امریکی عدالت نے ایلون مسک کو بڑا جھٹکا دے دیا

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی عدالت نے ہفتے کی صبح ایک ہنگامی حکم جاری کیا ہے جس کے تحت ایلون مسک کی حکومت میں اصلاحات کی ٹیم (DOGE ) کو امریکی محکمہ خزانہ (ٹریژری) کے ذاتی اور مالیاتی ڈیٹا تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی ضلعی جج پال اے اینگل مائر نے اپنے حکم میں کہا کہ محکمہ خزانہ کے ادائیگی کے نظام اور دیگر حساس ڈیٹا تک رسائی کسی بھی سیاسی تقرری، خصوصی سرکاری ملازم یا کسی اور ایجنسی سے تفویض کردہ سرکاری ملازم کو نہیں دی جائے گی۔ ایلون مسک کے ڈیپارٹمنٹ پر یہ عارضی پابندی 14 فروری کو ہونے والی سماعت تک نافذ العمل رہے گی۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ جو بھی شخص 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ سے ڈیٹا حاصل کر چکا ہے وہ فوری طور پر اس مواد کی تمام کاپیاں تلف کر دے۔
یہ مقدمہ 19 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے جمعہ کو صدر ٹرمپ، محکمہ خزانہ اور ٹریژری سیکریٹری سکاٹ بیسنٹ کے خلاف دائر کیا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ انتظامیہ نے DOGE ٹیم کے افراد کو حساس مالیاتی ڈیٹا تک غیر قانونی طور پر رسائی دی ہے۔
جج اینگل مائر کے مطابق اگر اس حکم پر عمل نہ کیا گیا تو ان ریاستوں کو "ناقابل تلافی نقصان" پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا "یہ خطرہ نہ صرف حساس اور خفیہ معلومات کے افشا ہونے کی وجہ سے ہے بلکہ اس کی وجہ سے ٹریژری کے سسٹمز پر سائبر حملوں کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔"
پچھلے ہفتے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایلون مسک اور ان کی ٹیم امریکی محکمہ خزانہ کے حساس ڈیٹا تک غیر معمولی رسائی حاصل کر رہی ہے۔ ایک اندرونی رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ کے فِسکل سروس بیورو نے DOGE ٹیم کی رسائی کو "اندرونی طور پر سب سے بڑا سیکیورٹی خطرہ" قرار دیا تھا۔ خیال رہے کہ ایلون مسک ، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE)" کے نام سے اخراجات میں کمی کے منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔