اب وضع دارطبقے کے افراد باورچی نوکررکھنے کے بجائے نکاح ثانی کرلیتے ہیں( مشتاق احمد یوسفی کی مزاح سے بھرپور تحریر )

بڑامبارک ہوتا ہے وہ دن جب کوئی نیا خانساماں گھرمیں آئے اوراس سے بھی زیادہ مبارک وہ دن جب وہ چلاجائے! چونکہ ایسے مبارک دن سال میں کئی بارآتے ہیں اورتلخی کام ودہن کی آزمائش کرکے گزرجاتے ہیں۔ اس لیے اطمینان کاسانس لینا، بقول شاعرصرف دو ہی موقعوں پرنصیب ہوتاہے،
اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد
عام طورپریہ سمجھاجاتاہے کہ بدذائقہ کھانا پکانے کا ہنر صرف تعلیم یافتہ بیگمات کوآتاہے لیکن ہم اعداد و شمارسے ثابت کرسکتے ہیں کہ پیشہ ورخانساماں اس فن میں کسی سے پیچھے نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہرشخص یہ سمجھتاہے کہ اسے ہنسنا اورکھانا آتاہے۔ اسی وجہ سے پچھلے 100برس سے یہ فن کوئی ترقی نہیں کرسکے۔ ایک دن ہم نے اپنے دوست مرزاعبدالودود بیگ سے شکایتاً کہا کہ اب وہ خانساماں جو70قسم کے پلاؤ پکا سکتے تھے، من حیث الجماعت رفتہ رفتہ ناپید ہوتے جارہے ہیں۔ جواب میں انھوں نے بالکل الٹی بات کہی۔
کہنے لگے، ”خانساماں وانساماں غائب نہیں ہورہے بلکہ غائب ہورہاہے وہ 70قسم کے پلاؤ کھانے والاطبقہ جوبٹلراورخانساماں رکھتاتھا اوراڑد کی دال بھی ڈنرجیکٹ پہن کرکھاتا تھا۔ اب اس وضع دارطبقے کے افراد باورچی نوکررکھنے کے بجائے نکاح ثانی کرلیتے ہیں۔ اس لیے کہ گیاگزرا باورچی بھی روٹی کپڑا اورتنخواہ مانگتا ہے۔ جبکہ منکوحہ فقط روٹی کپڑے پرہی راضی ہوجاتی ہے۔ بلکہ اکثروبیشترکھانے اورپکانے کے برتن بھی ساتھ لاتی ہے۔“
مرزااکثرکہتے ہیں کہ خود کام کرنابہت آسان ہے مگردوسروں سے کام لینا نہایت دشوار۔ بالکل اسی طرح جیسے خود مرنے کے لیے کسی خاص قابلیت کی ضرورت نہیں پڑتی۔ لیکن دوسروں کومرنے پرآمادہ کرنابڑا مشکل کام ہے۔ معمولی سپاہی اورجرنیل میں یہی فرق ہے۔ اب اسے ہماری سخت گیری کہیے یانااہلی یاکچھ اور، کوئی خانساماں ایک ہفتے سے زیادہ نہیں ٹکتا۔ ایسا بھی ہواہے کہ ہنڈیا اگرشبراتی نے چڑھائی توبگھار رمضانی نے دیا اور دال بلاقی خاں نے بانٹی۔ ممکن ہے مذکورالصدرحضرات اپنی صفائی میں یہ کہیں کہ،
ہم وفادارنہیں توبھی تو دل دارنہیں!
لہٰذا ہم تفصیلات سے احترازکریں گے۔ حالانکہ دل ضرورچاہتاہے کہ ذراتفیصل کے ساتھ من جملہ دیگرمشکلات کے اس سراسیمگی کوبیان کریں جواس وقت محسوس ہوتی ہے جب ہم سے ازروئے حساب یہ دریافت کرنے کوکہا جائے کہ اگرنوکر کی 13 دن کی تنخواہ 30 روپے اورکھانا ہے، تو9 گھنٹے کی تنخواہ بغیرکھانے کے کیاہوگی؟ ایسے نازک مواقع پرہم نے سوال کوآسان کرنے کی نیت سے اکثریہ معقول تجویزپیش کی کہ اس کو پہلے کھانا کھلا دیا جائے۔ لیکن اول تو وہ اس پرکسی طرح رضامند نہیں ہوتا۔ دوم کھانا تیارہونے میں ابھی پورا سوا گھنٹہ باقی ہے اوراس سے آپ کواصولا اتفاق ہوگا کہ 9 گھنٹے کی اجرت کاحساب 10-1/4گھنٹے کے مقابلے میں پھربھی آسان ہے۔ (جاری ہے )
نوٹ :مشتاق احمد یوسفی کے مضمون "جنونِ لطیفہ " سے اقتباس