طلباء کو یونین بنانے کا حق کیوں نہیں ؟ اسلامی  جمعیت طلباء نے کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا 

طلباء کو یونین بنانے کا حق کیوں نہیں ؟ اسلامی  جمعیت طلباء نے کل یوم سیاہ ...
طلباء کو یونین بنانے کا حق کیوں نہیں ؟ اسلامی  جمعیت طلباء نے کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا 

  

لاہور ( طیبہ بخاری سے ) اسلامی  جمعیت طلباء پاکستان نے کل 9فروری کویوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا  اور مطالبہ کیا کہ طلبہ یونینز پر پابندی کو فی الفور ختم کیا جائے۔نو منتخب  ناظم اعلیٰ  اسلامی جمعیت  طلباء  پاکستان شکیل احمد نے 9 فروری 1984کی مناسبت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 39 سال قبل 9 فروری کو اس وقت کے فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے طلباء یونینز پر پابندی عائد کرتے ہوئے طلباء کو انکے آئینی اور جمہوری حق سے محروم کر دیا تھا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔9 فروری 1984 ءتاریخ کا سیاہ ترین دن تھا کیونکہ اس روز قوم کے معماروں سے یونین کا حق چھینا گیا ۔صوبہ سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی کی طرف پیش رفت خوش آئند ہے، حکومت سندھ اب اعلانات سے آگے بڑھ کر طلبہ یونین کو عملی طور پر بحال کرے۔ایک جمہوری ملک کے اندر جمہوری آئین کی موجودگی میں طلبہ یونین کے انتخابات سے روگردانی جمہوری حکومتوں کا غیر جمہوری طرز عمل ہے جسکے خلاف اسلامی جمعیت 9 فروری(کل) کو ملک بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منائے گی۔

شکیل احمد  کا مزید کہنا تھا کہ جس ملک میں تاجروں، وکلاء، اساتذہ حتیٰ کہ ہر طرح  طبقے کی یونین موجود ہے تو ملک  کا سب سے اہم اور پڑھا لکھا طبقہ جس نے کل کا ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے اس کو یونین بنانے کا حق کیوں نہیں ؟ اور یہ کہ طلبہ یونین وہ نرسری ہے جہاں سے ملک  کو قیادت اور لیڈرشپ فراہم ہوتی ہے ان کو فی الفور بحال کیا جائے۔

مزید :

خصوصی رپورٹ -علاقائی -پنجاب -لاہور -