرم جوابی ایکشن پلان ہے؟۔