چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چوتھی قسط

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چوتھی قسط
چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ چوتھی قسط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترجمہ :ایم وقاص مہر

زرد شہنشاہ کا مقبرہ
دارالحکومت بیجنگ کو الوداع کہنے کے بعد اب ہم صوبہ شانچی میں موجود ایک شاہی مقبرے کو احترام پیش کرنے کے لئے ،مرتفع کے بلند سلسلہ کوہ کے سفر پر رواں دواں ہیں۔صوبہ شانچی میں ہوانگ لنگ کاؤنٹی (Huangling county)کے برج ماؤنٹین (bridge mountains)کے مقام پر واقع اس قیصری مقبرے کو زمانہ قدیم میں شو النگ(qiao ling) یا پلی قبر(bridge tomb )کا نام سے یا د کیا جاتا تھا۔چینی لوگوں کے سلسلۂ نسب کی زرد شہنشاہ سے نسبت کو نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،بلکہ مقبرے کی طرف سے اس بات کو تسلیم بھی کیا جاتا ہے ۔مقبرے کے استقبالیہ پر ہان ودی (han wudi)کی ایک لافانی چھت ہے۔شوآن یوآن(xuanyuan)کا مندر برج ماؤنٹین کے دامن میں واقع ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں پر یان کلان (yan clan)کے بیٹوں اور پوتوں کی نسلوں نے قیصر کے لئے نذرانے پیش کئے تھے۔اس مندر کے اندرآرکیٹیکچرل گروہ بندی کے مرکزی محور،جس میں تمام عمارتیں بھی شامل ہیں کو،پہاڑی دروازہ،ایمانداری خیمہ،کتبۂ منڈپ اور انسانیت کا جدی صحن کہا جا تا ہے ، اس کے مشرق میں رزق کا کتبہ جبکہ مغرب میں اشیاء کی اجتماعی نمائش کے کمرے موجود ہیں۔ اس کے صحن میں1ہزار سال پرانے 16 درخت لگے ہوئے ہیں ،جن میں صنوبر کا وہ 5ہزار سالہ وہ درخت بھی موجود ہے ،جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اسے شہنشاہ نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا۔پہاڑوں اور پانی سے گھیرا ہوا یہ قدیم اور سادہ مقبرہ ایک عظیم اور غیر معمولی جاہ وجلال کا احساس دلاتا ہے۔

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ تیسری قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
زردشہنشاہ کہاں پیدا ہوا تھا؟کہا ں پر اس نے اپنی سلطنت کی بنیاد ڈالی اور اپنا قلمرو چلایاتھا؟ سماکیان (sima qian) نامی ایک مؤرخ مے مطابق ،دو قبل از مسیح میں یہ شوآن یوآن پہاڑ(hill xuanyuan) کے نواح میں تھی ۔
سماکیان ن کی ’’ ہسٹوریکل ریکارڈذ‘‘ نامی کتاب جس میں پانچ شہنشاہوں کے متعلق معلومات درج ہے ،میں لکھا ہے کہ زردشہنشاہ ،شاؤڈئنn) (shaodiaکا بیٹا تھا اور اس کا خاندانی نام سن جبکہ اپنا نام شوآن یوآن(xuanyuan)تھااور وہ شوآن یوآن کے پہاڑ( hill xuanyuan) میں رہائش پذیر تھا۔ آج کل شوآن یوآن کا یہ پہاڑ( hill xuanyuan) صوبہ ہنان کے شہرشن زنگ(xinzheng) میں موجود ہے۔شن زنگ(xinzheng) زمانہ قدیم میں یوشی اونyouxiong ) ( نام کے ایک ملک کا دارالحکومت تھا جس کا حکمران زردشہنشاہ کا باپ شاؤڈئنn) (shaodiaتھا۔شن زنگ(xinzheng) صوبہ ہنان کے مرکزمیں واقع ہے۔1977ء میں ماہرِ اثارِ قدیمہ نے اس جگہ سے ایک ثقافت دریافت کی گئی جس سے اس با ت کا ثبوت ملا تھا کہ 8,000سال قبل چینیوں کے اباؤاجداد یہاں مقیم تھے۔ماہرِ اثارِقدیمہ کے دریافت شدہ اس مادے کی تاریخ غیر مہذب طورپر پیلے شہنشاہ کے زمانہ حیات سے جا ملتی ہے۔


چین کے تاریخی دستاویزت میں شوآن یوآن(xuanyuan) کے بارے میں بہت سے ثبو ت موجود ہیں جس میں شن زنگہی اس کی سلطنت کا مقا م بتایا گیا ۔
Generations of Imperial Capitals نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے’’ کہ زرد شہنشاہ شن زنگ(xinzheng) میں پیدا ہوا تھا جو ریچھوں والے ملک کے طور پر جانا جاتا تھا۔‘‘مورخؤں میں اس بات پر اتفاق ہے ’’کہ شوآن یوآن کے پہاڑ( hill xuanyuan)،ملکِ شن زنگ(xinzheng) کے سرکاری رہائش گاہ میں واقع ہے۔‘‘ اگلے وقتوں میںِ شن زنگ(xinzheng) کے شمال میں سٹرک کے کنارے ایک چھ فٹ بلند کتبہ ملا تھا ۔جس پریہ چا ر حروف درج تھے’’شوآن یوآن کی جگہ‘‘((site of xuan yuan۔جب سے یہ کتبہ سکالر ٹری کو ملا ہے تب سے اس جگہ کو’’schilar tree embraced stele‘‘سے مشہور ہے۔بعدازاں اس کتبے والی جگہ پر ایک مندر تعمیر کردیا گیا تھا جوزرد شہنشاہ کی یاد دلاتا تھا ۔ اب تک وہ مندر اور چیزیں بد قسمتی سے عرصہ دراز سے ناپید ہو چکی ہیں لیکن اب ایک نیا کتبہ جس پربالکل وہی پرانے حروف درج ہیں اسی جگہ پر نسب کر دیا گیا ہے اور پیلے بادشاہ کا مندر بھی دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔آج بھی یان اسٹیٹ کلان کے بیٹے اور پوتے دنیا بھر سے اپنے اباواجداد کی بنیادوں کو ڈھونڈنے یہاں پر آتے ہیں اور زرد شہنشاہ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔اگرچہ کچھ لو گ زرد شہنشاہ کا خاندانی نام گونگ سن(Gongsun) بتاتے ہیں جبکہ وہ جی(ji)کے خاندانی نام کی حیثیت سے کلان (clan)سے تعلق رکھتا تھا۔کہا جاتا ہے کہ وہ کلان کا حکمران تھا۔

(جاری ہے۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔)

دنیا میں کہنے کو ہر ملک اپنے ماضی کی شاندار عظمتوں پر ناز کرتا ہے لیکن چین جیسی مثال پر کوئی کم ہی اترتا ہے جس نے اپنے ماضی کو موجودہ دور میں شاندار نظام سے جوڑ رکھااور ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔چین نے آگے بڑھتے ہوئے اپنے ماضی کو کیوں زندہ رکھا ،اس بات کی اہمیت کا اندازہ مشہور چینی موؤخ ڈنگ یانگ کی ہسٹری آف چائنہ پڑھنے سے ہوجاتا ہے۔