سی اینڈ ڈبلیو اور ڈسٹرکٹ بلڈ نگز کے انجینئر وں نے کروڑوں کے بوگس بل بنوالئے

سی اینڈ ڈبلیو اور ڈسٹرکٹ بلڈ نگز کے انجینئر وں نے کروڑوں کے بوگس بل بنوالئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(شہبازا کمل جندران) لاہور میں سی اینڈڈبلیو اور ڈسٹرکٹ بلڈنگز ڈیپارٹمنٹ کے انجینئروں نے سرکاری گھروں اور عمارتوں کی مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کے اخراجات کے بل بنا ڈالے۔ غیر قانونی طورپر ایڈوانس کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو بوگس تخمینوں کے ذریعے سو فیصد سے بھی زائد اضافی بل دیئے جانے لگے۔کرپشن کے اس عمل میں متعلقہ محکموں کے اہلکار بھی ملوث نکلے۔ معلوم ہواہے کہ سی اینڈڈبلیو کے ساتھ ساتھ ضلعوں میں ورکس اینڈسروسز کے ماتحت ڈسٹرکٹ بلڈنگز کے انجنئیروں نے سرکاری گھروں اور عمارتوں کی مرمت ، خصوصی مرمت اور وائٹ واش وغیرہ کی مد میں کروڑوں روپے کے بل بنانا شروع کردیئے ہیں۔ بتا یا گیا ہے کہ جی اوآر کے علاوہ شہر کی مختلف عمارتوں میں متعلقہ انجنئیر اپنے چہیتے ٹھیکیداروں سے کسی ٹینڈر کے بغیر ہی غیر قانونی طورپر ایڈوانس کام کرواتے ہیں۔اوربوگس تخمینوں کے ذریعے سو فیصد سے بھی زائد اضافی بل ادا کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم اینڈآر کے کسی بھی منصوبے کی چھا ن بین سے حقیقت عیاں ہوسکتی ہے۔لیکن سی اینڈڈبلیو اور ضلعی انتظامیہ ، ملی بھگت کے باعث کارروائی نہیں کرتی۔ ذرائع کے مطابق سی اینڈڈبلیو میں ان دنوں بوگس کوٹیشنوں کے تحت مخصوص تعمیراتی فرموں کو نوازنا معمول بن گیا ہے۔شہر کی8بلڈنگز ڈویژنوں میں اکا دکا ایکسئینز کے سوا تمام ایکسئین اور ڈی او بلڈنگز نے مبینہ طورپر ایک سال کے دوران جعلی کوٹیشنوں پر کروڑوں روپے کی ادائیگی کی۔ یہ انجنئیربوگس ورک آرڈر یا کوٹیشنوں کے تحت مخصوص ٹھیکیداروں کو نوازنے اور اپنی جیبیں بھرنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سی اینڈڈبلیو پنجاب کے قواعد وضواط کے تحت تعمیر ومرمت کا ایسا منصوبہ جس پر لاگت کا تخمینہ 50ہزار روپے تک ہو ۔ اس کے لیے اخبار میں ٹینڈر کا اشتہار دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اور ایکسئین کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسا کام کوٹیشن کے تحت کرواسکتا ہے۔ جس کا نوٹس وہ اپنے دفتر کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ لیکن متذکرہ بالا ایکسئین عام طورپر نوٹس چسپاں کرنے کے جھنجھٹ میں پڑنے کی بجائے ۔ اپنے چہیتے ٹھیکیداروں کو ایسے ورک آرڈر یا کوٹیشنیں دلاتے ہیں۔ اور اپنا حصہ الگ سے وصول کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایکسئین 70سے 80فیصد رقم اپنی جیب میں ڈالتے ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا ہے پچاس ہزار روپے کا ورک آرڈر 35سے 40ہزار

روپے میں ٹھیکیدار کوبیچا جاتا ہے۔ جواب میں ٹھیکیدار موقعے پر ہی ایکسئین کو یہ رقم دے دیتا ہے۔ اور بعدازاں بل بنوانے کے بعد خزانے سے رقم حاصل کرتا ہے ۔ یوں ٹھیکیدار کو بھی کسی بھی قسم کا کام کئے بغیر ہی 10سے 15ہزار روپے کی بچت ہوتی ہے۔اس سلسلے میں گفتگو کے لیے صوبائی سیکرٹری مواصلات وتعمیرات پنجاب سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے موقف دینے سے اجتناب برتا۔