مہمند ایجنسی،پولیو بھرتی لسٹ میں ردوبدل ایک سے شخص نوکری سے محروم

مہمند ایجنسی،پولیو بھرتی لسٹ میں ردوبدل ایک سے شخص نوکری سے محروم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مہمند ایجنسی(نمائندہ پاکستان) پولیو بھرتی میں PEO مہمند ایجنسی نے گٹھ جوڑ اور رشوت سے میرٹ لیسٹ میں رد و بدل کر کے نوکری سے محروم کر دیا۔ اعلیٰ تعلیم، پولیو میں تجربہ اور مقامی باشندہ ہونے کی وجہ سے پنڈیالئی میں پولیو ورکر کیلئے پہلے نمبر پر تھا۔ سفید جھوٹ بول کر مجھے چارسدہ کا باشندہ ظاہر کر کے محروم کر دیا اور من پسند اُمیدوارکا آرڈر جاری کر دیا۔ ڈاکٹر قیوم شاہ کے خلاف انکوائری کر کے حق دلایا جائے۔ بصورت دیگر برہان خیل کے علاقے میں پولیو سے بائیکاٹ کیا جائیگا۔ اپنا حق نہ ملا تو ڈومیسائل سمیت اپنے تمام ڈگریاں احتجاجاً نذر آتش کرونگا۔ ان خیالات کا اظہار تحصیل پنڈیالئی کنڈاؤ کورونہ کے رہائشی تعلیم یافتہ جوان غلام مصطفی نے علاقہ عمائدین ملک انور خان، ملک اول خان اور ملک امیرزادہ کے ہمراہ مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنڈیالئی تحصیل کے رہائشی اور ایجنسی کے A ڈومیسائل ہولڈر ہے۔ مشکل حالات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ گزشتہ سال 22 دسمبر کو WHO کی طرف سے پولیو ورکرز کی بھرتی کیلئے ٹیسٹ اور انٹرویو دیا تھا۔ یونین کونسل پولیو ورکر درہ لغم پنڈیالئی کی سیٹ کیلئے ان کی کوالیفیکیشن میرٹ کے حساب سے ٹاپ پر تھا۔ مگر مہمند ایجنسی میں پولیو مہم کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے PEO (پولیو ایریڈیکیشن آفیسر ) ڈاکٹر قیوم شاہ جو ایجنسی میں کئی سال سے عہدے پر براجمان ہیں اور بھرتیوں میں بے جا مداخلت کر کے میرٹ کی دھجیاں اُڑا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر قیوم شاہ نے گٹھ جوڑ کر کے ایک ایسے اُمیدوار کو دوسرے نمبر پر رکھا جو انٹر ویو کیلئے شارٹ لسٹ بھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے رشوت اور اثر و رسوخ پر مجھ کو ضلع چارسدہ کا باشندہ ظاہر کر کے مجھے با ہر کر دیا اور دوسرے نمبر پر رہنے والے کو منصوبے کے مطابق میری جگہ بھرتی کر دیا۔ بد عنوانی کے تدارک میرٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے اور مقامی تعلیمی یافتہ بے روزگار جوانوں کو ترجیح دینے سے متعلق پی اے مہمند کے احکامات کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ ایجنسی سرجن کو شکایتی درخواست دی ہے مگر انہوں نے بھی معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ جس سے وہ اور ان کا خاندان شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ایجنسی کا شناختی کارڈ اور ڈومیسائل ہونے کے ساتھ یہاں کا مستقل باشندہ ہوں اور 2011 ء میں جنگ کے دوران اپنے علاقے میں بطور رضاکار ایک سال ڈیوٹی سر انجام دے چکا ہوں۔ مگر اثر و رسوخ اور رشوت آڑے آکر مجھے میرے حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے پی اے مہمند ، گورنر خیبر پختونخواہ اور WHO حکام سے مطالبہ کیا کہ اس نا انصافی کا نوٹس لے بصورت دیگر میں احتجاجاً اپنا ڈومیسائل اور تعلیمی اسناد جلا ؤنگا۔ کیونکہ اگر اس سے مجھے حق نہیں ملتا تو اس کی ضرورت کیا ہے۔ اس موقع پر ملک انور خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پولیو بھرتی میں مقامی جوانوں کو نظر انداز کرنے اور حق تلفی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اس لئے WHO حکام اپنا آرڈر واپس لیکر حقدار کو بھرتی کریں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اس نا انصافی کا نوٹس نہ لیا گیا تو پنڈیالئی برھان خیل کے عمائدین اپنے علاقے میں پولیو مہم کا بائیکاٹ کرینگے۔