ٹرمپ کی دھمکیاں ، لیکن کیا واقعی پاناما کینال پر چین کا کنٹرول ہے؟

ٹرمپ کی دھمکیاں ، لیکن کیا واقعی پاناما کینال پر چین کا کنٹرول ہے؟
ٹرمپ کی دھمکیاں ، لیکن کیا واقعی پاناما کینال پر چین کا کنٹرول ہے؟
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ  (ڈیلی پاکستان آن لائن)  چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ لاطینی امریکہ میں اس کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو نقصان پہنچانے اور بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیجنگ کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پانامہ نے امریکی دباؤ کے باعث چینی انفراسٹرکچر منصوبے سے دستبرداری اختیار کر لی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانامہ کینال پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

چینی وزارتِ خارجہ نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے لاطینی امریکہ کے دورے کے دوران دیے گئے بیانات پر بھی اعتراض کیا۔ بیجنگ کے مطابق روبیو کے ریمارکس ’’چین پر غیرمنصفانہ الزامات عائد کرتے ہیں، چین اور لاطینی امریکی ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، اور اس کے جائز حقوق و مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘‘

این ڈی ٹی وی نے سی این این کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ پانامہ کینال ایک تنگ آبی گزرگاہ ہے جو بحیرہ کیریبین کو بحرالکاہل سے جوڑتی ہے۔ یہ ایک خودمختار اتھارٹی کے زیرِ انتظام ہے جسے پانامہ کی حکومت مقرر کرتی ہے۔ امریکہ کے تقریباً 40 فیصد کنٹینر اس کینال سے گزرتے ہیں اور واشنگٹن اس کے عوض بھاری محصولات ادا کرتا ہے۔

اگرچہ چین کا پانامہ کینال کی انتظامیہ پر کوئی واضح کنٹرول نہیں لیکن مغربی ممالک طویل عرصے سے بیجنگ پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو بی آر آئی کے ذریعے قرضوں میں جکڑ کر سفارتی دباؤ ڈالنے یا ان کے اثاثے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے خاص طور پر ایک ہانگ کانگ کی کمپنی سی کے ہچیسن پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو پانامہ کینال کے دونوں سروں پر موجود پانچ میں سے دو اہم بندرگاہوں کو اپنی ذیلی کمپنی پانامہ پورٹس کمپنی (پی پی سی) کے ذریعے چلاتی ہے۔

سی کے ہچیسن دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ آپریٹنگ کمپنیوں میں سے ایک ہے جو 24 ممالک میں 53 بندرگاہوں کا انتظام سنبھالتی ہے۔ 1997 میں جب پانامہ کینال امریکہ اور پانامہ کے مشترکہ انتظام میں تھا، اس وقت کمپنی کو یہ کنسیشن دیا گیا تھا جس کی  2021 میں مزید 25 سال کے لیے تجدید کر دی گئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پانامہ کینال کے انتظام  پر چین کے کنٹرول یا اس کی فوجی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ تاہم امریکہ اس بات پر تشویش رکھتا ہے کہ چین دنیا بھر میں تجارتی بندرگاہوں پر اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے، جس سے نہ صرف اس کی تجارت کو فائدہ ہو سکتا ہے بلکہ اس کی بحریہ کا اثر و رسوخ بھی بڑھ سکتا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ متعدد بار دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ پانامہ کینال کو دوبارہ امریکہ کے کنٹرول میں لینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تاہم چین اور پاناما دونوں نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ بیجنگ کو اس اہم آبی گزرگاہ پر کسی بھی قسم کا کنٹرول حاصل ہے۔