کراچی، متحدہ رہنما سلیم شہزاد کی واپسی اور گرفتاری معنی خیز ہے
کراچی (رپورٹ / نعیم الدین) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سلیم شہزاد کی واپسی سیاسی اہمیت اختیار کرگئی ہے یوں تو 1992 کے بعد سے اب تک 3 مرتبہ پاکستان آچکے ہیں اور وہ برٹش نیشنل ہیں ، لیکن اس مرتبہ ان کی آمد پر انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا گیا جس کی وجہ سے ان کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا، میڈیا نے ان کی گرفتاری کی خبر پورا دن نشر کی ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ ماضی میں جب بھی وطن آئے ان کو کسی نے اتنی اہمیت نہیں دی ،وہ آتے تھے اور چپ چاپ واپس چلے جاتے تھے۔ سیاسی حلقے اس بات پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ پولیس ماضی میں ان سے نظریں چراتی رہی اور اب نظریں ملا رہی ہے ، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا ایجنڈا لے کر آئے ہیں ، انہیں کن لوگوں نے دعوت دی ہے اور کس کے اشارے پر وہ وطن لوٹے ہیں۔ یہ سب باتیں اس وقت عیاں ہونگی جب وہ میڈیا کے سامنے کھل کر سامنے آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ وہ کس پارٹی کو اہمیت دیں گے کیونکہ پی ایس پی پہلے ہی یہ بات کہہ چکی ہے کہ سلیم شہزاد کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ متحدہ لندن نے بھی کسی بھی قسم کا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔تاہم ایم کیو ایم پاکستان نے ان کی گرفتاری کی مذمت ضرور کی ہے۔ سلیم شہزاد نے 22اگست سے پہلے کے واقعات سے خود کو لاتعلق قرار دیا ہے۔ لیکن سیاسی پنڈت یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں اور 2018 کے انتخابات میں متحدہ پاکستان کو اپنے تجربہ سے فائدہ پہنچا سکتے ہیں ، سندھ کے شہری حلقوں میں ایم کیوایم کو اس مرتبہ بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہوگا کیونکہ کئی گروپوں میں تقسیم ہونے کے باعث اس کا ووٹ بینک متاثر ہوسکتا ہے جس سے دوسری سیاسی جماعتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں ۔ سیاسی حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ایس ایس پی راؤ انوار کے ہاتھوں سلیم شہزاد کی گرفتار ی معنی خیز ہے۔کیونکہ وہ ماضی میں ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کرچکے ہیں اور گذشتہ دنوں انہوں نے میئر کراچی وسیم اختر کو بھی گرفتار کیا تھا، خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری پر راؤ انوار خود بھی معطل ہوگئے تھے۔ سلیم شہزاد پر الزام ہے کہ وہ ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشتگردوں کا علاج کرانے میں ملوث ہیں۔ یہ بڑاا لزام ہے ۔تاہم اس کیس میں ملوث ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی ضمانت کراچکے ہیں ۔سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلیم شہزاد کو آنے سے پہلے تمام حالات کا اندازہ ضرور ہوگا کہ انہیں اس مرتبہ پاکستان پہنچنے کے بعد ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور اس کے بعد ضمانت پر رہا ہو کر باہر آئیں گے جس طرح میئر کراچی باہر آئے تھے۔ ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جلد ہی سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، حیدر عباس رضوی اور دیگر رہنما پاکستان آکرکراچی کی سیاست میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔