مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کوکالعدم قراردینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں ،چیف جسٹس پاکستان کے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس

 مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کوکالعدم قراردینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ...
 مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کوکالعدم قراردینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں ،چیف جسٹس پاکستان کے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کوکالعدم قراردینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں ۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ قانون میں ترمیم سے کسی سزا کی نوعیت تبدیل کردے تو اطلاق سزایافتہ پر ہوتا ہے ۔
عدالت نے کہاکیا نیب ترامیم بنیادی حقو ق کے سوا باقی آئینی شقوں سے متصادم ہونے پر کالعدم ہو سکتی ہیں؟جب بھی کوئی نیاقانون پہلے سے موجود آئینی شقوں سے متصادم ہو تو کالعدم ہو سکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کیا سپریم کورٹ کسی قانون سازی کے پیچھے ممبران پارلیمنٹ کی نیت کا تعین کر سکتی ہے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ممکن ہے نیب ترامیم سے فائدہ ان ہی کو ہواجو حکومت میں ہیں ۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کوکالعدم قراردینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں ،سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔