کسانوں نے گندم کی کھڑی فصل تباہ کرنا شروع کردی، ویڈیوز وائرل

لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت سے مبینہ مایوسی اور گندم کے نرخوں کے بارے میں افواہوں کے بعد کسانوں نے گندم کی کھڑی فصل تباہ کرنا شروع کردی جس کی ویڈیوزبھی وائرل ہورہی ہیں جو بادی النظر میں فروری کے اوائل میں ہی اپ لوڈ کی گئی ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ ویڈیو ز تازہ بنائی گئی ہیں یا پرانی ویڈیوز کو شیئر کیاگیا۔
تفصیل کے مطابق نثار لغاری نامی فیس بک صارف نے ویڈیو شیئر کی جس کے کپشن میں لکھا گیا کہ "22 سو روپے کے حساب سے گندم بیچنے سے اچھا ہے کہ چارہ بنا کر اپنے جانوروں کو کھلائیں"۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص گندم کی فصل کاٹنے میں مصروف ہے جبکہ آواز میں سنا جاسکتا ہے کہ "گندم کا ریٹ کوئی نہیں،حکومت نے دینا بھی کچھ نہیں، اب کاٹنا شروع کردی ہے، ساری دنیا کو کہیں کہ کاٹ کر جانوروں کو ڈال دیں، گندم اچھی تھی لیکن گھر کے لیے چھوڑ کر باقی لوگ بھی اپنے جانوروں کو ڈال دیں"۔
سکندر حیات سنگھڑا نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ " فصلوں کے ریٹ کم ہونے اور اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار پریشان ہیں اورکھڑی گندم میں ہل چلادیئے ہیں"۔آواز میں ویڈیو بنانے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ " مریم نواز نے ہمیں ستایا ہے، ہم نے بھی گندم فنا کردی ہے، گندم بھی اچھی تھی جو اکتوبر میں کاشت کی گئی تھی، ریٹ نہ نکالیں، ہم بھی اپنا ریٹ خود نکالیں گے، گندم کا رنگ بھی خوبصورت ہے لیکن ریٹ دیکھ کر اس پر ہل چلادی، اب مکئی لگائیں گے"۔
ویڈیو میں ٹریکٹر کے ساتھ گندم میں ڈسک چلتی دیکھی جاسکتی ہے۔ نثار لغاری نے ہی ایک اور ویڈیو شیئر کی جس میں ایک اور ٹریکٹر کو گندم کی فصل میں ہل چلاتے دکھایا گیا اور ساتھ ہی لکھا کہ "گندم سستی کرنی تھی اور کھاد بھی سستی کرنا تھی"۔
ایک اور ویڈیو میں ایک شخص کو دانے پر آئی گندم کاٹتے دیکھا گیا اور ساتھ لکھا تھا کہ " کسان کے برے وقت پر مذاق اڑانے والو، کل تم پر بھی برا وقت آسکتا ہے"۔ بادی النظر میں یہ تمام ویڈیوز رواں سال فروری کے شروع میں ہی سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی ہیں تاہم یہ ویڈیوز بنائے جانے کے مقام یا وقت کے بارے میں واضح نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو پاکستان کے پاس گندم درآمد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا اور مہنگے داموں عوام کو گند م یا آٹا خریدنا پڑسکتاہے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہیں کی گئی تھی ۔